ترکی اور پاکستان نے باہمی تجارت میں اضافہ اور اقتصادی سرگرمیوں کو بڑھانے کیلئے سرمایہ کاری کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے۔
اس بات کا فیصلہ ترکی کے وزیر تجارت پروفیسر ڈاکٹر عمر بولات اور وفاقی وزیر برائے سرمایہ کاری، نجکاری اور مواصلات عبدالعلیم خان کی مشترکہ صدارت میں منعقدہ گول میز بزنس کانفرنس میں کیا گیا۔
ترکی کے نائب وزیر تجارت مصطفیٰ توزکو، پاکستان میں سفیر مہمت پاچاجی اور چیمبرز آف ترکی کے صدور بھی ان کے ہمراہ تھے جبکہ پاکستان سے تاجر برادری کی اہم شخصیات نے اس سیشن میں شرکت کی۔
علیم خان نے پاکستان ترکی بزنس گول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ترکی اور پاکستان کا بھائی چارہ، باہمی تعاون اور دوستانہ تعلقات کئی دہائیوں پر محیط ہیں اور یہ دونوں ممالک پہلے ہی اقتصادی اور مشترکہ تجارتی معاہدے کر چکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ترکی کے ساتھ مختلف شعبوں میں دوطرفہ سرمایہ کاری اور کاروباری تعلقات کو فروغ دینا چاہتا ہے کیونکہ یہ ترکی اور پاکستان کے درمیان اقتصادی سرگرمیوں کو بڑھانے کا بہترین وقت ہے۔
علیم خان نے ترکی کی جانب سے تاجر برادری کی دلچسپی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس سے دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا اور ہر ممکن تعاون فراہم کیا جائے گا۔
ترکی کے وزیر تجارت پروفیسر ڈاکٹر عمر بولات نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان اقتصادی اور کاروباری تعلقات اور دوطرفہ شراکت داری پر ایک نئی شروعات ہونے جا رہی ہے کیونکہ ترکی بھی ہر حال میں پاکستان کے ساتھ ہر ممکن تعاون کو یقینی بنائے گا۔
ترک تاجروں کی جانب سے انفرااسٹرکچر سمیت مختلف شعبوں میں دو طرفہ سرمایہ کاری میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ پاکستان کے اہم تجارتی اداروں کے نمائندوں نے ترکی کی تجاویز کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ ترکی اپنی جدید مشینری اور پاکستان اپنے خام مال سے بہتر ترقی کر سکتا ہے۔
دریں اثناء چین میں پاکستان کے سفیر خلیل ہاشمی نے وفاقی وزیر برائے نجکاری، بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ کمیونیکیشن عبدالعلیم خان سے ملاقات کی۔
انہوں نے کہا کہ چین میں پاکستانی سفارت خانہ پوری طرح متحرک ہے خصوصاً کمرشل سیکشن دن رات کام کر رہا ہے۔
علیم خان نے چین میں پاکستانی سفارتخانے کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہمیں چینی کمپنیوں کی ہر ممکن مدد کو یقینی بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کاروباری شعبے میں پہلی بار 100 سے زائد چینی کمپنیوں کی پاکستان میں آمد ایک نیک شگون ہے اور اب دونوں ممالک بزنس ٹو بزنس سرگرمیوں کو مزید فروغ دیں گے۔
علیم خان نے کہا کہ چین کی جانب سے ٹیکسٹائل، پلاسٹک، سرجیکل اور فٹ ویئر سمیت مختلف اہم منصوبوں میں سرمایہ کاری کی جائے گی، جب کہ تعمیرات میں بھی ”مشترکہ منصوبے“ ہو سکتے ہیں۔
علیم خان نے مزید کہا کہ چینی کمپنیوں کو پاکستانی اداروں اور حکومتی حکام کی جانب سے ہر ممکن تعاون فراہم کرنا ہوگا جبکہ چینی اور پاکستانی کمپنیوں کے درمیان مشترکہ بزنس سیشن کے انعقاد سے مزید مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024