حکومت نے بجلی کی پیداواری لاگت کو کم کرنے کے لیے اقدامات کرنے کے علاوہ انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے معاملات کی چھان بین کا فیصلہ کیا ہے۔
اس بات کا اعلان وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری اور وزیراعظم کے معاون خصوصی محمد علی نے پاور سیکٹر کے موجودہ مسائل پر ایک اندرونی اجلاس کے بعد ایک مشترکہ پالیسی بیان میں کیا۔
وزیر توانائی نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر پاور سیکٹر میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے نفاذ سے متعلق ایک ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہے جو پاور سیکٹر میں بہتری کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لے گی۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے انہیں ٹاسک فورس کے چیئرمین کی ذمہ داری سونپی ہے۔ ٹاسک فورس پاور سیکٹر میں اصلاحات سے متعلق تمام امور کا تفصیلی جائزہ لے گی۔ انہوں نے کہا کہ تمام حکومتی ادارے اصلاحات کو عملی شکل دینے کے لیے تعاون کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس وقت کم ہے اور قوم اور صارفین کو ریلیف فراہم کرنا ضروری ہے، آغاز سے ہی شہباز شریف کی حکومت نے پاور سیکٹر میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات لانے پر کام شروع کیا تھا اور اس سلسلے میں 20 سے 22 اہم نکات کی نشاندہی کی گئی تھی۔
ٹاسک فورس کے شریک چیئرمین محمد علی جنہیں وزیرکے ساتھ کام کرنے کے لیے وزیر اعظم آفس کے بجائے پاور ڈویژن میں دفتر الاٹ کیا گیا ہے، نے بتایا کہ ٹاسک فورس کا پہلا اجلاس جمعرات کو ہوا، انہوں نے مزید کہا کہ آنے والے دنوں میں، یہ روزانہ کی بنیاد پر اجلاس کرے گا. انہوں نے کہا کہ ٹاسک فورس کے ٹرم آف ریفرنس (ٹی او آرز) پہلے ہی وضع کیے جا چکے ہیں، ٹاسک فورس آئی پی پیز کے مسائل کو بھی دیکھے گی اور بجلی کی پیداواری لاگت کو کم کرنے کے لیے اقدامات کرے گی۔
محمد علی نے کہا کہ گردشی قرضہ، ڈسکوز کی نجکاری اور بجلی کی کمرشل ڈیلنگ وہ اہم مسائل ہیں جن کو ڈیڑھ سال میں حل کر لیا جائے گا۔ حکومت کے اپنے 2500 میگاواٹ کے بجلی پیدا کرنے والے پانچ پلانٹس بھی بند ہو جائیں گے۔
وزیر توانائی نے کہا کہ پاور سیکٹر کسی بھی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور حکومت اس کی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے اصلاحات لانے کے لیے پرعزم ہے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024