انٹربینک مارکیٹ میں جمعرات کے کاروباری روز امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 0.03 فیصد بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔
کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے مقابلے میں روپیہ 8 پیسے اضافے کے بعد 278 روپے 66 پیسے پر بند ہوا۔
یاد رہے کہ بدھ کو ڈالر کے مقابلے میں مقامی کرنسی 278.74 پر بند ہوئی تھی۔
حالیہ مہینوں میں ڈالر کے مقابلے مقامی کرنسی بڑی حد تک 277 سے279 روپے کی سطح پر رہی ہے کیوں کہ تاجروں کی نظریں کچھ مضبوط مثبت اشارے پر ہیں۔
ستمبر میں فیڈرل ریزرو کی جانب سے شرح سود میں کمی کے دروازے کھولنے کے بعد جمعرات کو عالمی سطح پر امریکی ڈالر دفاعی پوزیشن پر دیکھا جارہا ہے ۔
بدھ کو بی او جے نے جاپان کی شرح کو 15 سال میں اس سطح تک بڑھا دیا جو گزشتہ 15 سال میں نہیں دیکھی گئی جس کے نتیجے میں ٹریڈرز نے فیڈ کی جانب سے شرح کو مستحکم رکھنے سے پہلے کیری ٹریڈز کا ازسرنو جائزہ لیا لیکن امریکی افراط زر میں کمی کے ساتھ شرح سود میں کمی پر بھی غور کیا۔
ڈالر انڈیکس بدھ کے روز 0.38 فیصد کمی کے بعد 103.95 پر بند ہوا تھا۔ انڈیکس جولائی میں 1.7 فیصد گر گیا جو اس سال کی سب سے کمزور ماہانہ کارکردگی ہے۔
فیڈ کے اعداد و شمار پر منحصر رہنے کے ساتھ سرمایہ کاروں کی توجہ جمعہ کو جولائی کے لئے سرکاری ملازمتوں کی رپورٹ پر ہوگی۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کی جانب سے کئے گئے ماہرین اقتصادیات کے اوسط تخمینے کے مطابق اس ماہ کے دوران آجروں نے ایک لاکھ 75 ہزار ملازمتوں کا اضافہ کیا ہے۔ جولائی کی افراط زر کی رپورٹ اگلے اہم اعداد و شمار ہوں گے اور اسے 14 اگست کو جاری کیا جائے گا۔
ستمبر میں 25 بیسس پوائنٹس (بی پی ایس) کی کٹوتی کے بعد مارکیٹیں مکمل طور پر قیمتوں میں اضافہ کر رہی ہیں اور فیڈ کے چیئرمین جیروم پاول کے اس بیان کے بعد بھی کہ پالیسی ساز فی الحال شرح سود میں 50 بیسس پوائنٹس کی کٹوتی کے بارے میں نہیں سوچ رہے ہیں۔
تاجر اب اس سال 72 بی پی ایس کی نرمی کی توقع کر رہے ہیں۔