کیپکو کو 151 ارب روپے کی ’بے قاعدہ‘ ادائیگیاں، سی پی پی اے-جی نے آڈٹ پیرا نمٹانے کا مطالبہ کر دیا

22 اگست 2024

سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی-گارینٹیڈ (سی پی پی اے-جی) نے آڈٹ سے کہا ہے کہ ”نیپرا کی منظوری کے بغیر پاور پرچیز ایگریمنٹ (پی پی اے) میں غیر قانونی توسیع کی وجہ سے کیپکو کو 151 ارب روپے کی بے قاعدہ ادائیگی“ کے آڈٹ پیرا کو نمٹایا جائے۔

کیپکو کی نجکاری 1996 میں کی گئی تھی اور اس کا پی پی اے27 جون 1996 کو دستخط کیا گیا تھا۔ پی پی اے کی ٹیرف کی شرائط و ضوابط بھی حکومت پاکستان نے نجکاری کمیشن کے ذریعے منظور کی تھیں جو کہ فریقین کے باہمی اتفاق سے پی پی اے میں شامل کی گئیں۔ پی پی اے کی نمایاں خصوصیات درج ذیل تھیں: (i) پی پی اے کی مجموعی مدت 25 سال تھی؛ (ii) دو حصوں پر مشتمل ٹیرف، یعنی کیپیسٹی پیمنٹس اور انرجی پیمنٹس؛ اور (iii) ادائیگیاں دعویٰ پیش کرنے کے 25 دن بعد واجب الادا ہو جاتی تھیں۔

سی پی پی اے-جی کے مطابق، 2008 سے شروع ہو کر، واپڈا کو دوہرے مسائل کا سامنا تھا۔ ایک طرف ملک شدید بجلی کی کمی کا شکار تھا اور دوسری طرف واپڈا کو کیپکو کو بروقت ادائیگیاں کرنے میں مشکلات کا سامنا تھا جس کی وجہ سے پاور کمپنی ایندھن کی خریداری میں ناکام رہی حالانکہ تکنیکی طور پر پلانٹ دستیاب تھا۔

مزید برآں، واپڈا نے کیپکو پر زبردستی بندشوں کی وجہ سے لیکویڈیٹڈ ڈیمیجز (ایل ڈیز) عائد کیے جس سے دونوں فریقین کے درمیان تنازع پیدا ہوا جو 2016 تک جاری رہا۔ اس دوران، مجموعی ایل ڈیز کا حجم 27.7 ارب روپے تک پہنچ گیا جسے کیپکو نے متنازعہ قرار دیا۔

یہ تنازع 2018 تک زیر بحث رہا جب کیپکو نے اس ایل ڈی تنازع کو ثالثی کے لیے انٹرنیشنل چیمبر آف کامرس (آئی سی سی) میں لے جانے کا فیصلہ کیا۔

سی پی پی اے-جی نے مزید وضاحت کی کہ حکومت پاکستان نے اگست 2019 میں پاور سیکٹر کے مسائل، سرکلر ڈیٹ کے حل اور مستقبل کی راہ کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تاکہ آئی پی پیز کی طرف سے مبینہ زیادہ منافع کے مسائل کو دیکھا جا سکے اور آگے بڑھنے کا راستہ تجویز کیا جا سکے۔ کمیٹی نے مارچ 2020 میں اپنی رپورٹ پیش کی جس میں پاور سیکٹر کے مسائل کی نشاندہی کی گئی۔

ان سفارشات کے تحت، کابینہ کمیٹی برائے انرجی کے فیصلے کی بنیاد پر آئی پی پیزکے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کے لیے وفاقی حکومت نے ایک اور کمیٹی (”مذاکراتی کمیٹی“) تشکیل دی۔ مختلف مذاکراتی مراحل کے بعد، مذاکراتی کمیٹی نے 47 آئی پی پیز کے ساتھ میمورینڈم آف انڈرسٹینڈنگ (ایم او یوز) پر دستخط کیے۔

مذاکراتی کمیٹی نے اپنی مکمل رپورٹ کابینہ ٓکمیٹی برائے توانائی کو پیش کی جس نے ایم او یوز کی منظوری دی اور کابینہ نے بھی 1 دسمبر 2020 کو اس کی توثیق کی۔

عملدرآمد کمیٹی نے ایم او یوز کو بائنڈنگ ایگریمنٹس میں تبدیل کرنے اور ان کے بقایا جات کی ادائیگی کے میکانزم کو طے کرنے کے لیے آئی پی پیز کے ساتھ مختلف اجلاس منعقد کیے۔

8 فروری 2021 کوای سی سی نے ”ادائیگی کے میکانزم اور آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے“ کی منظوری دی۔ ای سی سی کے 11 فروری 2024 کو منظور شدہ ترمیمی معاہدوں کے تحت یہ طے پایا کہ کیپکو پر عائد ایل ڈیز کے 485 دن کو پی پی اے کی 27 جون 1996 کی شق 13 کے تحت او ایف ایم ای مدت کے طور پر شمار کیا جائے گا اور کیپکو ان 485 دنوں میں بغیر کسی اضافی کیپیسٹی پیمنٹس کے کارکردگی دکھائے گا تاکہ مجموعی پی پی اے مدت 25 سال کی ہی رہے۔

سی پی پی اے-جی نے دلیل دی کہ ان 485 دنوں کے دوران، کیپکو میرٹ آرڈر کے تحت چلایا گیا اور 485 دنوں میں بجلی کی پیداوار کے لیے 151 ارب روپے کی انرجی پیمنٹس کی گئی جو نیپرا نے فیول چارج ایڈجسٹمنٹ کے فیصلوں کے تحت منظور کیں۔ اس لیے، کیپکو کو چلانے سے پاور سیکٹر کو کوئی مالی نقصان نہیں پہنچا، لہذا آڈٹ سے درخواست ہے کہ اس ڈرافٹ پیرا کو نمٹا دیا جائے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Read Comments