آئندہ مانیٹری پالیسی اجلاس سے قبل بدھ کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں فروخت کے دباؤ کے سبب بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس میں 635 پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
کے ایس ای 100 انڈیکس نے سیشن کا مثبت آغاز کیا اور انٹرا ڈے کی بلند ترین سطح 79,507.18 پر جا پہنچا۔
تاہم بعد کے گھنٹوں میں منافع کے حصول کے سبب انڈیکس منفی زون میں چلا گیا۔
اختتام پر بنچ مارک انڈیکس 634.94 پوائنٹس یا 0.80 فیصد کی کمی سے 78,651.80 پر بند ہوا۔
بروکریج ہاؤس ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے اپنی پوسٹ مارکیٹ رپورٹ میں کہا کہ سرمایہ کاروں نے ای اینڈ پی، بینکنگ اور فرٹیلائزر سیکٹرز کے منتخب حصص میں منافع کمانے کا انتخاب کیا۔
نتیجتا ایم اے آر آئی، بی اے ایچ ایل، ایم سی بی، ایم ای بی ایل اور ای ایف ای آر ٹی میں مجموعی طور پر 315 پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی۔ دوسری جانب او جی ڈی سی، ڈی اے ڈبلیو ایچ اور پی اے ای ایل نے مجموعی طور پر 54 پوائنٹس کا اضافہ کیا کیونکہ ان شعبوں میں کچھ حدتک خریداری کا رحجان رہا۔
منگل کے روز اسٹاک ایکسچینج میں آخری سیشن کے دوران خریداری کے رحجان کی بدولت تیزی دیکھی گئی تھی اور انڈیکیس 672 پوائنٹس کے اضافے کے ساتھ بند ہوا تھا۔ اس تیزی کو جمعرات 12 ستمبر کو ہونے والے مانیٹری پالیسی اجلاس میں پالیسی ریٹ میں کمی کی امید سے بھی سہارا ملا۔
پاکستان میں فرٹیلائزر پیدا کرنے والی سب سے بڑی کمپنی فوجی فرٹیلائزر کمپنی (ایف ایف سی) نے ایگری ٹیک لمیٹڈ کے حصص اور کنٹرول حاصل کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
یوریا اور دانے دار سنگل سپر فاسفیٹ کھاد کی پیداوار اور فروخت میں مصروف ایگری ٹیک لمیٹڈ نے منگل کو پی ایس ایکس کو ایک نوٹس میں اس پیش رفت کا اعلان کیا۔
عالمی سطح پر امریکی افراط زر کے اعداد و شمار سے پہلے بدھ کے روز بڑی اسٹاک مارکیٹوں اور ڈالر میں فرق دیکھا گیا جو اگلے ہفتے فیڈرل ریزرو کی جانب سے متوقع شرح سود میں کٹوتی کے حجم کی نشاندہی کرنے میں مدد کرسکتا ہے۔
یورپ میں، لندن کے شیئرز کی قیمت میں اضافہ دن کے وسط میں اس وقت محدود ہو گیا جب سرکاری اعداد و شمار سے ظاہر ہوا کہ برطانیہ کی معیشت جولائی میں جمود کا شکار رہی۔
پیرس اور فرینکفرٹ میں بڑی تعداد میں اضافہ ہوا کیونکہ یورو زون میں سرمایہ کار جمعرات کو یورپی مرکزی بینک کے شرح سود کے فیصلے کے لئے تیار تھے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے ایشیا کے اہم ایکویٹی انڈیکسز کم سطح پر بند ہوئے جس میں مضبوط ین نے ٹوکیو کی مارکیٹ پر دباؤ ڈالا جبکہ چینی اسٹاکس کو چین کی جدوجہد کرتی ہوئی معیشت کے بارے میں خدشات نے متاثر کیا ہے۔
امریکی کنزیومر پرائس انڈیکس پر بعد میں دن کے دوران غور کیا جائے گا تاکہ فیڈرل ریزرو کے 18 ستمبر کو ہونے والے شرح سود کے فیصلے سے متعلق رہنمائی حاصل کی جاسکے اور عالمی معشیت پر اس کے اثرات کا جائزہ لیا جاسکے۔
دریں اثنا انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر 0.03 فیصد بڑھنے کے بعد روپیہ 8 پیسے کے اضافے سے 278 روپے 54 پیسے پر بند ہوا۔
آل شیئر انڈیکس کا حجم منگل کے روز 509.49 ملین سے بڑھ کر 532.73 ملین ہو گیا۔
حصص کی مالیت گزشتہ سیشن کے 13.76 ارب روپے سے بڑھ کر 14.73 ارب روپے ہوگئی۔
ورلڈ کال ٹیلی کام 80.93 ملین حصص کے ساتھ سب سے آگے رہی۔ اس کے بعد پاک الیکٹران 42.59 ملین حصص کے ساتھ دوسرے اور ویوز ہوم ایپ 34.02 ملین حصص کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔
بدھ کو 439 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 178 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 206 میں کمی جبکہ 55 میں استحکام رہا۔