اسٹاک ایکسچینج میں فروخت کا دباو، انڈیکس 1141 پوائنٹس گرگیا

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں پیر کو کاروباری سیشن کے دوران بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس میں 1141 پوائنٹس کی کمی...
اپ ڈیٹ 05 اگست 2024

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں پیر کو کاروباری سیشن کے دوران بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس میں 1141 پوائنٹس کی کمی دیکھی گئی۔

کے ایس ای 100 نے سیشن کا آغاز مثبت انداز میں کیا اور انٹرا ڈے کی بلند ترین سطح 78,330.10 پر پہنچ گیا۔

تاہم، فروخت کے دباؤ نے انڈیکس کو منفی سطح پر دھکیل دیا۔

اختتام پر بنچ مارک انڈیکس 1141.50 پوائنٹس یا 1.46 فیصد کی کمی سے 77084.49 پر بند ہوا۔

بروکریج ہاؤس اسماعیل اقبال سیکیورٹیز نے اپنی پوسٹ مارکیٹ رپورٹ میں کہا کہ یہ نمایاں کمی بنیادی طور پر سرمایہ کاروں کے شکوک و شبہات کی وجہ سے ہوئی کیونکہ عالمی سٹاک مارکیٹوں میں گراوٹ آئی ہے۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز کا کہنا ہے کہ مندی کی بڑی وجہ بجلی، ای اینڈ پی، آئی ٹی اور بینکنگ شعبوں میں گراوٹ ہے، جس میں ایچ یو بی سی، ایچ بی ایل، پی او ایل، ایس وائی ایس اور بی اے ایچ ایل جیسے اہم شراکت داروں نے مجموعی طور پر 484 پوائنٹس کی کمی ظاہر کی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی معیشت میں کساد کے خدشے سے سرمایہ کار پریشان ہیں۔

گزشتہ ہفتے پی ایس ایکس ملک میں جاری سیاسی بے یقینی کے باعث سرمایہ کار تذبذب کا شکار رہے جس سے مارکیٹ فروخت کے دباؤ کی وجہ سے انتہائی غیر مستحکم رہی ۔

بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس ہفتہ وار بنیادوں پر 196.47 پوائنٹس کے معمولی اضافے سے 78225.98 پوائنٹس پر بند ہوا۔

گزشتہ ہفتے فچ نے پاکستان کی طویل مدتی فارن کرنسی جاری کرنے والے ڈیفالٹ ریٹنگ (آئی ڈی آر) کو سی سی سی سے بڑھا کرسی سی سی پلس کردیا جب کہ ایس اینڈ پی نے طویل مدتی خودمختار کریڈٹ ریٹنگ اور ’سی‘ شارٹ ٹرم ریٹنگ کے لیے پاکستان کی ریٹنگ ’سی سی سی پلس‘ پر برقرار رکھی۔

عالمی سطح پر پیر کو ایشیائی حصص بازاروں میں ٹوکیو کی قیمتوں میں گراوٹ دیکھی گئی جبکہ امریکی ملازمتوں کے کمزور اعداد و شمار کی وجہ سے دنیا کی سب سے بڑی معیشت میں کساد کے خدشات پیدا ہونے اور فیڈرل ریزرو کی جانب سے شرح سود میں کئی کٹوتیوں کے خدشے کے بعد ین چھ ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔

وال اسٹریٹ پر ایک اور بھاری دن کے نقصانات کے بعد ٹریڈنگ بورڈز منفی دکھا ئی دیا جہاں ایمیزون اور مائیکروسافٹ سمیت ہیوی ویٹ ٹیک کمپنیوں کو اس خدشے کی وجہ سے نقصان اٹھانا پڑا کہ اس سال مصنوعی ذہانت کی وجہ سے ہونے والی تیزی زیادہ ہوسکتی ہے۔

جمعہ کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکی معیشت نے گزشتہ ماہ صرف ایک لاکھ 14 ہزار ملازمتوں کا اضافہ کیا جو جون کے مقابلے میں بہت کم ہے اور توقع سے بہت کم ہے جبکہ بے روزگاری کی شرح اکتوبر 2021 کے بعد سے بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔

آل شیئر انڈیکس پر حجم ایک سیشن قبل کے 443.48 ملین سے بڑھ کر 501.2 ملین ہو گیا۔

حصص کی مالیت گزشتہ سیشن کے 20.5 ارب روپے سے بڑھ کر 21.06 ارب روپے ہوگئی۔

کوہ نور اسپننگ 86.04 ملین شیئرز کے ساتھ سب سے آگے، یوسف ویونگ 32.8 ملین شیئرز کے ساتھ دوسرے اور ورلڈ کال ٹیلی کام 19.64 ملین شیئرز کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہے۔

پیر کو 442 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 129 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 261 میں کمی جبکہ 52 میں استحکام رہا۔

Read Comments