زیر سمندر کیبل میں خرابی سے پاکستان میں انٹرنیٹ اکتوبر کے اوائل تک متاثر رہنے کا خدشہ

  • 2 کیبلز خراب ہوئیں جن میں سے ایک ٹھیک کردی گئی ہے، پی ٹی اے
اپ ڈیٹ 28 اگست 2024

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے کہاہے کہ ملک بھر میں انٹرنیٹ کی خرابی کی مدت بڑھنے کا امکان ہے کیوں کہ خرابی کی شکار زیر سمندر کیبل ایس ایم ڈبلیو-4 کی مرمت اکتوبر کے اوائل تک مکمل ہونے کا امکان ہے۔

پی ٹی اے نے ایک بیان میں کہا کہ ملک بھر میں جاری انٹرنیٹ کی رفتار کم ہونے کی بنیادی وجہ پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر جوڑنے والی سات بین الاقوامی زیر سمندر کیبلز میں سے دو (ایس ایم ڈبلیو 4، اے اے ای-1) میں خرابی ہے۔

پی ٹی اے نے بتایا ہے کہ ایس ایم ڈبلیو -4 زیر سمندر کیبل میں خرابی کو اکتوبر 2024 کے اوائل تک ٹھیک کیے جانے کا امکان ہے۔

اتھارٹی نے مزید بتایا کہ کیبل اے اے ای-1 کی مرمت کر دی گئی ہے جس سے انٹرنیٹ میں بہتری آسکتی ہے۔

ایک آئی ٹی ایسوسی ایشن کے مطابق جولائی کے بعد سے انٹرنیٹ نیٹ سے متعلق سرگرمیاں معمول سے 40 فیصد سست روی کا شکار رہیں جبکہ واٹس ایپ پر دستاویزات، تصاویر اور صوتی نوٹ بھی متاثر ہوئے جن کا استعمال لاکھوں افراد کرتے ہیں۔

گزشتہ ہفتے پی ٹی اے نے پاکستان میں انٹرنیٹ کی خرابی کی وجہ سب میرین کیبل میں خرابی بتائی تھی اور فائر وال کے نفاذ کی رپورٹس مسترد کی تھی۔

چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمان نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کو بتایا کہ ملک میں انٹرنیٹ سست روی کی وجہ سب میرین کیبل میں خرابی ہے جس کی 28 اگست تک مرمت متوقع ہے۔

انہوں نے کہا کہ فائر وال کا نفاذ نہیں کیا جارہا، یہ حکومت کا ویب مینجمنٹ سسٹم ہے جسے اپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔

اس بارے میں سوالات اٹھائے گئے کہ کیا دوسرے ممالک کو بھی اسی طرح کے زیر سمندر کیبل کی خرابی کا سامنا ہے جس پر چیئرمین پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سب میرین کیبل خراب ہوئی ہے کسی دوسرے ملک کی نہیں۔

وی پی این کے استعمال کی قانونی حیثیت پر بھی تحفظات کا اظہار کیا گیا جس پر چیئرمین پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ وہ وی پی این رجسٹرڈ کر رہے ہیں اور اسے بلاک نہیں کر رہے۔

انہوں نے آن لائن مواد کی نگرانی کی پیچیدگیوں کے بارے میں مزید وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ اگرچہ آرٹیکل 19 اظہار رائے کی آزادی کی ضمانت دیتا ہے لیکن پابندیوں کو نافذ کرتے وقت پانچ یا چھ زمروں پر غور کرنا پڑتا ہے۔ ہر ملک کا اپنا نظام موجود ہے، اور جب حکومت کچھ مواد کو بلاک کرنے کے لئے ہدایات جاری کرتی ہے تو ہمیں اس پر عمل کرنا پڑتا ہے۔

ڈیجیٹل حقوق کے ماہرین نے قیاس آرائی کی تھی کہ حکومت فائر وال نافذ کرنے کا تجربہ کررہی ہے-ایک حفاظتی نظام جو نیٹ ورک ٹریفک کی نگرانی کرتا ہے لیکن آن لائن مواد کو کنٹرول کرنے کے لئے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

پاکستان میں انٹرنیٹ سروسز میں بڑے پیمانے پر خلل پڑا ہے جبکہ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) تقریبا چھ ماہ سے ملک میں بند ہے۔

Read Comments