وزیراعظم شہباز شریف نے اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سمیڈا) کو وزیراعظم آفس کے ماتحت لانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ذاتی طور پر اس کی نگرانی کریں گے۔
وزیراعظم نے یہ ہدایت حکومتی ڈھانچے کے حجم اور اخراجات میں کمی کے حوالے سے ایک اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کی۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری اخراجات میں کمی ان کی ترجیح ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ کی سربراہی میں کمیٹی برائے حقوق کی کمیٹی نے وفاقی حکومت کے حقوق کے حوالے سے تجاویز اجلاس میں پیش کیں۔
کمیٹی نے تجویز دی کہ ڈیڑھ لاکھ کے قریب آسامیوں کو ختم کیا جائے، نان کور سروسز کی آؤٹ سورسنگ کی جائے اور صفائی ستھرائی اور جنیٹورل سروسز جیسے عام کام کیے جائیں جس کے نتیجے میں گریڈ 1 سے 16 تک کی متعدد آسامیوں کو بتدریج ختم کیا جائے گا۔
کمیٹی نے ہنگامی عہدوں پر بھرتیوں پر مکمل پابندی اور وزارتوں کے کیش بیلنس پر وزارت خزانہ کی نگرانی کی بھی سفارش کی۔
اجلاس میں پانچ وفاقی وزارتوں وزارت کشمیر و گلگت بلتستان، وزارت مملکت و فرنٹیئر ریجن، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن، وزارت صنعت و پیداوار اور وزارت قومی صحت میں اصلاحات کے حوالے سے سفارشات پیش کی گئیں۔
وزارت کشمیر و گلگت بلتستان اور وزارت مملکت و سرحدی خطے کو ضم کرنے کی تجویز پیش کی گئی۔ یہ تجویز پیش کی گئی کہ ان پانچ وزارتوں کے 28 اداروں کو یا تو مکمل طور پر بند کیا جائے، یا نجکاری کی جائے یا دیگر وزارتوں اور وفاقی اکائیوں میں منتقل کیا جائے اور ان پانچ وزارتوں میں 12 اداروں کو ضم کیا جائے۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ان مجوزہ اصلاحات کی منظوری وفاقی کابینہ سے لی جائے۔ انہوں نے ان اصلاحات پر عمل درآمد کے لئے جامع پلان پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ حکومت کی ادارہ جاتی اصلاحات کا مقصد قومی خزانے پر بوجھ کم کرنا اور عوام کو فراہم کی جانے والی خدمات کو بہتر بنانا ہے۔انہوں نے ہدایت کی کہ ایسے ادارے جنہوں نے عوامی خدمت کے حوالے سے خاطر خواہ کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا اور قومی خزانے پر بوجھ ہیں انہیں یا تو فوری طور پر ختم کیا جائے یا ان کی فوری نجکاری کیلئے اقدامات کئے جائیں۔
اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر خزانہ و ریونیو محمد اورنگزیب، وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین، وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام شازہ فاطمہ خواجہ، وزیر مملکت برائے خزانہ و ریونیو علی پرویز ملک نے شرکت کی۔ اس موقع پر ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن جہانزیب خان، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے قومی صحت ڈاکٹر ملک مختار احمد، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر بلال اظہر کیانی اور متعلقہ سینئر سرکاری حکام بھی موجود تھے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024