عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی کا سلسلہ جاری ہے جس کے باعث پاکستان میں بھی پٹرول اور دیگر تیل مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کا امکان ہے ۔
تاہم حکومت بڑھتے ہوئے مالیاتی خسارے کا مقابلہ کرنے کیلئے ٹیکس میں اضافہ کرنے پر غور کر رہی ہے، جو متوقع قیمت میں کمی کو جزوی طور پر کم کر سکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ریونیو شارٹ فال برقرار رہنے کی صورت میں یکم اکتوبر 2024 سے تمام ود ہولڈنگ ٹیکسز کی شرحوں میں ایک فیصد اضافے کی تجویز دی ہے۔
اس اقدام کا مقصد ایف بی آر کی ٹیکس وصولی کی کوششوں کو تقویت دینا ہے جو رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ میں اہداف سے کم رہی ہیں۔
ایف بی آر کو جولائی اور اگست 2024 کے دوران 98 ارب روپے کے ریونیو گیپ کا سامنا کرنا پڑا ہے جس کی بنیادی وجہ مختلف ٹیکس کیٹیگریز میں اہداف سے محروم ہونا ہے۔
اس کمی کو پورا کرنے کے لیے حکومت پٹرولیم لیوی بڑھانے جیسے آپشنز پر غور کررہی ہے۔
ٹیکس میں ممکنہ اضافے کے باوجود صارفین کو ایندھن کی کم قیمتوں سے فائدہ ہونے کی توقع ہے۔ پٹرول کی قیمت میں 11 روپے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 11 روپے 50 پیسے فی لٹر کمی کا امکان ہے۔ یہ پرائس ایڈجسٹمنٹ اس بات پر منحصر ہے کہ حکومت ستمبر کی دوسری ششماہی کے لئے پٹرولیم لیوی میں5 روپے فی لٹر اضافہ نہیں کرے گی۔
اگر حکومت پٹرولیم لیوی میں اضافے کا فیصلہ کرتی ہے تو ایندھن کی قیمتوں میں کمی کم ہوگی، ممکنہ طور پر 5 سے 6 روپے فی لٹر۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی فروخت اور کھپت میں کمی کے رجحان کے باعث حکومت کے لیے پٹرولیم لیوی میں اضافہ کرنا مشکل ہوگا۔
تیل کی قیمتوں میں متوقع کمی 16 ستمبر 2024 سے بین الاقوامی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی کا نتیجہ ہے۔
اگر منظوری مل جاتی ہے تو صارفین 16 ستمبر سے 30 ستمبر 2024 تک پٹرول کی قیمت 247.60 روپے فی لٹر اور ہائی اسپیڈ ڈیزل 251.75 روپے فی لٹر ادا کر سکیں گے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024