انٹر بینک مارکیٹ میں پیر کے روز امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 0.04 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
کاروبار کے اختتام پر امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپیہ 0.10 روپے کی کمی سے 278.64 روپے پر بند ہوا۔
گزشتہ ہفتے ڈالر کے مقابلے میں روپیہ 4 پیسے یا 0.01 فیصد کی کمی واقع سے 278.54 روپے پر بند ہوا تھا۔
حالیہ مہینوں میں ڈالر کے مقابلے میں ملکی کرنسی بڑی حد تک 277 سے 279 کے آس پاس رہی ہے کیونکہ تاجر کچھ مثبت اشارے اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ سے 7 ارب ڈالر کی نئی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کی منظوری پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
عالمی سطح پر پیر کو یورو کے مقابلے میں ڈالر دو ہفتوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا کیونکہ تاجروں نے فیڈرل ریزرو کی جانب سے جارحانہ پالیسی میں نرمی پر زور دیا اور اب توجہ اس ہفتے کے آخر میں امریکی ملازمتوں کی ایک اہم رپورٹ پر مرکوز ہے۔
امریکی افراط زر پر گہری نظر رکھنے کے بعد اگست کے وسط کے بعد طویل مدتی ٹریژری کے منافع میں اضافے کے بعد ڈالر 21 اگست کے بعد سے اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، جس کی وجہ سے 18 ستمبر کو فیڈرل ریزرو بینک کے لیے شرح سود میں 50 بیسس پوائنٹس (بی پی ایس) کی کمی کی ضرورت کم ہوگئی۔
اہم کمپنیوں کے مقابلے میں ڈالر انڈیکس کی پیمائش ایشیائی دن کے آغاز میں 101.79 تک پہنچ گئی ، جو آخری بار 20 اگست کو دیکھی گئی تھی۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کی جانب سے کیے گئے سروے میں ماہرین اقتصادیات نے توقع ظاہر کی کہ اگست میں 1 لاکھ 65 ہزار ملازمتوں کا اضافہ ہوگا جو اس سے پہلے کے مہینے میں ایک لاکھ 14 ہزار کا اضافہ تھا اور بے روزگاری کی شرح کم ہو کر 4.2 فیصد رہ جائے گی۔