کے ایس ای 100 انڈیکس 82 ہزار کی بلند سطح چھونے کے بعد 81,459 پوائنٹس پر بند

  • فیڈ ریٹ میں توقع سے زیادہ کمی، کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس میں بہتری اور آئی ایم ایف پروگرام کے بارے میں نقطہ نظر سے مثبت رحجان میں اضافہ ہوا تاہم سیشن کے اختتام پر منافع حاصل کرنے سے فوائد میں کمی آئی
  • بینچ مارک انڈیکس 997.95 پوائنٹس یا 1.24 فیصد اضافے کے ساتھ 81,459.29 پر بند ہوا
اپ ڈیٹ 19 ستمبر 2024

مقامی سطح پر معاشی اشاریوں میں بہتری اور فیڈرل ریزرو کی جانب سے پالیسی ریٹ میں معمول سے زیادہ کمی کی بدولت پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھا ہے جس کے نتیجے میں بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس نے جمعرات کو کاروبار کے ابتدائی سیشن کے دوران 82 ہزار پوائنٹس کی سطح کو چھولیا۔

کے ایس ای 100 انڈیکس نے سیشن کا آغاز خریداری کے زبردست رحجان کے ساتھ کیا جو کاروباری سیشن کے بیشتر حصے پر غالب رہا تاہم سیشن کے آخری حصے میں منافع کا حصول دیکھنے میں آیا جس سے شروعات میں ملنے والے فوائد کچھ حدتک کم ہوئے۔

کاروبار کے اختتام پر بینچ مارک انڈیکس 997.95 پوائنٹس یا 1.24 فیصد اضافے کے ساتھ 81,459.29 پر بند ہوا۔

بروکریج ہاؤس ٹاپ لائن سیکورٹیز نے اپنی پوسٹ مارکیٹ رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ تاریخ میں پہلی بار 82 ہزار سے اوپر بند ہونے کے دہانے پر ہے جس کی وجہ اہم معاشی رپورٹس ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ معیشت مستحکم ہو رہی ہے اور ساتھ ہی مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود میں کمی کی توقعات بھی شامل ہیں کیونکہ حکومت نے مارکیٹ ٹریژری بلز کی تمام بولیوں کو غیر متوقع طور پر مسترد کر دیا ہے۔

ایف ایف سی، ای ایف ای آر ٹی، ایم ای بی ایل، ایم سی بی اور او جی ڈی سی نے مجموعی طور پر انڈیکس میں 690 پوائنٹس کا اضافہ کیا۔

مارکیٹ کے ماہرین نے تیزی کے رجحان کو متعدد عوامل سے منسوب کیا۔

عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل) کی ہیڈ آف ریسرچ ثنا توفیق نے سیشن کے پہلے نصف کے دوران بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ فیڈرل ریزرو کی شرح میں کمی یقینی طور پر مارکیٹ میں تیزی آنے کی وجوہات میں سے ایک ہے۔

یاد رہے کہ امریکی فیڈرل ریزرو نے بدھ کو شرح سود میں نصف فیصد کی کمی کی، جو متوقع ہے کہ ایک مستقل نرم مانیٹری پالیسی کے آغاز کا اشارہ ہے۔ یہ کمی غیر معمولی طور پر بہت زیادہ ہے جس کا مقصد قرض کی لاگت میں کمی کرنا تھا۔

امریکی مرکزی بینک کی شرح مقرر کرنے والی کمیٹی کے پالیسی سازوں نے کہا ہے کہ کمیٹی کو زیادہ اعتماد حاصل ہوا ہے کہ مہنگائی مستقل طور پر 2 فیصد کی طرف بڑھ رہی ہے۔

ثنا توفیق نے کہا کہ دوسری جانب کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس سمیت مقامی میکرو اکنامک اشاریوں میں بہتری اور افراط زر میں مزید کمی کی توقع بھی مثبت رجحان دیکھا جارہا ہے ۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق اگست 2024 میں پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ میں 75 ملین ڈالر سرپلس ہوا ہے جب کہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں یہ خسارہ 152 ملین ڈالر تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ پیش رفت کی وجہ سے مارکیٹ پہلے ہی پرامید تھی اور توقع ہے کہ آنے والے دنوں میں بھی ایسا ہی رہے گا کیونکہ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں پاکستان کے لئے فنڈنگ کی منظوری دی جائے گی۔

آئی ایم ایف بورڈ 25 ستمبر کو پاکستان کی 37 ماہ کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کو ایجنڈے میں شامل کرے گا۔

ایک روز قبل بدھ کو بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 970.20 پوائنٹس یا 1.22 فیصد اضافے سے 80,461.34 پر بند ہوا تھا۔

دریں اثنا جمعرات کو امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں مزید بہتری آئی اور پانچ ماہ سے زائد عرصے کے بعد روپیہ 278 کی سطح سے نیچے بند ہوا۔ انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں قدر 0.05 فیصد بڑھنے کے ساتھ روپیہ 277.91 روپے پر بند ہوا ہے اور گزشتہ روز کی نسبت روپے کی قدر میں 13 پیسے کا اضافہ ہوا ہے۔

آل شیئر انڈیکس پر حجم بدھ کے روز 400.19 ملین سے بڑھ کر 459.04 ملین ہو گیا۔

حصص کی مالیت گزشتہ سیشن کے 15.9 ارب روپے سے بڑھ کر 18.61 ارب روپے ہوگئی۔

کوہ نور اسپننگ 35.18 ملین حصص کے ساتھ سب سے آگے، کے الیکٹرک لمیٹڈ 23.82 ملین حصص کے ساتھ دوسرے اور ورلڈ کال ٹیلی کام 22.93 ملین حصص کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔

جمعرات کو 469 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 145 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 239 میں کمی جبکہ 85 میں استحکام رہا۔

Read Comments