اصلاحاتی ایجنڈے کو مزید مؤخر نہیں کیا جاسکتا، اورنگزیب

  • سرکاری انشورنس کمپنیوں کو بھی نجی شعبے کے حوالے کیا جائیگا، وزیر خزانہ
01 اگست 2024

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت اہم شعبوں میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے ساتھ آگے بڑھے گی کیونکہ وہ اس ایجنڈے کو مزید مؤخر نہیں کر سکتی۔

سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے ہیڈ آفس بلڈنگ کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی چھتری تلے حکومت ٹیکس، توانائی، سرکاری ملکیتی اداروں (ایس او ایز) اور نجکاری میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے ساتھ آگے بڑھے گی۔

انہوں نے کہا، ہمیں آگے بڑھنا ہوگا کیونکہ ہمارے پاس اس ایجنڈے کو مؤخر کرنے کی گنجائش نہیں ہے۔

گزشتہ ماہ اسلام آباد میں حکام نے آئی ایم ایف کے ساتھ 7 ارب ڈالر کے 37 ماہ کے قرض پروگرام کے لیے عملے کی سطح کا معاہدہ (ایس ایل اے) کیا تھا جس کا مقصد استحکام اور جامع ترقی کو مستحکم کرنا تھا۔

معیشت کے بارے میں بات کرتے ہوئے اورنگزیب نے کہا کہ فچ اپ گریڈ اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے پالیسی ریٹ کم کرنے کے فیصلے جیسے اعلانات میکرو اکنامک استحکام کا براہ راست اظہار ہیں جس پر ہم عمل پیرا ہیں اور معاشی ٹیم اس ایجنڈے کے ساتھ آگے بڑھتی رہے گی۔

پیر کو اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے کلیدی پالیسی ریٹ میں 100 بیسس پوائنٹس کی کمی کی، جس کے بعد یہ 19.5 فیصد ہوگیا ہے۔

مزید برآں عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فچ ریٹنگز نے بھی پاکستان کی طویل مدتی فارن کرنسی ڈیفالٹ ریٹنگ (آئی ڈی آر) کو ’سی سی سی‘ سے ’ سی سی سی پلس’ میں اپ گریڈ کردیا ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اورنگزیب نے میکرو اکنامک استحکام کی اہمیت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ استحکام ترقی کا باعث بنے گا لہذا ہمیں استحکام لانا ہوگا۔

ایس او ایز کی نجکاری کے حوالے سے اورنگزیب نے کہا کہ حکومت نے کہا ہے کہ پبلک سیکٹر کے تحت تمام انشورنس کمپنیاں نجی شعبے کے حوالے کی جائینگی۔

انہوں نے کہا کہ اس کی کوئی وجہ نہیں ہے کہ حکومت میں ہم ان اداروں یا کاموں کو برقرار رکھیں، چاہے وہ اسٹریٹجک فنکشن ہی کہ کیوں نہ ہوں۔

آگے چل کر پورے انشورنس سیکٹر کا انتظام و انصرام نجی شعبے کے پاس ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کو برآمدات پر مبنی ترقی اور بیرونی سرمایہ کاری کو لانے کی ضرورت ہے۔ اگر ہم بیرونی طور پر قرض لینا چاہتے ہیں تو یہ ان منصوبوں کے لئے ہونا چاہئے جو ملک کے لئے غیر ملکی کرنسی پیدا کرتے ہیں۔

اورنگزیب نے کہا کہ جیسے جیسے ہم آگے بڑھتے ہیں، ایکویٹی اور ڈیٹ مارکیٹ کو سامنے آنا ہوگا تاکہ حکومت اپنی فنڈنگ بیس کو متنوع بنا سکے۔

وزیر خزانہ کو پاکستان کے تنخواہ دار شہریوں کی جانب سے زیادہ ٹیکسوں پر شدید تنقید کا سامنا ہے جبکہ سیمنٹ، فلور ملز، پیٹرولیم ڈیلرز اور دیگر صنعتیں بھی بجٹ کے متعدد اقدامات کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔

اگرچہ پاکستان آئی ایم ایف کا ایک اور بیل آؤٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہا ہے ، لیکن حکومت بھی توانائی کے بلند ٹیرف اور معاشی ترقی کی کمی پر دباؤ کا شکار ہے۔

Read Comments