حکومت کا گوادر پورٹ کو فعال بنانے کیلئے بڑا فیصلہ

  • پبلک سیکٹر کی 50 فیصد درآمدات گوادر پورٹ سے لائی جائیگی ، فیصلہ جون 2024 میں وزیراعظم کے دورہ چین کے بعد اعلیٰ سطح اجلاس میں لیا گیا
26 اگست 2024

وفاقی حکومت نے پبلک سیکٹر کی درآمدات کا 50 فیصد گوادر پورٹ کی طرف موڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

باخبر ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ حکومت نے گوادر پورٹ کو مالی اعتبار سے کارآمد منصوبہ بنانے کے لیے سرکاری شعبے کی 50 فیصد درآمدات کو گوادر پورٹ کی جانب موڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مذکورہ فیصلہ جون 2024 میں وزیر اعظم کے دورہ چین کے بعد اعلیٰ سطح اجلاس میں لیا گیا جس کی صدارت وزیر اعظم شہباز شریف نے کی تھی۔

ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال سمیت سیکرٹری ریلوے اور دیگر متعلقہ حکام ایم ایل ون کے کراچی حیدرآباد سیکشن کے لیے چینی پیشکش پر غور کریں گے، اس کے مالی استحکام اور کراچی ملتان سیکشن کی تکمیل کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے کابینہ کے سامنے آئندہ اجلاس میں پیش کریں گے۔

وزیر منصوبہ بندی چینی کمپنیوں کی پاکستان منتقلی میں سہولت کے لیے وزارت تجارت، صنعت و پیداوار، خزانہ اور بی او آئی کی سرگرمیوں کو بھی مستحکم کریں گے۔

بورڈ آف انویسٹمنٹ (بی او آئی) کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کی ہدایات کے مطابق تنظیم کو نئی شکل دینے اور اس کے انسانی وسائل کو بہتر بنانے کے لیے ایک منصوبہ تیار کرے۔

سرمایہ کاری بورڈ اور وزارت تجارت کو ایس آئی ایف سی کے تعاون سے 5 سے 10 نومبر 2024 کو شنگھائی میں منعقد ہونے والی بین الاقوامی امپورٹ ایکسپو میں پاکستانی فرموں / برآمد کنندگان کی تیاری کے لئے ایک جامع منصوبہ تیار کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔

وزیر منصوبہ بندی کی سربراہی میں اور وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ پر مشتمل کمیٹی چین میں 1000 پاکستانی زرعی گریجویٹس کی تربیت کے لئے میرٹ اور متناسب صوبائی نمائندگی کو یقینی بنائے گی۔

چین میں پاکستان کے سفیر چینی ماہرین اور ان کے متعلقہ محکموں کے ساتھ مل کر وزیر منصوبہ بندی کے تعاون سے بروقت اور سازگار دورے کی رپورٹ حاصل کریں گے کیونکہ وزیر اعظم کے دورہ چین کے بعد اگلا اجلاس ترجیحی شعبوں کے لحاظ سے ہدف پر مبنی ہوگا جس میں سرمایہ کاری، تجارت اور صنعت یں اولین ترجیح ہوں گی۔

پاور ڈویژن کو خصوصی اقتصادی زونز (ایس ای زیڈز) کو بجلی کی فراہمی سے متعلق بلک سیلز/ٹیرف کا مسئلہ حل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

وزارت منصوبہ بندی میں ایک اور اجلاس میں سی آر بی سی/ آر ایس ای زیڈ ڈی او سی نے رشکئی اسپیشل اکنامک زون پر پیش رفت کا مختصر طور پر تبادلہ خیال کیا۔

رشکئی اسپیشل اکنامک زون سے متعلق امور پر رپورٹنگ کرتے ہوئے ڈیولپر نے بتایا کہ انہوں نے نومبر 2022 میں نیپرا سے ڈسٹری بیوشن اور سپلائی لائسنس کے لیے درخواست دی تھی۔ تاہم نیپرا نے یہ کہتے ہوئے لائسنس جاری نہیں کیے تھے کہ پاور ڈویژن/ حکومت پاکستان کو پہلے سی پی پی اے-جی-یا پیسکو سے بجلی کی فراہمی کے ذرائع کے بارے میں پالیسی فیصلہ کرنا ہوگا۔

پاور ڈویژن نے بتایا کہ پالیسی کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے اور اس وقت وزارت میں اس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ یہ مسئلہ طویل عرصے سے زیر التوا ہے اور انہوں نے پاور ڈویژن کو ہدایت کی کہ وہ مستقل حل کے لئے پالیسی فیصلے کو فوری طور پر حتمی شکل دے کر رپورٹ پیش کرے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ٹیرف کے فیصلے سے اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ آخری صارف / صنعتی صارفین کو زون سے باہر کے صارفین کے برابر ٹیرف کی شرح ملے۔انہوں نے مزید کہا کہ ٹیرف کی گنتی کے لئے پس پردہ حساب کتاب کی حکمت عملی اپنائی جاسکتی ہے جس کے تحت صارفین / صنعتی صارفین کو یونیفائیڈ ٹیرف پیش کیا جائے گا جبکہ رشکئی ایس ای زیڈ کے ڈیولپر ڈسٹری بیوشن لاگت کی وصولی کے لئے رعایت حاصل کرسکتے ہیں۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Read Comments