دستاویزی اسٹیل انڈسٹری نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے درخواست کی ہے کہ مقامی سکریپ کی فروخت/سپلائی پر سیلز ٹیکس چھوٹ کے پالیسی فیصلے کو نافذ کرے تاکہ اسٹیل سیکٹر میں جعلی انوائسز کے مسئلے کو روک کر 2024-25 میں 40 سے 50 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل کیا جا سکے۔
پیر کو ایف بی آر کے چیئرمین کو بھیجے گئے ایک ہنگامی خط میں، اسٹیل سیکٹر نے بجٹ کے فیصلوں کے نفاذ میں تاخیر کے مسئلے کو اٹھایا ہے جس کے نتیجے میں قومی خزانے کو بھاری نقصان اٹھانا پڑرہا ہے۔
پاکستان ایسوسی ایشن آف لارج اسٹیل پروڈیوسرز کی جانب سے صنعت نے آگاہ کیا ہے کہ حالیہ برسوں میں اسٹیل کی صنعت کا ایک بڑا حصہ بند ہوچکا ہے اور باقی صنعتیں کم سے کم صلاحیت پر کام کرنے پر مجبور ہیں۔ اس کے نتیجے میں پاکستانیوں کو ملازمتوں سے محروم ہونا پڑ رہا ہے کیونکہ بڑے پیمانے پر ملازمین کی چھانٹی جاری ہے۔
اس صورتحال میں حکومت اور خاص طور پر ایف بی آر فاسٹ ٹریک فیصلہ سازی، فرسودہ عمل کو آسان بنانے اور پہلے سے لیے گئے اہم فیصلوں پر بروقت عملدرآمد کے ذریعے ایک اچھا ٹچ دے سکتا ہے۔
ایسا ہی ایک فیصلہ بجٹ (2024-25) میں مقامی اسکریپ کی فروخت یا سپلائی پر دی گئی سیلز ٹیکس سے استثنیٰ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایف بی آر کو گزشتہ دو ماہ کے دوران اربوں روپے کے ریونیو کا نقصان ہوا ہے کیونکہ متعلقہ حکام مقامی اسٹیل سیکٹر میں فلائنگ انوائسز کی روایت کو روکنے کے لئے حالیہ بجٹ میں کیے گئے فیصلوں پر عمل درآمد نہیں کررہے ہیں۔
وفاقی بجٹ 2024-25ء میں یہ شاندار فیصلہ کیا گیا جو اسٹیل سیکٹر کی جانب سے اسٹیل سیکٹر میں فلائنگ انوائسز کی لعنت پر قابو پاکر 40 سے 50 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل کرنے کی تجویز دی گئی تھی لیکن رواں مالی سال کے دو ماہ گزرجانے کے باوجود اس پر مکمل عمل درآمد نہیں ہوسکا۔
غیر معمولی تاخیر کے نتیجے میں جعلی انوائسز کا مسئلہ اب تک قابو میں نہیں آیا ہے۔ بجٹ کے فوراً بعد ایف بی آر کے اعلیٰ حکام کے ساتھ متعدد ملاقاتوں میں، پاکستان ایسوسی ایشن آف لارج اسٹیل پروڈیوسرز نے ایف بی آر کو جن خامیوں کی نشاندہی کی تھی، ان پر فوری عملدرآمد کی ضرورت ہے تاکہ مقامی اسٹیل سیکٹر سے مطلوبہ ریونیو کی وصولی کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس صورتحال نے اسٹیل مارکیٹ میں غیر صحت مند مسابقت کے باعث زیادہ ٹیکس ادا کرنے والے اسٹیل یونٹس کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
دستاویزی صنعت نے مزید کہا کہ ایف بی آر کے آپریشنل اور پالیسی سائیڈ آئی آر ایس، پی آر اے ایل اور آئی ٹی ونگز کو بجٹ فیصلے پر عمل درآمد کے لئے تیزی سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024