پاکستان نے ہفتے کے روز تہران میں حماس کے سیاسی سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کے تناظر میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کا غیر معمولی اجلاس بلانے کے لیے ایران کے مطالبے کی حمایت کی ہے۔ دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ علی باقری کنی نے ہفتہ کو نائب وزیراعظم/وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو ٹیلی فون کیا۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ قائم مقام وزیر خارجہ کنی نے اس موقع پر ایران کے صدر کی حلف برداری کے موقع پر تہران میں اسماعیل ہنیہ کے قتل پر ایرانی قوم اور قیادت کے گہرے غم وغصے سے آگاہ کیا۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان نے غزہ میں ہونے والی جنگ اور اسماعیل ہنیہ شہید کے بہیمانہ قتل کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔
مزید برآں، پاکستان کی قومی اسمبلی نے متفقہ طور پر اس گھناؤنے فعل کی مذمت کی تھی جو بین الاقوامی قوانین، قائم سفارتی اصولوں اور اقوام عالم میں قابل قبول طرز عمل کے خلاف تھا۔
بیان کے مطابق ایرانی قائم مقام وزیر خارجہ نے نائب وزیراعظم سے اس معاملے پر وزرائے خارجہ کی سطح پر بلائے جانے والے او آئی سی کے غیر معمولی اجلاس میں شرکت کی بھی درخواست کی۔ اس اجلاس کی درخواست ایران نے کی ہے اور امکان ہے کہ مستقبل قریب میں منعقد کیا جائے گا۔ ”نائب وزیر اعظم نے او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے غیر معمولی اجلاس کی کال کی مکمل حمایت کی اور اس بات کی تصدیق کی کہ پاکستان اس اہم اجلاس میں شرکت کرے گا“۔
اسماعیل ہنیہ کو ایران کے نو منتخب صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے چند گھنٹے بعد بدھ کو تہران میں ان کی رہائش گاہ پر حملے میں قتل کر دیا گیا تھا۔ اسحاق ڈار نے نو منتخب ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری میں پاکستان کی نمائندگی کی تھی۔
دریں اثنا، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے اسماعیل ہنیہ کے قتل سے متعلق ایک نئی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ یہ کارروائی رہائش گاہ کے باہر سے 7 کلو گرام بارودی مواد کے ساتھ ایک مختصر فاصلے تک مار کرنے والے میزائل کو فائر کرکے کی گئی۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ ہماری جانب سے بدلہ یقینی ہے اور ہم اسرائیلی غاصب حکومت کے خلاف انتقام کیلئے وقت اور جگہ کا تعین کرینگے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024