پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں منگل کو مسلسل دوسرے روز مندی کا رجحان رہا اور اس کا بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس مثبت آغاز کے باوجود 487 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ بند ہوا۔
کے ایس ای 100 نے کاروبار کا مثبت آغاز کیا اور انٹرا ڈے کی بلند ترین سطح 78,857.62 پر بھی جا پہنچا۔
تاہم منافع حاصل کرنے والے ایک بار پھر مارکیٹ بالخصوص دوسرے سیشن میں حاوی رہے۔
کاروبار کے اختتام پر بینچ مارک انڈیکس 486.82 پوائنٹس یا 0.62 فیصد کی کمی سے 78,084.24 پوائنٹس پر بند ہوا۔
آئی ایم ایف بورڈ کی جانب سے 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام منظوری میں تاخیر سے ایکویٹی مارکیٹ کا اختتام منفی نوٹ پر ہوا۔ بروکریج ہاؤس اسماعیل اقبال سیکیورٹیز کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کے 4 ستمبر تک کے شیڈول میں پاکستان شامل نہیں۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے اپنی پوسٹ مارکیٹ رپورٹ میں کہا کہ یہ کمی فرٹیلائزر، آٹو اور پاور سیکٹرز میں اتار چڑھاؤ کے سبب ہوئی، ایف ایف سی، اینگرو، ایم ٹی ایل، ایچ یو بی سی اور ای ایف ای آر ٹی مجموعی طور پر 281 پوائنٹس کی کمی کا سبب بنے۔
پیر کے روز بھی پی ایس ایکس میں اتار چڑھاؤ کا سامنا کرنا پڑا تھا اور انڈیکس 230 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ بند ہوا تھا۔
ایک اہم پیشرفت کے طور پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے گورنر جمیل احمد نے کہا ہے کہ حکومت آئندہ مالی سال (مالی سال 2026) تک مشرق وسطیٰ کے کمرشل بینکوں سے 4 ارب ڈالر تک رقم حاصل کرنے پر غور کررہی ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق پاکستان بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پروگرام کی منظوری کے لیے درکار 2 ارب ڈالر کی اضافی بیرونی فنانسنگ حاصل کرنے کے ’آخری مراحل‘ میں ہے۔
پی ایس ایکس کو بھیجے گئے نوٹس میں پاکستان اسٹیٹ آئل کمپنی لمیٹڈ (پی ایس او) نے 30 جون 2024 کو ختم ہونے والی سہ ماہی میں 19.65 ارب روپے کا بعد از ٹیکس منافع ظاہر کیا ہے جو گزشتہ سال پی ایس او کے منافع سے دوگنا ہے۔گزشتہ سال کے اسی عرصے میں ملک کی سب سے بڑی آئل مارکیٹنگ کمپنی (او ایم سی) نے 9.82 ارب روپے کا بعد از ٹیکس منافع حاصل کیا تھا۔
ایک اور نوٹس میں جے ایس بینک لمیٹڈ (جے ایس بی ایل) نے 30 جون 2024 کو ختم ہونے والی سہ ماہی کے دوران 5.5 ارب روپے کی بھاری آمدنی حاصل کی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 708.2 ملین روپے کے بعد از ٹیکس منافع کے مقابلے میں 678 فیصد زیادہ ہے۔
اسٹینڈرڈ چارٹرڈ پی ایل سی کے ماتحت ادارے اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک (پاکستان) لمیٹڈ (ایس سی بی پی ایل) نے 30 جون 2024 ء کو ختم ہونے والی سہہ ماہی دوران 10.24 ارب روپے کی آمدنی حاصل کی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں ریکارڈ کردہ 9.59 ارب روپے کے بعد از ٹیکس منافع کے مقابلے میں تقریبا 7 فیصد زیادہ ہے۔
باوانی ایئر پروڈکٹس لمیٹڈ (بی اے پی ایل) کا کہنا ہے کہ وہ 10 روپے فی حصص کی قیمت پر تقریبا 60 کروڑ شیئرز کے رائٹس ایشو کے ذریعے 6 ارب روپے جمع کرے گی۔
لسٹڈ کمپنی، جسے اس اعلان کے وقت ڈیفالٹر قرار دیا گیا تھا، نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کو ایک نوٹس میں اس پیش رفت سے آگاہ کیا۔
کمپنی 5 ارب 99 کروڑ 99 لاکھ 97 ہزار 730 روپے کی مجموعی قیمت پر 59 کروڑ 99 لاکھ 99 ہزار 732 عام حصص جاری کرے گی جن کی قیمت فی حصص 10 روپے ہوگی۔
عالمی سطح پر ایشیائی اسٹاکس میں منگل کے روز کمی دیکھنے میں آئی کیونکہ سرمایہ کار امریکی شرح سود میں ممکنہ کمی کے بارے میں سوچ رہے تھے اور آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی معروف کمپنی نویڈیا کے نتائج کا انتظار کر رہے تھے۔ مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور سپلائی کے خدشات نے خطرے کے احساس کو متاثر کیا اور تیل کی قیمتوں میں اضافہ کیا۔
جاپان سے باہر ایشیا پیسیفک کے حصص کا ایم ایس سی آئی کا وسیع ترین انڈیکس منگل کو 0.36 فیصد کم رہا، جو گزشتہ سیشن میں ایک ماہ کی بلند ترین سطح سے بہت دور ہے۔
جاپان کے نکی میں 0.16 فیصد کی کمی ہوئی جبکہ چینی اسٹاک بھی بیک فٹ پر رہا۔
چین کا بلیو اسٹاک انڈیکس سی ایس آئی 300 0.28 فیصد گر گیا جبکہ ہانگ کانگ کا ہینگ سینگ انڈیکس ابتدائی ٹریڈنگ میں 1 فیصد کم رہا، جس کی وجہ صارفین کے کم اخراجات کی وجہ سے ٹیمو پی ڈی ڈی ہولڈنگز کی کم آمدنی تھی۔
دریں اثنا انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 0.03 فیصد اضافہ دیکھا گیا اور کاروبار کے اختتام پر روپیہ 10 پیسے بڑھنے کے بعد 278 روپے 32 پیسے پر بند ہوا۔
آل شیئر انڈیکس کا حجم پیر کے روز 512.34 ملین سے بڑھ کر 591.51 ملین ہو گیا۔
حصص کی قیمت گزشتہ سیشن کے 18.89 ارب روپے سے کم ہو کر 17.12 ارب روپے رہ گئی۔
کوہ نور اسپننگ 74.33 ملین شیئرز کے ساتھ سب سے آگے، ورلڈ کال ٹیلی کام 47.38 ملین شیئرز کے ساتھ دوسرے اور سنرجیکو پی کے 43.91 ملین شیئرز کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔
منگل کو 436 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 163 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 222 میں کمی جبکہ 51 میں استحکام رہا۔