لبنان میں بم دھماکوں میں 8 افراد جاں بحق، 2750 زخمی

  • لبنان کے وزیر اطلاعات کا کہنا ہے کہ حکومت اسرائیلی جارحیت قرار دیتے ہوئے پیجرز کے دھماکے کی مذمت کرتی ہے۔
اپ ڈیٹ 18 ستمبر 2024

لبنان کے وزیر صحت اور سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ منگل کے روز لبنان بھر میں ہونے والے دھماکوں میں کم از کم آٹھ افراد جاں بحق اور 2750 زخمی ہو گئے جن میں حزب اللہ کے جنگجو، طبی عملہ اور بیروت میں ایران کے سفیر شامل ہیں۔

ایک حزب اللہ کے اہلکار نے، نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر، کہا کہ پیجرز کے دھماکے حزب اللہ کے لیے تقریباً ایک سال سے اسرائیل کے ساتھ جاری تنازع میں ”سب سے بڑی سیکورٹی خلاف ورزی“ ہے۔

اسرائیل اور ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ کے درمیان، غزہ کی جنگ کے ساتھ ساتھ، سرحد پار جنگ ہو رہی ہے جو گزشتہ اکتوبر میں شروع ہوئی اور حالیہ برسوں میں سب سے شدید کشیدگی ہے۔

اسرائیلی فوج نے رائٹرز کی جانب سے پیجر دھماکوں کے بارے میں کیے گئے سوالات پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔

حزب اللہ نے ایک بیان میں تین افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے جن میں اس کے دو جنگجو بھی شامل ہیں۔ تیسرے شخص کی شناخت ایک لڑکی کے طور پر کی گئی ہے۔ حزب اللہ نے مزید کہا کہ دھماکوں کی وجوہات کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

دو سیکورٹی ذرائع کے مطابق مرنے والے 2 جنگجوؤں میں سے ایک رکن پارلیمان کا بیٹا ہے۔

ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی فارس نے اطلاع دی کہ لبنان میں ایران کے سفیر، مجتبیٰ امانی، اس وقت معمولی زخمی ہوئے جب ایک پیجر دھماکے سے پھٹ گیا۔

فارس نے ایک ذرائع کے حوالے سے کہاکہ امانی کو معمولی زخم آئے ہیں اور وہ اس وقت ایک اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

رائٹرز اس رپورٹ کی فوری طور پر تصدیق نہیں کر سکا۔

سیکورٹی ذرائع نے بتایا کہ دھماکے والے پیجرز حالیہ مہینوں میں حزب اللہ کی جانب سے درآمد کیے گئے جدید ترین ماڈل تھے۔

رائٹرز کے ایک صحافی نے دارالحکومت بیروت کے جنوبی مضافات، جو کہ حزب اللہ کا گڑھ ہیں، میں ایمبولینسوں کو تیزی سے جاتے دیکھا جہاں شدید خوف و ہراس پھیلا ہوا تھا۔ ایک سیکورٹی ذریعے نے بتایا کہ جنوبی لبنان میں بھی یہ آلات دھماکے سے پھٹ رہے تھے۔

درد میں چیخ و پکار

لبنان کے ”ماؤنٹ لبنان اسپتال“ میں رائٹرز کے ایک رپورٹر نے موٹرسائیکل سواروں کو ایمرجنسی روم کی طرف بھاگتے دیکھا جہاں زخمی افراد کے ہاتھ خون میں لتھڑے تھے اور شدید درد کی وجہ سے چیخ و پکار کررہے تھے۔

جنوبی لبنان میں ”نباطیہ پبلک اسپتال“ کے سربراہ حسن وزنی نے رائٹرز کو بتایا کہ ان کے اسپتال میں تقریباً 40 زخمی افراد کا علاج کیا جا رہا ہے جن میں چہرے، آنکھوں اور جسم کے دیگر حصوں پر چوٹیں آئی ہیں۔

یہ دھماکے تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہے جب کہ ابتدائی دھماکے مقامی وقت کے مطابق 3 بجکر 45 منٹ کے قریب ہوئے۔ فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ یہ ڈیوائسز کس طرح پھٹیں۔

لبنان کی داخلی سیکیورٹی فورسز نے بتایا کہ وائرلیس کمیونیکیشن ڈیوائسز پورے لبنان میں، خاص طور پر بیروت کے جنوبی مضافات میں، پھٹنے سے کئی افراد زخمی ہوئے۔

رائٹرز کے ایک صحافی نے بتایا کہ لوگوں کے ایک گروپ عمارتوں کے داخلی مقام پر جمع ہوکر اپنے پیاروں کی خیریت دریافت کررہے تھے۔

علاقائی نشریاتی اداروں نے سی سی ٹی وی فوٹیج نشر کی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک چھوٹی ڈیوائس گروسری اسٹور کے کیشیئر کے پاس رکھا ہوئی ہے اور ایک شخص ادائیگی کررہا ہے کہ اس دوران دھماکہ ہوجاتا ہے۔

لبنان کے کرائسز آپریشن سینٹر، جو وزارت صحت کے زیر انتظام ہے، نے تمام طبی عملے سے درخواست کی کہ وہ اپنے متعلقہ اسپتالوں میں جائیں تاکہ زخمیوں کے علاج میں مدد کر سکیں۔ اس نے طبی عملے کو پیجر استعمال نہ کرنے کی ہدایت کی۔

لبنانی ریڈ کراس نے کہا کہ 50 سے زیادہ ایمبولینسیں اور 300 ایمرجنسی میڈیکل اسٹاف کو زخمیوں کی مدد کیلئے روانہ کیا گیا ہے۔

حزب اللہ نے 7 اکتوبر کو حماس کے مسلح افراد کے حملے کے بعد اسرائیل پر میزائل داغے تھے، جس کے نتیجے میں غزہ کی جنگ شروع ہوئی۔ اس کے بعد سے حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان مسلسل دو طرفہ بمباری جاری ہے تاہم دونوں جانب سے بڑے پیمانے پر جنگ سے گریز کیا جا رہا ہے۔

موجودہ جنگ کی وجہ سے سرحد کے دونوں اطراف کے قصبوں اور دیہاتوں سے ہزاروں افراد کو نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا ہے۔

Read Comments