فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے رواں سال غلط یا نامکمل گوشوارے جمع کرانے والوں کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے اور 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ ایف بی آر نے موجودہ فائلرز کے خلاف انتہائی اقدامات کی تجویز دی ہے تاکہ فائلرز (غلط یا نامکمل ریٹرن) کو غیر منقولہ جائیدادوں یا گاڑیوں کی خریداری سے روکا جائے اور ان کی یوٹیلیٹی منقطع ہو جائے اور ستمبر 2024 کے ٹیکس وصولی کے ہدف کو پورا کرنے کے لیے بھاری جرمانے عائد کیے جائیں۔ ذرائع نے مزید کہا کہ مجاز حکام کی طرف سے منظوری ابھی باقی ہے۔
معروف ٹیکس مشیروں نے سنجیدگی سے سوال اٹھایا ہے کہ کیا اس طرح کے سخت اقدامات کا غلط استعمال نہیں کیا جائے گا اور ٹیکس دہندگان کو سزا نہیں دی جائے گی، جو نادانستہ طور پر ریٹرن فائل کرنے میں غلطیاں کریں گے؟
رابطہ کرنے پر معروف ٹیکس ماہر ڈاکٹر اکرام الحق نے کہا کہ مذکورہ پالیسی اقدامات اچھے ہیں کیونکہ لوگ نان فائلرز کی حیثیت سے ود ہولڈنگ ٹیکس کی زیادہ شرح سے بچنے کے لئے ”صفر“ گوشوارے جمع کروا کر اور ”صفر“ اثاثے دکھا کر قانون کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔ صرف فائلر بننے کے لیے وہ ایسے گوشوارے جمع کرا رہے ہیں جو جھوٹی گواہی یعنی حلف کے تحت غلط بیانی ہیں۔
یہ تشویشناک بات ہے کہ انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والوں کے لیے ود ہولڈنگ ٹیکس کی بھاری شرح کی وجہ سے صفر فائلرز کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ڈاکٹر اکرام الحق نے مزید کہا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس کی دفعہ 114 (اے) کے تحت کارروائی کے علاوہ محکمہ انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 192 کے تحت بھی ایسے غلط اعلان کنندگان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرسکتا ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ ایف بی آر کے ممبر ان لینڈ ریونیو (آپریشنز) کی جانب سے پالیسی اقدامات تجویز کیے گئے ہیں تاکہ ٹیکس کے نفاذ کو بہتر بنایا جاسکے اور ٹیکس کی عدم تعمیل کو دور کیا جاسکے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024