سندھ میں کنٹری بیوٹری پنشن اسکیم متعارف

15 ستمبر 2024

سندھ کابینہ نے 2024 کی سندھ ڈیفائنڈ کنٹریبیوٹری پنشن اسکیم کے نفاذ کی منظوری دی، جو یکم جولائی 2024 سے شروع ہو گی، جس کے تحت حکومت اور ملازمین بالترتیب 12 فیصد اور 10 فیصد کی عبوری شرح پر حصہ ڈالیں گے۔

اس حوالے سے وزیراعلیٰ ہاؤس میں ایک اجلاس ہوا، جس میں صوبائی وزراء، مشیران، چیف سیکرٹری اور متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ کابینہ نے سندھ سول سرونٹ ایکٹ 1973 میں ایک نئے ذیلی سیکشن کی شمولیت کی منظوری دی۔ مجوزہ ترمیم کے مطابق، ”جن افراد کو سندھ سول سرونٹ (ترمیمی) ایکٹ، 2024 کے آغاز کے بعد بطور سرکاری ملازم مقرر یا مستقل کیا جائے گا، اسے سول سرونٹ سمجھا جائے گا، سوائے پنشن اور گریجویٹی کے۔ اس کے بجائے، وہ ایک ڈیفائنڈ کنٹریبیوشن پنشن اسکیم میں حصہ لیں گے۔ پنشن اور گریجویٹی کے بدلے، سرکاری ملازم کو ان کی طرف سے دیے گئے تعاون کے ساتھ، حکومت کی جانب سے ان کے اکاؤنٹ میں جمع کی گئی رقم ملے گی۔“

اگر سرکاری ملازم کی موت ہو جاتی ہے، تو ان کے اہل خانہ کو ڈیفائنڈ کنٹریبیوشن پنشن فنڈ سے رقم ملے گی، جیسا کہ حکومت کی جانب سے مرتب کیے جانے والے ڈیفائنڈ کنٹریبیوشن پنشن رولز میں وضاحت کی جائے گی۔

کابینہ نے مجوزہ ترمیم کو سندھ سول سرونٹ ایکٹ 1973 میں شامل کرنے کے لیے اسے صوبائی اسمبلی میں پیش کرنے کی اجازت دی۔

سندھ کابینہ نے سندھ ہائی کورٹ میرپورخاص سرکٹ کی روشنی میں 21,000 ایکڑ پر مشتمل کروڑنجھر پہاڑی/رینج کو محفوظ ورثہ قرار دینے اور ثقافتی محکمہ کو سرکاری گزٹ میں نوٹیفائی کرنے کی ہدایت کی۔

فشریز اینڈ لائیو سٹاک ڈپارٹمنٹ نے کابینہ کو بتایا کہ ماہی گیری غذائی تحفظ، اقتصادی مواقع پیدا کرنے اور روزگار کا اہم حصہ فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ تاہم، زیادہ ماہی گیری، تباہ کن ماہی گیری کی تکنیکوں اور ممنوعہ جالوں کے استعمال نے معاشی طور پر اہم مچھلیوں کو نقصان پہنچایا ہے۔

کابینہ نے ماہی گیری کے قوانین 1983 میں ترمیم کی منظوری دی، جس کے تحت صوبے کے کریک علاقوں اور ساحلی پانیوں کے ساتھ بارہ سمندری میل تک کسی شخص کو ممنوعہ جالوں جیسے ”وائر نیٹ“ یا ”رنگ نیٹ“ اور ”ٹراول نیٹ“ کے استعمال کی اجازت نہیں ہو گی۔

مزید برآں، کابینہ نے 3.3 ارب روپے کی رقم اسٹیٹ بینک کو جاری کرنے کی منظوری دی تاکہ شوگر ملوں کو واجبات کی ادائیگی کی جا سکے۔

کابینہ نے سندھ آئی ٹی کمپنی کے قیام اور ڈیجیٹل سندھ کے سفر کے آغاز کی بھی منظوری دی۔

کابینہ نے کیڈٹ کالج کاکڑ، ضلع دادو کو پاکستان نیوی کے حوالے کرنے اور بورڈ آف گورنرز کے قیام کی منظوری دی۔

کابینہ نے بینظیر ہاری کارڈ کے اجرا کی منظوری دی، جس کے تحت زیادہ سے زیادہ 25 ایکڑ زمین رکھنے والے ہاریوں کو سبسڈی اور سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

Read Comments