بہترمعاشی اشاریے،ماہرین کی شرح سود میں کمی کی پیش گوئی

  • 100 سے 200 بی پی ایس کے درمیان کمی دیکھی جاسکتی ہے
اپ ڈیٹ 05 ستمبر 2024

تجزیہ کاروں کو توقع ہے کہ اسٹیٹ بینک مہنگائی میں کمی اور بہتر میکرو اکنامک اشاریوں کی وجہ سے مسلسل تیسری بار کمی کے جذبات کو تقویت دینے کے لئے اپنا نرم موقف برقرار رکھے گا۔

مرکزی بینک 12 ستمبر (جمعرات) کو شرح سود کا اعلان کرنے والا ہے۔ واضح رہے کہ اس نے اپنے پچھلے دو اجلاسوں میں مجموعی طور پر شرح میں 250 بیسس پوائنٹس کی کمی کی ہے۔

بروکریج ہاؤس عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل) نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ہم 150 بیسس پوائنٹس (بی پی ایس) کی کٹوتی کی توقع کررہے ہیں جس سے پالیسی ریٹ 18 فیصد پر آجائیگا جو آخری بار فروری 23 میں دیکھا گیا تھا جب یہ 17 فیصد تک گرگیا تھا۔

جولائی میں مرکزی بینک کی ایم پی سی نے کلیدی پالیسی ریٹ کو 100 بی پی ایس کم کرکے 19.5 فیصد کردیا تھا۔

گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کا کہنا تھا کہ ہم نے نوٹ کیا ہے کہ مہنگائی میں کمی کا رجحان ہے۔

اگست 2024 ء میں پاکستان میں افراط زر کی شرح سالانہ بنیاد پر 9.6 فیصد رہی جو جولائی 2024 کے مقابلے میں کم ہے جب یہ 11.1 فیصد تھی۔ ادارہ شماریات کے مطابق سی پی آئی پر مبنی افراط زر کی شرح 3 سال کے عرصے کے بعد سنگل ڈیجٹ میں واپس آگئی ہے۔

اے ایچ ایل نے کہا کہ اس کے نتیجے میں “1،000 بی پی ایس کی حقیقی شرح سود پیدا ہوئی ہے جس سے شرح سود میں مزید کٹوتی کی گنجائش پیدا ہوتی ہے۔

ایک اور بروکریج ہاؤس جے ایس گلوبل نے بھی اپنی رپورٹ میں اسی طرح کی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ افراط زر میں کمی سے ایم پی سی کے ستمبر کے اجلاس میں مسلسل تیسری بار شرح سود میں 150 بی پی ایس کی کٹوتی کا امکان ہے جس سے پالیسی ریٹ 18 فیصد تک گر جائیگا۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سی ای او محمد سہیل نے بھی شرح سود میں 100 سے 200 بی پی ایس کی کٹوتی کی توقع ظاہر کی ہے۔

آئی جی آئی سیکیورٹیز کے ریسرچ ہیڈ عبداللہ فرحان نے بھی افراط زر میں حالیہ کمی کی وجہ سے شرح سود میں 150 سے 200 بی پی ایس کی کمی کی توقع ظاہر کی ہے۔

انہوں نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ رواں سال افراط زر کی مجموعی شرح 11 سے 13 فیصد رہنے کی توقع ہے۔

بنیادی اثرات کی وجہ سے اس سال کے آخر تک مہنگائی بڑھ کر 13سے 14 فیصد تک پہنچ سکتی ہے ۔

تجزیہ کار نے دسمبر کے آخر تک پالیسی ریٹ کو 16 فیصد پر آنے کی پیش گوئی کی ہے۔

اسی طرح اسماعیل اقبال سیکیورٹیز نے کہا کہ ماہانہ بنیادوں پر حقیقی شرحیں نمایاں طور پر مثبت رہی ہیں جس سے اسٹیٹ بینک کو شرح سود میں مزید کمی کی گنجائش ملتی ہے۔

بروکریج ہاؤس نے کہا کہ ہمیں توقع ہے کہ اسٹیٹ بینک آئندہ ایم پی سی اجلاس میں شرح سود میں مزید 100 بی پی ایس کمی کرے گا۔

تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ افراط زر میں کمی کے علاوہ بیرونی اشاریوں میں بہتری سے شرح سود میں کٹوتی کے معاملے کو بھی تقویت مل رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مالی سال 25 کے آغاز کے ساتھ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جولائی میں کافی حد تک کم ہو کر 162 ملین ڈالر رہ گیا ہے۔ خسارے میں کمی کی بڑی وجہ ترسیلات زر میں سالانہ بنیاد پر 48 فیصد اضافہ ہے۔ اس نمایاں کمی نے ڈالر کے مقابلے روپے کے استحکام میں کردار ادا کیا ہے۔

مزید برآں، پرائمری اور سیکنڈری دونوں مارکیٹوں میں قلیل مدتی سرکاری سیکورٹیز کے لئے ثانوی مارکیٹ کے منافع میں کمی آئی ہے۔

اے ایچ ایل کےک مطابق پرائمری مارکیٹ میں 3 ماہ، 6 ماہ اور 12 ماہ کی مدت کے دوران پیداوار میں بالترتیب 1.49 فیصد، 1.01 فیصد اور 0.74 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔ دوسری طرف ثانوی مارکیٹ میں اس سے بھی زیادہ واضح گراوٹ دیکھی گئی ہے۔

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مارکیٹ مزید مالیاتی نرمی کی توقع کررہی ہے، جس کی عکاسی دونوں مارکیٹوں میں قلیل اور طویل مدتی مدت میں زیادہ نمایاں کمی سے ہوتی ہے۔

Read Comments