پاور ریگولیٹر نیپرا نے مالی سال 2024 کے تحت چوتھی سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کی مد میں مزید 1.74 روپے فی یونٹ کی منظوری دی ہے۔ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے طلب کیے گئے 46.9 ارب روپے میں سے منظور شدہ وقتی ایڈجسٹمنٹ کی رقم، گزشتہ ایڈجسٹمنٹ کے برعکس جو سہ ماہی میں غیر متوازن طور پر پھیلی ہوئی تھی، 43.3 ارب روپے ہے۔ مالی سال 24 کی چوتھی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ معمول کے مطابق ہے جس میں ستمبر سے نومبر 2023 تک کے مہینوں میں یکساں ایڈجسٹمنٹ ہوتی ہے۔
مالی سال24 کی چوتھی سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ اگست 2024 میں ختم ہونے والے 0.93 روپے فی یونٹ کی سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ (کیو ٹی اے) کی جگہ لے گی۔ یاد رہے کہ حکام نے پچھلی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کو ایک ماہ کیلئےمؤخر کردیا تھا جس کے نتیجے میں جون میں زیادہ ایڈجسٹمنٹ ہوئی جبکہ اس کے بعد کے دو مہینوں میں کم ایڈجسٹمنٹ کی گئی تاکہ جولائی 2024 سے نافذ ہونے والی بیس ٹیرف میں تبدیلی کے اثرات کو کم کیا جاسکے۔
مالی سال 24 کی چوتھی سہ ماہی کیو ٹی اے ستمبر اور نومبر 2024 کے درمیان 24.8 ارب یونٹس (لائف لائن صارفین کو چھوڑ کر) کی متوقع فروخت پر مبنی ہے اور کسی بھی انحراف کی صورت میں اسے اگلی سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ میں ایڈجسٹ کیا جائے گا۔ گزشتہ ایڈجسٹمنٹ کی مدت کے لئے اصل رقم جون سے اگست 2024 تک 3 ماہ کے لئے متوقع 38 بلین یونٹس سے کم رہی۔ تازہ ترین وقتی ایڈجسٹمنٹ کیلئے بھی یہی صورتحال نظر آتی ہے کیونکہ فروخت کی بحالی توقع سے کم رہی ہے۔ گزشتہ 18 مہینوں میں اصل فروخت کا متعلقہ استعمال سے نمایاں طور پر انحراف رہا ہے اور رجحان میں تبدیلی کے کوئی اشارے نہیں ملے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ایڈجسٹمنٹ کی صلاحیت کا جزو اعلی پہلو پر ایڈجسٹ ہوجاتا ہے۔
بجلی کی فروخت میں جاری کمی بنیادی طور پر دو عوامل کی وجہ سے ہے: بلند ٹیرف کی وجہ سے نامیاتی طلب میں کمی اور مختلف شعبوں میں تقسیم شدہ پیداوار کی طرف وسیع پیمانے پر منتقلی ہے۔
پاکستان کے سنگل خریدار مارکیٹ ماڈل میں،جہاں مال خریدو یا ادائیگی کرو کی طرز کے معاہدے عام ہیں، گرڈ کی کھپت میں کسی بھی قسم کی کمی کے نتیجے میں منسلک صارفین کیلئے چارجز بڑھنے کا سبب بنتی ہے۔ اس سے بدترین بھنور پیدا ہوتا ہے اور اگرچہ تجارتی شعبوں میں لوڈ شیڈنگ ایک پائیدار حل نہیں ہے لیکن اسٹریٹجک منصوبے کے بغیر اس عمل کو جاری رکھنے سے بجلی کی لاگت اور بھی زیادہ بڑھ جائے گی، جس سے ممکنہ طور پر طلب میں مزید شدید کمی بھی ہوسکتی ہے۔
جیسا کہ بلوں میں اضافہ جاری ہے، تقسیم کے نقصانات میں بھی اضافہ ہواہے جو کہ ہر لحاظ سے اور گزشتہ کارکردگی کے مقابلے میں بھی نسبتا بدترین ہوگئے ہیں۔ مالی سال 24 کی چوتھی سہ ماہی کی ایڈجسٹمنٹ کا ایک چوتھائی حصہ ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن کے نقصانات کے اثرات کی وجہ سے ہے۔ اس کے علاوہ، گرڈ کی طلب، خاص طور پر صنعتی شعبے سے، کمزور رہی ہے، جس کے نتیجے میں ہر سہ ماہی میں کیپسٹی چارجز میں مسلسل اضافے کا سامنا ہے۔
مستقبل کو دیکھتے ہوئے مالی سال 25 میں ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کا ایک معتدل سلسلہ دیکھے جانے کی توقع ہے جس کی بنیادی وجہ زیادہ حقیقی ریفرنس بیس ٹیرف ہے۔ اس کے باوجود بیشتر صارفین کے لئے ٹیرف بوجھ بنے ہوئے ہیں اور طلب میں فوری بحالی کا امکان نہیں ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ وقتا فوقتا ایڈجسٹمنٹ جاری رہے گی اگرچہ اس کی شرح نسبتا کم ہو۔