فیض حمید کیس، مزید 3 ریٹائرڈ فوجی افسران کو فوج نے تحویل میں لے لیا

  • چند روز قبل فوج کے میڈیا ونگ نے کہا تھا کہ سابق آئی ایس آئی سربراہ کے خلاف فیلڈ کورٹ مارشل کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
اپ ڈیٹ 15 اگست 2024

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جمعرات کوجاری بیان میں کہا گیا ہے کہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید (ریٹائرڈ) کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل (ایف جی سی ایم) کی کارروائی کے حوالے سے مزید 3 ریٹائرڈ فوجی اہلکاروں کو فوج نے تحویل میں لے لیا ہے۔

آئی ایس پی آر نے مزید کہا ہے کہ ان ریٹائرڈ افسران اور ان کے ساتھیوں نے سیاسی مفادات رکھنے والے افراد کے ساتھ ملی بھگت کرکے عدم استحکام پیدا کرنے کی کوششیں کیں جس کے بارے میں مزید تحقیقات جاری ہیں۔

12 اگست کو آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ سابق آئی ایس آئی سربراہ لیفٹیننٹ جنرل(ر) فیض حمید کو فوجی تحویل میں لے کر فیلڈ کورٹ مارشل کا عمل شروع کیا گیا ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے پاک فوج کی جانب سے فیض حمید کے خلاف کی گئی شکایات کی درستگی کا پتہ لگانے کے لیے ایک تفصیلی کورٹ آف انکوائری کی گئی۔

سابق سربراہ آئی ایس آئی لیفٹیننٹ(ر) جنرل فیض حمید کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات کے تحت مناسب تادیبی کارروائی شروع کی گئی ہے۔

اس کے علاوہ ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کے متعدد واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کر دیا گیا ہے اور لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو فوجی تحویل میں لے لیا گیا ہے۔

Read Comments