کے پی ٹی اینڈ جی سی صنعتوں کو جلد بجلی کی ترسیل شروع کرے گا

سیکرٹری توانائی و بجلی خیبر پختونخوا نثار احمد خان نے کہا ہے کہ توانائی کا شعبہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور نجی...
23 ستمبر 2024

سیکرٹری توانائی و بجلی خیبر پختونخوا نثار احمد خان نے کہا ہے کہ توانائی کا شعبہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور نجی شعبے کی سرمایہ کاری اور توانائی کے وسائل کے استعمال سے معیشت میں مزید استحکام لایا جاسکتا ہے۔

خیبر پختونخوا ٹرانسمیشن اینڈ گرڈ کمپنی (کے پی ٹی اینڈ جی سی) جو صوبے کی تاریخ میں پہلی بار خیبر پختونخوا میں بجلی کی ترسیل کے نظام کو بہتر انداز میں چلانے کے لیے قائم کی گئی ہے، جلد ہی پختونخوا انرجی ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (پیڈو) کے مکمل شدہ منصوبوں سے پیدا ہونے والی سستی بجلی کو اپنے نظام کے ذریعے منتقل کرکے ایک نئی تاریخ رقم کرے گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے حسن زاہد الدین کی سربراہی میں صنعتی کمپنی اے ایچ آئی کارپوریشن کے وفد سے ملاقات میں کیا۔ اجلاس میں اسپیشل سیکرٹری محکمہ ای اینڈ پی عرفان اللہ وزیر، ایڈیشنل سیکرٹری ایڈمن شاہ فہد، ایڈیشنل سیکرٹری پاور عبدالحسیب، چیف ایگزیکٹو کے پی ٹی اینڈ جی سی محمد ایوب، مشیر پاور تلہ محمد، سینئر پلاننگ آفیسر انجینئر لقمان حکیم اور ڈائریکٹر پیڈو انجینئر عابد خان نے شرکت کی۔

دریں اثنا مشیر پاور تالہ محمد نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کے پی ٹرانسمیشن اینڈ گرڈ کمپنی صوبے میں بجلی کی ترسیل کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے 3 میگا منصوبے شروع کرے گی اور اس سلسلے میں رواں سال کالام سے مدیاں تک 40 کلومیٹر طویل ٹرانسمیشن لائن بچھائی جائے گی جس پر 8 ارب روپے لاگت آئے گی اور یہ 18 ماہ کی مدت میں مکمل ہوگی۔

اسی طرح تالہ نے بتایا کہ دوسرے مرحلے میں مدیاں سے چکدرہ تک 80 کلومیٹر طویل ٹرانسمیشن لائن بچھائی جائے گی جس پر 16 سے 18 ارب روپے کی لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے، منصوبہ 48 ماہ میں مکمل ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ تیسرے مرحلے میں موجودہ 171 میگاواٹ مکمل ہونے والے منصوبوں اور مزید 100 میگاواٹ کے جاری منصوبوں سمیت سنگل لوپ کے ذریعے 3500 میگاواٹ سستی بجلی کی ترسیل کا جدید نظام شروع کیا جائے گا۔

آخر میں سیکرٹری پاور نثار احمد خان نے کے پی ٹرانسمیشن اینڈ گرڈ کمپنی کے منصوبوں میں نجی سرمائے کی سرمایہ کاری میں دلچسپی کو سراہا اور اسے صوبے کی ترقی اور خوشحالی کی جانب ایک مثبت قدم قرار دیا۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Read Comments