خام تیل کی قیمتوں میں جمعرات کو اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کی وجہ یہ امید ہے کہ امریکی شرح سود میں ممکنہ کمی سے معاشی سرگرمیوں اور ایندھن کی کھپت میں اضافہ ہوگا،حالانکہ عالمی طلب میں کمی کے خدشات نے منافع کو روک دیا ہے۔
برینٹ کروڈ فیوچر 19 سینٹ یا 0.24 فیصد اضافے سے 79.95 ڈالر فی بیرل پر پہنچ گیا۔
یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ خام تیل کی قیمت 23 سینٹ یا 0.3 فیصد اضافے سے 77.21 ڈالر فی بیرل ہوگئی۔
امریکی خام تیل کی انونٹریز میں غیر متوقع طور پر اضافے اور مشرق وسطیٰ کے وسیع تنازع کے بارے میں خدشات میں کمی کے بعد بدھ کو دونوں بینچ مارکس میں ایک فیصد سے زیادہ کی گراوٹ آئی۔
جولائی میں امریکی صارفین کی قیمتوں میں معمولی اضافہ ہوا اور افراط زر میں سالانہ اضافہ تقریبا ساڑھے 3 سال میں پہلی بار 3 فیصد سے کم ہو گیا جس سے ان توقعات کو تقویت ملی کہ فیڈرل ریزرو اگلے ماہ شرح سود میں کمی کرے گا۔
نومورا سیکیورٹیز کے ماہر اقتصادیات یوکی تاکاشیما کا کہنا ہے کہ ’ہم نے ایشیا کی تجارت میں بہتری دیکھی کیونکہ بدھ کو تیل کی مارکیٹ میں زیادہ فروخت ریکارڈ کی گئی ۔
تاکاشیما نے پیش گوئی کی کہ ڈبلیو ٹی آئی اگست کے اوائل میں 72 ڈالر کے نشان کی طرف بڑھے گی، “پھر بھی، تیل کی قیمتیں مستقبل میں دباؤ میں رہنے کی توقع ہے کیونکہ یہ خدشات برقرار ہیں کہ عالمی طلب، خاص طور پر چین میں سست ہوگی۔
گزشتہ ماہ حماس کے رہنما کے قتل پر ایران کے ممکنہ ردعمل پر سرمایہ کاروں کی تشویش میں اضافہ ہوا۔
ایران کے تین اعلیٰ عہدیداروں نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ ہی ایران کو اسرائیل کے خلاف قتل کا براہ راست بدلہ لینے سے روک سکتا ہے۔
“جیو پولیٹیکل خطرہ تیل کی مارکیٹ پر بدستور منڈلا رہا ہے۔ آئی این جی کے تجزیہ کار وارن پیٹرسن اور ایوا مانتھی نے ایک کلائنٹ نوٹ میں کہا کہ یہ ابھی تک واضح نہیں کہ ایران ایرانی سرزمین پر حماس کے سیاسی رہنما کے قتل کے بعد اسرائیل کے خلاف کس طرح اور کیا جوابی کارروائی کرے گا۔
اس غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے آپشنز ٹریڈنگ کی سرگرمی میں اضافہ ہوا ہے اور مارکیٹ کے شرکاء خود کو نمایاں تیزی سے بچانا چاہتے ہیں۔
اے این زیڈ کے تجزیہ کاروں نے ایک کلائنٹ نوٹ میں کہا کہ تیل کی انونٹری میں اضافے سے کمزور طلب کے خدشات پیدا ہوئے ہیں۔
9 اگست کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران امریکی خام تیل کے ذخائر میں 1.4 ملین بیرل کا اضافہ ہوا ہے جبکہ 2.2 ملین بیرل کے تخمینے کے مقابلے میں جو جون کے آخر کے بعد پہلی بار بڑھ رہا ہے۔
رواں ہفتے کے اوائل میں انٹرنیشنل انرجی ایجنسی نے تیل کی طلب میں اضافے کے لیے 2025 کے اپنے تخمینے میں کمی کرتے ہوئے کہا تھا کہ چین کی کمزور معیشت کے کھپت پر اثرات مرتب ہوں گے۔
اوپیک نے اسی طرح کی وجوہات کی بنا پر 2024 کے لئے متوقع طلب میں کمی کی تھی۔
جولائی میں چین کی فیکٹریوں کی پیداوار میں اضافہ سست روی کا شکار رہا جب کہ ریفائنری کی پیداوار میں چوتھے ماہ کمی واقع ہوئی جس سے ملک کی معاشی بحالی کی نشاندہی ہوتی ہے۔