وزارت تجارت نے وزارت منصوبہ بندی سے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کی برآمدات بڑھانے کے 3 ارب روپے کے منصوبے کی تکنیکی اور تصوراتی تفصیلات طلب کی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر منصوبہ بندی کی ہدایت پر 3000 ملین روپے کی لاگت سے ایس ایم ایز کے لیے ایکسپورٹ ایکسلریٹر (غیر منظور شدہ/ نئی اسکیم)“ نامی منصوبے کو پی ایس ڈی پی25-2024 میں کامرس ڈویژن کے پورٹ فولیو میں شامل کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کامرس ڈویژن کے مطابق یہ منصوبہ اس ڈویژن کی جانب سے تجویز نہیں کیا گیا تھا بلکہ اسے وزارت منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات نے اس ڈویژن کے کسی علم/ رضامندی کے بغیر شامل کیا تھا۔
مذکورہ بالا موقف کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات کے 14 جون 2024 کو ہونے والے اجلاس میں بھی اٹھایا گیا، جس میں سیکرٹری منصوبہ بندی ڈویژن نے کہا کہ پلاننگ ڈویژن مجوزہ منصوبے سے متعلق آئیڈیاز کی تفصیلات کی تیاری پر کام کر رہا ہے جسے وزارت تجارت کے ساتھ شیئر کیا جائے گا۔ مزید برآں، اس ڈویژن نے سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) کے 26 جون 2024 کو ہونے والے اجلاس کے دوران فوری موقف بھی پیش کیا۔ تاہم فورم نے ہدایت کی کہ وزارت منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات کامرس ڈویژن کو منصوبے کی تفصیلات سے متعلق تمام تکنیکی اور تصوراتی معاونت فراہم کرے گی۔
کامرس ڈویژن کا کہنا ہے کہ انہوں نے مطلوبہ تکنیکی اور تصوراتی تفصیلات طلب کرلی ہیں بصورت دیگر مذکورہ منصوبہ وزارت تجارت کے رواں مالی سال کے پی ایس ڈی پی پورٹ فولیو سے خارج کیا جاسکتا ہے۔
حکومت نے چاروں صوبوں کی بہترین یونیورسٹیوں کو شامل کرکے چھوٹی صنعتوں کی استعداد کار بڑھانے کے لئے 3 ارب روپے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت منصوبہ بندی کا موقف ہے کہ فزیبلٹی اسٹڈی کی تیاری کے لیے چاروں صوبوں کی بہترین یونیورسٹیوں اور وفاقی حکومت میں نسٹ سے رابطہ کیا جائے گا اور تصوراتی تفصیلات کو حتمی شکل دینے کے بعد وزارت تجارت کے ساتھ شیئر کیا جائے گا۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024