وزیرپٹرولیم کے قریبی ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ وزیر خارجہ اور نائب وزیراعظم سینیٹر اسحاق ڈار کی سربراہی میں پٹرولیم شعبے سے متعلق ایک اعلیٰ سطح بین الوزارتی کمیٹی (آئی ایم سی) نے پٹرولیم اور پاور ڈویژن کو ہدایت کی ہے کہ وہ ممکنہ طور پر کیش/نان کیش ایڈجسٹمنٹ کے ذریعے گردشی قرضے (سی ڈی) کے تصفیے کے منصوبے کا دوبارہ جائزہ لیں تاکہ بیلنس شیٹس کو صاف کیا جا سکے.
اسی طرح کا منصوبہ نگران وزیر برائے بجلی و پٹرولیم جو اب معاون خصوصی برائے توانائی محمد علی ہیں، نے ایک ایسا ہی منصوبہ تیار کیا تھا، جسے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے مسترد کردیا تھا۔
وزارت خارجہ میں 17 اگست 2024 کو ہونے والے اجلاس میں کمیٹی نے پٹرولیم ڈویژن کو یہ بھی ہدایت کی تھی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ آر ایل این جی کو گھریلو سیکٹر کی جانب منتقل نہ کیا جائے اور اس بات کا جائزہ لیا جائے کہ آیا آر ایل این جی کی کچھ مقدار کو تھرڈ پارٹی سیلز کے ساتھ پیک کیا جاسکتا ہے تاکہ سرکاری شعبے کے اداروں پر مالی بوجھ کم کیا جاسکے۔
اجلاس میں کمیٹی کے نجی اور سرکاری شعبے کے اراکین نے شرکت کی، جن میں وزرائے پٹرولیم، خزانہ اور محصولات، اور توانائی شامل تھے۔ مختلف ای اینڈ پی (ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن) کمپنیوں کے سربراہان اور متعلقہ وزارتوں/ڈویژنز کے سیکریٹریز بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔
پٹرولیم ڈویژن نے گردشی قرضے، مربوط منصوبہ بندی، کاروبار میں آسانی، آن شور اور آف شور مالیاتی نظام، پٹرولیم پالیسی 2012 میں حال ہی میں متعارف کرائی گئی ترامیم کے نفاذ اور موجودہ ایل این جی درآمدات کے مختلف پہلوؤں پر بریفنگ دی۔
فورم نے تفصیلی غور و خوض کے بعد مندرجہ ذیل فیصلے کیے: (1) پٹرولیم اور پاور ڈویژن مشترکہ طور پر معروف بین الاقوامی کنسلٹنٹس کی مدد سے ایک مربوط توانائی منصوبہ تیار کرے گا اور دسمبر 2024 تک اس مشق کو مکمل کرے گا۔(2) پٹرولیم ڈویژن اوگرا آرڈیننس میں مناسب ترامیم تجویز کرے تاکہ ماہانہ یا سہ ماہی بنیادوں پر گیس ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کا طریقہ کار متعارف کرایا جا سکے تاکہ گیس سیکٹر میں گردشی قرضوں کے مزید جمع ہونے کو کم کیا جا سکے۔(3) پٹرولیم اور پاور ڈویژن بیلنس شیٹس کی کلینزنگ کے لئے جہاں ممکن ہو سکے نقد / نان کیش ایڈجسٹمنٹ کے ذریعے گردشی قرضوں کے تصفیے کے منصوبے کا ازسرنو جائزہ لیں اور کمیٹی کے اگلے اجلاس میں دو ہفتوں کے اندر حتمی پوزیشن سامنے لائیں۔ (4) پٹرولیم اور پاور ڈویژن مشترکہ طور پر مخصوص فیلڈز سے گیس کے مشترکہ استعمال کا جائزہ لیں تاکہ اس کے استعمال کو بہتر بنایا جا سکے۔ (5) پٹرولیم ڈویژن دونوں سوئی کمپنیوں کی تنظیم نو کے منصوبے پر کام کرے تاکہ اثاثوں کی بنیاد پر فکسڈ ریٹرن نظام سے باہر نکالا جا سکے۔(6) داخلہ ڈویژن ای اینڈ پی کمپنیوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کرے گا تاکہ مختلف ایکسپلوریشن سرگرمیوں کو آسان بنانے کے لئے بہترین ممکنہ سیکیورٹی میکانزم وضع کیا جا سکے۔ (7) داخلہ ڈویژن اس بات کو یقینی بنائے کہ وفاقی اور صوبائی دونوں سطح پر ون ونڈو سہولت متعارف کرائی جائے تاکہ چیلنجنگ علاقوں میں آپریشنز کی سیکیورٹی کو یقینی بنایا جا سکے۔
متعلقہ محکموں کی مشاورت سے متعلقہ سیکورٹی اخراجات کو بھی معقول بنایا جانا چاہئے۔(9) پٹرولیم ڈویژن ڈائریکٹوریٹ جنرل آف پٹرولیم کنسیشنز میں عمل کی ڈیجیٹلائزیشن پر کام کرے گا اور اگلے 45 دنوں میں ایک تفصیلی منصوبہ اور حکمت عملی پیش کرے گا۔ (10) پٹرولیم ڈویژن ریگولیٹری منظوریوں کو ہموار کرے گا اور کاروبار کرنے میں آسانی پیدا کرے گا، پروسیس آٹومیشن اور ڈیجیٹلائزیشن کو ہر سطح پر نافذ کیا جائے گا۔ (11) پٹرولیم ڈویژن آف شور مالیاتی نظام میں مجوزہ ترامیم پر ای اینڈ پی انڈسٹری کے ساتھ مشاورت مکمل کرے اور حتمی سفارشات 30 دن کے اندر کمیٹی کے سامنے پیش کرے اور مزید ہدایت کی کہ دوست ممالک کے ساتھ جی ٹو جی کے تعاون کو آگے بڑھایا جائے ۔
ان اصلاحات کی منظوری کے بعد انہیں نائب وزیراعظم کے مذاکراتی نکات کا حصہ بنایا جائے گا تاکہ اقتصادی سفارتکاری کو آگے بڑھایا جا سکے۔ (12) پٹرولیم ڈویژن صنعت کی مشاورت سے ای اینڈ پی کمپنیوں کی جانب سے گیس کی پیداوار کے 35 فیصد کے فریم ورک کو حتمی شکل دے گا۔ فریم ورک کو کمیٹی کے سامنے پیش کیا جائے گا۔(13) وزارت میری ٹائم افیئرز اور پورٹ قاسم اتھارٹی پورٹ چارجز کا جائزہ لے کر انہیں معقول بنائیں، اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ بین الاقوامی معیار کے مطابق مسابقتی ہیں اور اگلے 60 دنوں میں تفصیلات پیش کریں۔(14) پٹرولیم ڈویژن اس بات کو یقینی بنائے کہ آر ایل این جی کو گھریلو شعبے میں منتقل کرنے سے گریز کیا جائے اور مطلوبہ مقاصد کے لئے اس کے استعمال کو یقینی بنایا جائے، جس میں بنیادی طور پر بجلی کا شعبہ شامل ہے۔
کمیٹی نے پٹرولیم ڈویژن کو ہدایت کی کہ وہ اس بات کا جائزہ لے کہ آیا آر ایل این جی کی کچھ مقدار کو تھرڈ پارٹی سیلز کے ساتھ پیک کیا جاسکتا ہے تاکہ سرکاری شعبے کے اداروں پر مالی بوجھ کم کیا جاسکے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024