امریکی ریاست جارجیا کے ایک ہائی اسکول میں 14 سالہ لڑکے نے فائرنگ کرکے دو طالب علموں سمیت دو اساتذہ کو ہلاک کردیا جب کہ کئی افراد زخمی ہوگئے۔
تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ مشتہ شخص کو جارجیا کے ونڈر کے اپالاچی ہائی اسکول میں فائرنگ کے فوری بعد حراست میں لے لیا گیا ہے۔
جارجیا بیورو آف انویسٹی گیشن کے ڈائریکٹر کرس ہوسی نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ مشتبہ شخص کی شناخت 14 سالہ کولٹ گرے کے نام سے ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 14 سالہ کولٹ گرے پر فرد جرم عائد کرکے ایک بالغ کی حیثیت سے مقدمہ چلایا جائے گا۔
بیرو کاؤنٹی کے شیرف جوڈ سمتھ نے بتایا کہ اے آر پلیٹ فارم طرز کے ہتھیار یا سیمی آٹومیٹک رائفل سے لیس مسلح شخص کو اسکول کے لیے مختص ایک یا دو ڈیپٹیوں نے فوراً روکا جس پر مشتبہ شخص فوراً زمین پر گرگیا اور سرینڈر کردیا۔
گرفتاری کے بعد مشتبہ شخص تفتیش کاروں سے بات کر رہا ہے جن کا خیال ہے کہ اس نے یہ سب اکیلے کیا ہے لیکن انہوں نے یہ بتانے سے انکار کردیا کہ آیا وہ جانتے ہیں کہ اس کی وجہ کیا ہے۔ حکام نے ہلاک ہونے والوں کی شناخت 14 سالہ دو طالب علموں اور دو اساتذہ کے طور پر کی ہے۔
اسمتھ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اسپتال میں داخل تمام 9 افراد کے جلد صحت یاب ہونے کی امید ہے۔
بعد ازاں فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) نے ایک بیان جاری کیا جس میں انکشاف کیا گیا کہ اس نے سال 2023 میں اسکول میں فائرنگ کی آن لائن دھمکیوں کی تحقیقات کی تھیں اور مقامی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جیکسن کاؤنٹی میں ایک 13 سالہ طالب علم اور اس کے والد کا انٹرویو کیا تھا۔
بیان میں نوجوان کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی لیکن جارجیا کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ بیان حراست میں لیے گئے شخص سے متعلق ہے۔
والد نے بتایا کہ ان کے گھر میں شکاری بندوقیں ہیں لیکن ان تک ان کی رسائی نہیں تھی۔ مضمون نگار نے دھمکیوں کو آن لائن کرنے سے انکار کیا۔ ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ جیکسن کاؤنٹی نے مقامی اسکولوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ اس موضوع کی مسلسل نگرانی کریں۔
فائرنگ کے واقعے نے اسلحے پر قابو پانے کے بارے میں قومی بحث اور اس کے بعد ایک ایسے ملک میں غم و غصے کی لہر کو دوبارہ زندہ کر دیا جہاں اس طرح کے واقعات باقاعدگی سے ہوتے رہتے ہیں۔
بائیڈن کا اسلحے کے تحفظ سے متعلق قانون سازی کا مطالبہ
وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ صدر جو بائیڈن کو فائرنگ کے واقعے کے بارے میں آگاہ کر دیا گیا ہے اور انتظامیہ مزید معلومات ملنے کے بعد وفاقی، ریاستی اور مقامی حکام کے ساتھ رابطے جاری رکھے گی۔
جو بائیڈن نے ایک بیان میں ریپبلکنز پر زور دیا کہ وہ ڈیموکریٹس کے ساتھ مل کر کام کریں تاکہ ’کامن سینس گن سیفٹی قانون‘ منظور کیا جا سکے، انہوں نے 4 افراد کی موت پر افسوس کا اظہار کیا۔
ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار کملا ہیرس نے فائرنگ کے واقعے کو ایک سانحہ قرار دیا ہے۔
کملا ہیرس نے نیو ہیمپشائر میں ایک مہم کے آغاز میں کہا کہ ہمیں اسے روکنا ہوگا، ہمیں بندوق کے تشدد کی اس وبا کو ختم کرنا ہوگا۔
سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ جو ریپبلکن پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار ہیں، نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ’ہمارے دل ونڈر، جی اے میں ہونے والے المناک واقعے سے متاثرہ افراد اور پیاروں کے ساتھ ہیں۔
ان پیارے بچوں کو ایک بیمار اور بے حس عفریت نے بہت جلد ہم سے چھین لیا ہے ۔ جارجیا کے ریپبلکن گورنر برائن کیمپ نے کہا کہ آج سیاست یا پالیسی کا دن نہیں ہے۔ آج تحقیقات کا دن ہے، ان قیمتی جارجیائیوں کا سوگ منانے کا دن ہے جنہیں ہم نے کھو دیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ میں گزشتہ دو دہائیوں کے دوران اسکولوں اور کالجوں میں فائرنگ کے سیکڑوں واقعات پیش آئے ہیں جن میں سے سب سے ہلاکت 2007 میں ورجینیا ٹیک میں ہوئی تھی۔
اس قتل عام نے اسلحے کے قوانین اور امریکی آئین کی دوسری ترمیم پر بحث کو تیز کر دیا ہے، جس میں ”ہتھیار رکھنے“ کا حق شامل ہے۔