دفتر خارجہ نے اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں مودی کو مدعو کرنے کی تصدیق کردی

29 اگست 2024

دفتر خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہان حکومت کے آئندہ اجلاس میں شرکت کے لیے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سمیت شنگھائی تعاون تنظیم کے تمام رکن ممالک کے سربراہان حکومت کو دعوت نامے بھیجے گئے ہیں۔

دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے اسلام آباد میں ہفتہ وار نیوز بریفنگ کے دوران کہا کہ کچھ ممالک کی جانب سے شرکت کی یقین دہانیاں کرائی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کانفرنس 15 اور 16 اکتوبر کو اسلام آباد میں ہوگی۔

بھارت کے وزیر اعظم کو یہ دعوت ایس سی او کے دوسرے سب سے بڑے فیصلہ ساز ادارے سی ایچ جی کی چیئرمین شپ پاکستان کو ملنے کے بعد دی گئی ہے۔

تاہم اطلاعات کے مطابق بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدہ تعلقات کی وجہ سے اس بات کا امکان کم ہے کہ مودی اسلام آباد کا دورہ کریں گے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مودی ممکنہ طور پر ہندوستان کی نمائندگی کے لئے کابینہ سے کسی ایک وزیر کا تعین کریں گے جیسا کہ ماضی میں کیا گیا ہے۔

روایتی طور پر، بھارت نے سی ایچ جی اجلاسوں میں ملک کی نمائندگی کرنے کے لئے ایک وزیر کو بھیجا ہے۔ گزشتہ سال وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے بشکیک میں سی ایچ جی کے اجلاس میں شرکت کی تھی۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ کشمیری عوام کے حق خودارادیت کو کسی اور طریقے سے تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی منظور کردہ قراردادوں سے یہ واضح ہوتا ہے کہ اقوام متحدہ کی نگرانی میں حق خود ارادیت کو جموں و کشمیر کے مسئلے کے حتمی حل کا تعین کرنے کے لئے استعمال کیا جائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ پاکستان کا تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں ٹی ٹی پی سمیت دہشت گرد گروہوں کی موجودگی کی تصدیق اقوام متحدہ سمیت متعدد بین الاقوامی رپورٹس سے ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ افغان حکام ان دہشت گرد گروہوں کے خلاف سخت کارروائی کریں گے اور ان کی سرگرمیوں کو روکیں گے جو پاکستان کی سلامتی کو خطرے میں ڈالتی ہیں۔

چین پاکستان اقتصادی راہداری کے بارے میں پوچھے جانے پر ترجمان نے کہا کہ یہ ایک انقلابی منصوبہ ہے جس نے پاکستان کی قومی ترقی میں مثبت اور شفاف کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ راہداری منصوبے کو تمام صوبوں اور پاکستان کی سیاسی پارٹیوں میں حمایت اور مقبولیت حاصل ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ سی پیک منصوبوں سے متعلق پاکستان کا مجموعی سرکاری قرضہ اس کے کل قرضوں کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔ مزید برآں، انہوں نے کہا کہ چین سے حاصل کیے جانے والے عوامی قرضوں کی مدت کم شرح سود کے ساتھ طویل مدتی ہوتی ہے۔

ترجمان نے تمام چینی شہریوں، منصوبوں اور اداروں کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔

Read Comments