پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کا بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس بدھ کے کاروباری روز 91 پوائنٹس کی معمولی کمی کے ساتھ بند ہوا ہے کیوں کہ انڈیکس مثبت محرکات کے فقدان کے سبب انٹرا ڈے میں ملنے والے فوائد برقرار رکھنے میں ناکام رہا۔
کے ایس ای 100 انڈیکس نے سیشن کا آغاز مثبت انداز میں کیا اور انٹرا ڈے کی بلند ترین سطح 78,334.61 پر جا پہنچا تھا تاہم بعد کے گھنٹوں میں فروخت کا دباؤ شروع ہوگیا۔
خریداروں نے دوسرے نصف حصے میں اپنی پوزیشن دوبارہ حاصل کی، مگر آخر وقت میں ایک بار پھر فروخت کا دباؤ شروع ہوگیا۔
کاروبار کے اختتام پر بینچ مارک انڈیکس 91.45 پوائنٹس یا 0.12 فیصد کی کمی سے 77,992.78 پوائنٹس پر بند ہوا۔
بروکریج ہاؤس ٹاپ لائن سیکورٹیز نے اپنی پوسٹ مارکیٹ رپورٹ میں کہا کہ گزشتہ روز کے رجحان کو جاری رکھتے ہوئے اسٹاک مارکیٹ میں دن کا آغاز منفی انداز میں ہوا۔ ابتدائی طور پر کے ایس ای 100 انڈیکس میں مندی کا رجحان دیکھا گیا لیکن بعد میں مارکیٹ میں کچھ مثبت رفتار دیکھی گئی تاہم انڈیکس مثبت رجحان کو برقرار نہیں رکھ سکا۔
کاروبار کے دوران بی اے ایچ ایل، ہنون، پی کے جی ایس، ایم سی بی اور ایچ یو بی سی مجموعی طور پر 104 پوائنٹس کی کمی کا سبب بنے۔ دوسری جانب ایم اے آر آئی، اینگرو اور ایف ایف سی میں 162 پوائنٹس کا اضافہ دیکھنے میں آیا۔
ایک اور بروکریج ہاؤس اسماعیل اقبال سیکیورٹیز کا کہنا ہے کہ ایکویٹی مارکیٹ کا اختتام نسبتا مستحکم رہا، بینچ مارک انڈیکس کو مثبت محرکات کی کمی کی وجہ سے پورے سیشن کے دوران اتار چڑھاؤ کا سامنا کرنا پڑا۔
منگل کو پی ایس ایکس میں مسلسل دوسرے روز مندی کا رجحان دیکھا گیا اور کے ایس ای 100 مثبت آغاز کے باوجود 487 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ بند ہوا۔
رواں ہفتے کے دوران تین سیشنز میں کے ایس ای 100 میں 800 سے زائد پوائنٹس کی کمی ہوئی ہے کیونکہ سرمایہ کار بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ سے 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پروگرام کی منظوری جیسے کچھ نئے مثبت محرکات کی تلاش میں ہیں۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے گورنر جمیل احمد نے کہا ہے کہ اسلام آباد آئندہ مالی سال (مالی سال 26) تک مشرق وسطیٰ کے کمرشل بینکوں سے 4 ارب ڈالر تک حاصل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق پاکستان آئی ایم ایف سے 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پروگرام کی منظوری کے لیے 2 ارب ڈالر کی اضافی بیرونی فنانسنگ حاصل کرنے کے ’آخری مراحل‘ میں ہے۔
موڈیز نے بیان میں کہا کہ م نے سینئر ان سیکیورڈ ایم ٹی این پروگرام کی درجہ بندی کو سی اے ای 2 (پی) سے سی اے اے 3 (پی) میں اپ گریڈ کردیا ہے اور اس کے ساتھ حکومت پاکستان کیلئے آؤٹ لک مستحکم سے مثبت کردیا ہے۔
پی ایس ایکس کو بھیجے گئے نوٹس میں فیصل بینک نے 30 جون 2024 ء کو ختم ہونے والی سہ ماہی کے دوران 6.95 ارب روپے کے بعد از ٹیکس مجموعی منافع کا اعلان کیا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں ریکارڈ کیے گئے 4.35 ارب روپے کے مقابلے میں تقریبا 60 فیصد زیادہ ہے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی لمیٹڈ (پی ٹی سی ایل) کو 30 جون 2024 کو ختم ہونے والے تین ماہ کے دوران 3.4 ارب روپے کا بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔
تازہ ترین مالیاتی نتائج کے مطابق کمپنی نے گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 2.1 ارب روپے کے خسارے کی اطلاع دی تھی۔
بدھ کے روز عالمی اسٹاک مارکیٹ ریکارڈ سطح کے قریب پہنچ گئی جس کا اگلا قدم چپ بنانے والی مارکیٹ کی پسندیدہ اینویڈیا کے نتائج پر مبنی تھا جبکہ اسٹرلنگ ڈھائی سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا کیونکہ تاجروں نے اندازے لگائے تھے کہ برطانیہ شرح سود میں کمی میں امریکہ سے پیچھے رہ جائے گا۔
جاپان سے باہر ایشیا پیسیفک کے حصص کا ایم ایس سی آئی کا وسیع ترین انڈیکس 0.4 فیصد گر گیا۔
جاپان کا نکی انڈیکس 0.2 فیصد گر گیا۔ مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کی وجہ سے تیل کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ ہوا ہے کیونکہ چینی طلب میں کمی آئی ہے اور برینٹ کروڈ فیوچر 80 ڈالر فی بیرل سے نیچے ٹریڈ کر رہا ہے۔
مصنوعی ذہانت کے پیچھے کمپیوٹنگ ہارڈ ویئر کے غلبے کی بدولت اینویڈیا کی مارکیٹ ویلیو میں اضافہ ہوا ہے۔
دریں اثنا انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر 0.05 فیصد کم ہوئی ہے اور روپیہ 13 پیسے کی کمی کے بعد 278 روپے 45 پیسے پر بند ہوا۔
آل شیئر انڈیکس پر حجم معمولی اضافے کے ساتھ 636.02 ملین تک پہنچ گیا جو منگل کو 591.51 ملین تھا۔
تاہم حصص کی قیمت گزشتہ سیشن کے 17.12 ارب روپے سے کم ہو کر 16.27 ارب روپے رہ گئی۔
کوہ نور اسپننگ 124.73 ملین حصص کے ساتھ سب سے آگے، فوجی فوڈز لمیٹڈ 39.28 ملین حصص کے ساتھ دوسرے اور یوسف ویونگ 34.90 ملین حصص کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔
بدھ کو 452 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 140 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 260 میں کمی جبکہ 52 میں استحکام رہا۔