ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں کمی

۔ انٹر بینک مارکیٹ میں بدھ کے کاروباری روز امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 0.03 فیصد کی کمی...
اپ ڈیٹ 04 ستمبر 2024

۔

انٹر بینک مارکیٹ میں بدھ کے کاروباری روز امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 0.03 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے مقابلے میں قدر 7 پیسے گھٹنے کے بعد ڈالر 278 روپے 77 پیسے پر بند ہوا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے مطابق منگل کو ڈالر کے مقابلے میں روپیہ 278.70 روپے پر بند ہوا تھا۔

حالیہ مہینوں میں ڈالر کے مقابلے میں مقامی کرنسی بڑی حد تک 277 سے 279 کے آس پاس رہی ہے کیونکہ تاجر کچھ مثبت اشارے اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ سے 7 ارب ڈالر کی نئی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کی منظوری پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

آئی ایم ایف نے 13 ستمبر تک ہونے والے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کے ایجنڈے میں ابھی تک پاکستان کو شامل نہیں کیا ہے۔

آئی ایم ایف کی ویب سائٹ کے مطابق آئی ایم ایف نے 4، 6، 9 اور 13 ستمبر کو ہونے والے ایگزیکٹو بورڈ اجلاس کے شیڈول کو اپ ڈیٹ کیا لیکن پاکستان کے تقریباً 7 ارب ڈالر کے 37 ماہ کے توسیعی فنڈ سہولت انتظامات (ای ایف ایف) کو ایجنڈے میں شامل نہیں کیا گیا۔

عالمی سطح پر بدھ کو جاپانی ین کی قیمت میں اضافہ ہوا جب کہ آسٹریلوی ڈالر اور اسٹرلنگ میں کمی دیکھی گئی کیونکہ وال اسٹریٹ پر تقریبا ایک ماہ میں بدترین فروخت کے بعد تاجروں نے خریداری شروع کردی ہے۔

اس کا محرک بظاہر امریکی مینوفیکچرنگ کے کچھ نرم اعداد و شمار تھے جس نے دنیا کی سب سے بڑی معیشت کے لیے مشکل لینڈنگ کے بارے میں خدشات کو جنم دیا، تاجر جمعہ کو اہم ماہانہ پے رول کے اعداد و شمار سے پہلے ہی پریشان تھے۔

امریکی ڈالر اور ین کی جوڑی طویل مدتی امریکی ٹریژری کے منافع کو ٹریک کرتی ہے جو راتوں رات تقریبا 7 بیسس پوائنٹس (بی پی ایس) گر گیا اور ایشیائی اوقات میں 3.8329 فیصد پر برقرار رہا جس میں سرمایہ کار بانڈز کی حفاظت کی طرف راغب ہوئے۔

تاہم ڈالر دیگر بڑے حریفوں کے مقابلے میں مستحکم رہا کیونکہ جب امریکی معیشت تشویش کا مرکز ہوتی ہے تب بھی یہ حفاظتی بہاؤ کو اپنی طرف کھینچتا ہے۔

امریکی مارکیٹیں پیر کو یوم مزدور کی تعطیلات کیلئے بند تھیں اور منگل کو انسٹی ٹیوٹ فار سپلائی مینجمنٹ (آئی ایس ایم) کے ایک کمزور سروے میں بتایا گیا تھا کہ ملک میں فیکٹریوں کی سرگرمیاں کچھ عرصے کے لیے سست رہیں گی۔

Read Comments