اگست 2024 میں پاکستان میں بجلی کی پیداوار 13,180 گیگاواٹ (17,714 میگاواٹ) رہی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 17 فیصد سے زیادہ کمی ہے۔
اگست 2023 میں بجلی کی پیداوار 15,959 گیگاواٹ (16,510 میگاواٹ) تھی۔
ماہانہ بنیادوں پر بجلی کی پیداوار میں 11.4 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جو جولائی میں 14,880 گیگا واٹ تھی۔
مزید برآں مالی سال 25 کے 2 ماہ (جولائی تا اگست) میں بجلی کی پیداوار سالانہ بنیادوں پر 8.9 فیصد کم ہوکر 28,059 گیگا واٹ (18,857 میگاواٹ) رہی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 30,798 گیگا واٹ (20,697 میگاواٹ) تھی۔
ماہرین نے بجلی کی پیداوار میں کمی کو کئی عوامل سے منسوب کیا۔
عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل) کے تجزیہ کار عماد عامر کا کہنا ہے کہ اس کمی کی بڑی وجہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہے جس کی وجہ سے طلب میں کمی واقع ہوئی ہے۔
عامر نے مزید کہا کہ کم طلب کی وجہ سے صنعتی سرگرمیوں میں کمی آ رہی ہے کیونکہ صارفین کو مہنگائی سے لڑنا پڑ رہا ہے جس نے ان کی قوت خرید کو زیادہ متاثر کیا ہے۔
اس کے علاوہ ملک میں بڑھتی ہوئی سولرائزیشن بھی کمی کا سبب بن رہی ہے تاہم فی الحا سولرانرجی کے ذریعہ آف گرڈ پیداوار کا حساب لگانا مشکل ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ آخر میں مون سون بارشوں نے بھی بجلی کی طلب کو کم سے کم رکھا۔
اے ایچ ایل کے مطابق اگست 2024 کے دوران بجلی کی اصل پیداوار ریفرنس جنریشن کے مقابلے میں 13.1 فیصد کم تھی۔
بروکریج ہاؤس نے مزید کہاکہ پیداوار میں اس کمی کے نتیجے میں مالی سال 25 کی دوسری سہ ماہی میں زیادہ کیپسٹی چارجز کی توقع ہے۔
دریں اثناء ملک میں بجلی کی پیداواری لاگت میں 9.3 فیصد کی نمایاں کمی واقع ہوئی ہے جو اگست 2024 میں 7.49 کلو واٹ رہی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 8.27 کلو واٹ تھی۔
لاگت میں کمی کی وجہ درآمدی کوئلے سے بجلی کی پیداواری لاگت میں کمی ہے جو گزشتہ برس کے اسی عرصے میں 20.14 کلو واٹ کے مقابلے میں 21 فیصد کمی کے ساتھ 15.83 کلو واٹ رہ گئی ہے۔
مئی میں پن بجلی (ہائیڈل) بجلی کی پیداوار کا سب سے بڑا ذریعہ بن کر سامنے آئی ہے جو مجموعی پیداوار کا 40.7 فیصد تھی۔اس کے بعد جوہری توانائی کا حصہ 16.6 فیصد رہا جو آر ایل این جی سے زیادہ رہا جس کا حصہ 16 فیصد رہا۔قابل تجدید توانائی میں، ہوا، سولر اور بیگاس سے پیداوار بالترتیب 3 فیصد، 0.7 فیصد اور 0.4 فیصد رہی۔