بھاری قرض میں مقروض سری لنکا میں صدارتی انتخابات کیلئے ووٹنگ جاری

بھاری قرض میں ڈوبا ہوا سری لنکا اپنے اقتصادی مستقبل کا فیصلہ کرنے کے لیے انتخابات میں ووٹ دے رہا ہے۔
21 ستمبر 2024

سری لنکا کے لاکھوں شہریوں نے ہفتے کو ووٹ کاسٹ کررہے ہیں تاکہ ایک ایسے صدر کا انتخاب کیا جا سکے جو جنوبی ایشیائی ملک کی کمزور اقتصادی بحالی کو مستحکم کرنے کی ذمہ داری اٹھائے، جو کہ کئی دہائیوں میں اس کے بدترین مالی بحران کے بعد کی صورتحال ہے۔

سری لنکا کی 2 کروڑ 20 لاکھ آبادی میں سے 1 کروڑ 70 لاکھ سے زائد افراد انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں جس میں صدر رانیل وکرم سنگھے، اہم اپوزیشن رہنما سجیت پریماداسا اور مارکسوادی جھکاؤ رکھنے والے امیدوار انورا کمارا ڈسانائکے کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔

دارالحکومت کولمبو کے شہری ووٹنگ شروع ہونے سے پہلے ہی پولنگ بوتھ کے باہر قطار میں کھڑے ہوگئے، جن کی حفاظت سیکیورٹی اہلکار کر رہے تھے۔ مقامی میڈیا کے مطابق، ملک بھر میں ووٹنگ پرامن طور پر جاری ہے۔ ووٹوں کی گنتی مقامی وقت کے مطابق شام چار بجے ختم ہوگی اور اس کے کچھ ہی دیر بعد ووٹوں کی گنتی شروع ہو جائے گی۔

توقع ہے کہ الیکشن کمیشن اتوار کو فاتح کا اعلان کرے گا۔ سری لنکا کے الیکشن کمیشن کے سربراہ آر ایم ایل رتھنائیکے نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ ملک بھر میں 13 ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں اور انتخابات کے انتظام کے لیے ڈھائی لاکھ سرکاری اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔

یاد رہے کہ سال 2022 میں سری لنکا کی معیشت کو غیر ملکی زرمبادلہ کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کے بعد یہ پہلا انتخاب ہے، اقتصادی بحران کی وجہ سے بحر ہند کا یہ جزیرہ ایندھن، ادویات اور کھانا پکانے کی گیس سمیت ضروری اشیاء کی درآمد ات کے لیے ادائیگی کرنے سے قاصر ہے۔

سال 2022 میں ہزاروں مظاہرین نے کولمبو میں مارچ کیا تھا اور صدر کے دفتر اور رہائش گاہ پر قبضہ کر لیا تھا، جس کی وجہ سے اس وقت کے صدر گوٹابایا راجا پاکسے کو بھاگنے اور بعد میں استعفیٰ دینے پر مجبور ہونا پڑا تھا۔

انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کی جانب سے 2.9 بلین ڈالر کے بیل آؤٹ پروگرام کی مدد سے، سری لنکا کی معیشت میں محتاط بحالی نظر آ رہی ہے، لیکن بلند مہنگائی کا مسئلہ اب بھی بہت سے ووٹرز کے لیے ایک اہم چیلنج ہے۔

اگرچہ مہنگائی پچھلے مہینے 70فیصد کی بلند سطح سے کم ہوکر 0.5 فیصد پر آ گئی ہے، اور 2024 میں معیشت کی پہلی بار ترقی کی توقع ہے، لیکن لاکھوں لوگ غربت اور قرض میں جکڑے ہوئے ہیں، اور بہت سے لوگ اپنے اگلے رہنما پر بہتر مستقبل کی امیدیں لگا رہے ہیں۔

جو بھی انتخابات جیتے گا اسے اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ سری لنکا 2027 تک آئی ایم ایف کے پروگرام پر قائم رہے تاکہ اس کی معیشت مستحکم ترقی کی راہ پر گامزن رہے، مارکیٹوں کو مطمئن کرے، سرمایہ کاروں کو راغب کرے اور اپنے ایک چوتھائی لوگوں کو بحران کی وجہ سے غربت سے نکالنے میں مدد دے۔

وزیر خارجہ علی صابری نے وکرم سنگھے کی حمایت میں ایکس پر پوسٹ کیا کہ آج انتخابات میں آپ کا فیصلہ نہ صرف آئندہ 5 سال کے لئے بلکہ آنے والی نسلوں کے لئے ہماری قوم کے مستقبل کو تشکیل دے گا۔

جو بھی انتخابات جیتے گا اسے اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ سری لنکا 2027 تک آئی ایم ایف کے پروگرام پر قائم رہے تاکہ اس کی معیشت مستحکم ترقی کی راہ پر گامزن رہے، مارکیٹوں کو مطمئن کرے، سرمایہ کاروں کو راغب کرے اور اپنے ایک چوتھائی لوگوں کو بحران کی وجہ سے غربت سے نکالنے میں مدد دے۔

اپنے ووٹ کو دانشمندی سے استعمال کریں تاکہ سری لنکا اپنی بحالی کو جاری رکھ سکے اور پائیدار اور خوشحال مستقبل کی طرف بڑھ سکے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر پہلی گنتی میں کوئی بھی امیدوار 50 فیصد ووٹ حاصل نہیں کرتا ہے تو دونوں امیدواروں کے درمیان دوسرا مرحلہ ہوگا جس میں دیگر امیدواروں کے ترجیحی ووٹ دوبارہ تقسیم کیے جائیں گے۔

Read Comments