مودی کی کیف میں زیلنسکی سے ملاقات، روس کے ساتھ مذاکرات پر زور

23 اگست 2024

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے یوکرین کے صدر ولادی میر زیلنسکی کے ساتھ کیف میں ملاقات کی جس میں انہوں نے ان سے اپیل کی کہ وہ یوکرین جنگ کے خاتمے کیلئے روس کے ساتھ مذاکرات کریں اور انہوں نے یوکرین کو امن کے قیام کیلئے دوستانہ کردار ادا کرنے کی پیشکش بھی کی۔

یوکرین کی جدید تاریخ میں کسی بھارتی وزیر اعظم کا یہ پہلا دورہ فروری 2022 میں روس کی جانب سے شروع کی گئی جنگ کے ایک غیر مستحکم موڑ پر ہو رہا ہے جس میں ماسکو مشرقی یوکرین میں بتدریج کامیابی حاصل کر رہا ہے۔

مودی، جن کے گزشتہ ماہ ماسکو کے دورے کو کیف نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا، نے کہا کہ وہ امن کا پیغام لے کر یوکرین آئے ہیں اور انہوں نے روس اور یوکرین کے درمیان جلد از جلد بات چیت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ حل کا راستہ صرف بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے ہی تلاش کیا جا سکتا ہے اور ہمیں وقت ضائع کیے بغیر اس سمت میں آگے بڑھنا چاہئے۔ دونوں فریقوں کو مل بیٹھ کر اس بحران سے نکلنے کا راستہ تلاش کرنا چاہئے۔

مودی نے کہا کہ میں آپ کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ بھارت امن کی کسی بھی کوشش میں فعال کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہے، اگر میں ذاتی طور پر اس میں کوئی کردار ادا کر سکتا ہوں تو میں آپ کو ایک دوست کی حیثیت سے یقین دلانا چاہتا ہوں۔

یہ بیان مشترکہ اعلامیے میں جاری کیا گیا جس میں دونوں رہنماؤں نے اس دورے کو ”تاریخی“ قرار دیا۔

مودی نے زیلنسکی کے بعد بات کی جس کے سبب زیلنسکی کو مذاکرات کی دعوت کا جواب دینے کا موقع نہیں ملا۔

لیکن یوکرین کے رہنما نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ جنگ کے خاتمے اور منصفانہ امن کا معاملہ یوکرین کی ترجیح ہے۔

یوکرین نے بارہا کہا ہے کہ وہ جنگ کا خاتمہ روس کے برعکس اپنی شرائط پر چاہتا ہے۔ یوکرین اس سال کے آخر میں دوسرا بین الاقوامی سربراہی اجلاس منعقد کرنے پر زور دے رہا ہے تاکہ امن کے اپنے وژن کو آگے بڑھایا جا سکے اور اس میں روس کے نمائندوں کو شامل کیا جا سکے۔

جون میں سوئٹزرلینڈ میں ہونے والے پہلے سربراہی اجلاس میں روس کو شامل نہیں کیا گیا تھا جبکہ بھارت سمیت متعدد ممالک کو دعوت دی گئی تھی تاہم دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت چین کو مدعو نہیں کیا گیا۔

روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے پیر کے روز کہا ہے کہ یوکرین کی جانب سے مغربی روس کے علاقے کرسک میں دراندازی کے بعد بات چیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

یوکرین نے 6 اگست کو کرسک کے علاقے میں ایک زبردست حملہ کرتے ہوئے تقریبا 100 بستیوں پر قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا جسے فوجی تجزیہ کار مشرقی یوکرین سے روسی فوجیوں کا رخ ہٹانے کی کوشش کے طور پر دیکھتے ہیں۔

ماسکو کی افواج آہستہ آہستہ آگے بڑھ رہی ہیں، جو پوکرووسک کے ٹرانسپورٹ ہب اور مشرقی یوکرین میں دیگر یوکرینی مقامات کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔

Read Comments