امریکا کی اسرائیل کو 20 ارب ڈالرز کے لڑاکا طیاروں، فوجی سامان فروخت کی منظوری

امریکہ نے غزہ کی پٹی میں دس ماہ سے جاری جنگ کے پیش نظر اسرائیل کو 20 ارب ڈالر کے لڑاکا طیاروں اور دیگر فوجی...
14 اگست 2024

امریکہ نے غزہ کی پٹی میں دس ماہ سے جاری جنگ کے پیش نظر اسرائیل کو 20 ارب ڈالر کے لڑاکا طیاروں اور دیگر فوجی سازوسامان کی فروخت کی منظوری دے دی ۔

پینٹاگون کے ایک بیان کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے تقریباً 19 ارب ڈالر مالیت کے ایف 15 جیٹ طیارے ، 774 ملین ڈالر مالیت کے ٹینک کارتوس، 60 ملین ڈالر سے زائد مالیت کے دھماکہ خیز مارٹر کارتوس اور 583 ملین ڈالر مالیت کی فوجی گاڑیوں کی فروخت کی منظوری دی ہے۔

توقع کی جارہی تھی کہ بوئنگ کمپنی کے ایف 15 لڑاکا طیاروں کی تیاری میں کئی سال لگیں گے ،توقع ہے کہ ان کی فراہمی 2029 میں شروع ہوجائے گی۔ پینٹاگون کے مطابق دیگر سازوسامان کی فراہمی 2026 میں شروع ہو جائے گی۔

اس عمل کے ایک ماہر نے کہا کہ کچھ ترسیلیں2026سے بھی پہلے ہوسکتی ہیں۔

پینٹاگون کا کہنا ہے کہ امریکہ اسرائیل کی سلامتی کے لیے پرعزم ہے اور یہ امریکی قومی مفادات کے لیے ضروری ہے کہ وہ اسرائیل کی مضبوط اور دفاعی صلاحیت کو تیار کرنے اور اسے برقرار رکھنے میں مدد کرے۔

دوسری جانب اسرائیل کے وزیر دفاع یواو گیلنٹ نےامریکی حکام کا شکریہ ادا کیا۔

جون میں امریکی حکام نے رائٹرز کو بتایا تھا کہ امریکہ غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سے اسرائیل کو 10ہزار سے زائدتباہ کن،2ہزارپاؤنڈ کے انتہائی تباہ کن بم اور ہزاروں ہیل فائر میزائل بھیج چکا ہے۔

جنگ نے غزہ کو تباہ کر دیا ہے اور اس کے نتیجے میں شہریوں کی بھاری تعدادجاں بحق ہو گئی ہے۔ مشرق وسطیٰ کی وسیع تر جنگ کو روکنے کی امید میں واشنگٹن نے دیگر علاقائی ثالثوں کے ساتھ جنگ بندی کا انتظام کرنے کی کوشش کی ہے۔

صدر جو بائیڈن نے 31 مئی کو غزہ میں تین مرحلوں پر مشتمل جنگ بندی کی تجویز پیش کی تھی لیکن اب تک اسے عملی جامہ پہنانے کی کوششیں ناکام رہی ہیں۔

مقامی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی جانب سے اس علاقے پر کیے گئے حملے میں اب تک 40 ہزار کے قریب فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ تقریباً 2.3 ملین کی آبادی بے گھر ہوگئی ہے ۔

اسرائیل کی فوجی حمایت پر واشنگٹن کو ملکی اور بین الاقوامی تنقید کا سامنا ہے۔

Read Comments