گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے اتوار کو وزیراعلیٰ مراد علی شاہ سے پنجاب حکومت کی طرز پر بجلی بلوں میں ریلیف دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔
گورنر ٹیسوری کا یہ مطالبہ مختلف سیاسی حلقوں کی جانب سے ریلیف کی منتخب فراہمی پر تنقید کے تناظر میں سامنے آیا ہے جس سے صوبوں کے درمیان مساوات کے بارے میں خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔
گورنر ٹیسوری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سندھ کو پنجاب کی مثال پر عمل کرنے کی ضرورت پر زور دیا جہاں وزیراعلیٰ مریم نواز کی قیادت میں صوبائی حکومت نے اگست اور ستمبر کے دوران 500 یونٹ تک استعمال کرنے والے صارفین کے بجلی بلوں میں 14 روپے فی یونٹ کمی کا اعلان کیا تھا۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف نے دو روز قبل جس ریلیف پیکج کا اعلان کیا تھا اسے وزیر اعظم شہباز شریف نے عوام پر مالی بوجھ کم کرنے کے لیے ایک تاریخی اقدام قرار دیتے ہوئے سراہا تھا۔
تاہم اس اقدام پر دیگر صوبوں کی جانب سے تنقید کی جارہی ہے اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) پاکستان کے سیاسی رہنماؤں نے پنجاب حکومت پر قومی بجلی پالیسی سے متعلق معاملات میں ’صوبائی کارڈ‘ کھیلنے کا الزام عائد کیا ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ صرف ایک صوبے کو اس طرح کا ریلیف فراہم کرنے سے ناراضگی پیدا ہوسکتی ہے اور علاقائی عدم مساوات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
گورنر ٹیسوری نے بھی ان خدشات کا اظہار کرتے ہوئے متنبہ کیا کہ سندھ کے رہائشیوں کو اسی طرح کی امداد دینے سے انکار بڑے پیمانے پر عدم اطمینان کا باعث بن سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو بجلی بلوں میں وہی 14 روپے فی یونٹ ریلیف فراہم کرنے کے لیے صوبائی بجٹ سے فنڈز مختص کرنے چاہئیں جو پنجاب نے اپنے شہریوں کو دیے ہیں۔
انہوں نے سندھ میں حالیہ موسلا دھار بارشوں کے اثرات پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا جس سے متعدد علاقے تباہ ہوگئے ہیں اور متعدد رہائشی بے گھر ہوگئے ہیں۔
ان چیلنجز کے تناظر میں ٹیسوری نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ گورنر ہاؤس میں ہونے والی حالیہ تقریبات کے لیے کوئی صوبائی فنڈز استعمال نہیں کیے گئے جن میں جیولین تھرو میں گولڈ میڈل جیتنے پر ارشد ندیم کو دیا جانے والا نقد انعام بھی شامل ہے۔بجلی کی بڑھتی قیمتوں کا مسئلہ پاکستان کے جاری معاشی بحران کا مرکز بن چکا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ ماہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں وفاقی حکومت نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی منظوری کے بعد گھریلو صارفین کے لیے بنیادی ٹیرف بڑھا کر 48 روپے 84 پیسے فی یونٹ کردیا تھا۔
ملک بھر میں صارفین کو متاثر کرنے والے اس اضافے کو بڑے پیمانے پر عوامی احتجاج کا سامنا کرنا پڑا، حالانکہ ماہانہ 200 یونٹ تک استعمال کرنے والے صارفین کو عارضی طور پر تین ماہ کے لیے استثنیٰ دیا گیا تھا۔