انٹر بینک مارکیٹ میں پیر کے روز امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 0.05 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
اختتام پر امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپیہ 0.13 روپے کی کمی کے ساتھ 278.7 پر بند ہوا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے ڈالر کے مقابلے میں روپیہ 3 پیسے کی کمی سے 278.57 روپے پر بند ہوا تھا۔
حالیہ مہینوں میں ڈالر کے مقابلے میں ملکی کرنسی بڑی حد تک 277 سے 279 کے آس پاس رہی ہے کیونکہ تاجر کچھ مثبت اشارے اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ سے 7 ارب ڈالر کی نئی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کی منظوری پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
بین الاقوامی سطح پر پیر کو ڈالر کی قدر میں کمی ریکارڈ کی گئی جب کہ ین کی قدر میں کچھ اضافہ دیکھنے میں آیا کیونکہ سرمایہ کار اس ماہ کے اواخر میں متوقع فیڈرل ریزرو کی شرح سود میں کٹوتی کے پیمانے پر فیصلہ نہیں کرسکے تھے اور مزید اشارے کے لیے رواں ہفتے امریکی افراط زر کی ریڈنگ پر نظر رکھے ہوئے تھے۔
جمعے کو امریکی ملازمتوں کے انتہائی متوقع اعداد و شمار تاجروں کو اس سوال پر وضاحت فراہم کرنے میں ناکام رہے کہ آیا فیڈ آئندہ ہفتے اپنی پالیسی میٹنگ میں شرح سود میں باقاعدہ 25 بیسس پوائنٹس کی کٹوتی کرے گا یا 50 بی پی سے زیادہ کرے گا۔
اگرچہ اگست میں روزگار میں توقع سے کم اضافہ ہوا لیکن بے روزگاری کی شرح کم رہی اور اجرت میں اضافہ مستحکم رہا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی لیبر مارکیٹ ٹھنڈی ہورہی ہے، لیکن اس رفتار سے نہیں جس سے معاشی ترقی کے نقطہ نظر پر گھبراہٹ پیدا ہو۔
مرکزی بینک کے 17 اور 18 ستمبر کو ہونے والے اجلاس میں پالیسی سازوں نے شرح سود میں کٹوتی کا سلسلہ شروع کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پالیسی میں تبدیلی کی عدم موجودگی میں لیبر مارکیٹ میں سرد مہری بڑھ سکتی ہے۔
جمعہ کو نان فارم پے رول کی رپورٹ کے تناظر میں کچھ اتار چڑھاؤ کے بعد ایشیا کی ابتدائی تجارت میں کرنسیوں کی زیادہ تر رینج باؤنڈ رہی۔