حکومت نے مالی سال 24-2023 کا اختتام 7.206 ٹریلین روپے کے بجٹ خسارے، جو کہ مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کا 6.8 فیصد ہےکے ساتھ کیا ہے، حالانکہ صوبائی بجٹ سرپلس 518.213 ارب روپے ہے جو جی ڈی پی کا تقریبا 0.5 فیصد ہے۔
منگل کو وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ مجموعی مالیاتی سمری میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ مالی سال کے دوران پیٹرولیم لیوی کی مد میں 1019 ارب روپے کی وصولی ہوئی۔ مالی سال 24-2023 کے دوران صوبوں کے 5 لاکھ 18 ہزار 213 ارب روپے کے سرپلس میں سے پنجاب کا حصہ 212.157 ارب روپے، سندھ کا حصہ 137.571 ارب روپے، خیبر پختونخوا کا 56.244 ارب روپے اور بلوچستان کا حصہ 112.262 ارب روپے رہا۔
مالی سال 24-2023 میں مجموعی محصولات کی وصولی 13.269 ٹریلین روپے رہی جس میں 10.085 ٹریلین روپے کا ٹیکس ریونیو شامل ہے جس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی 9.311 ٹریلین روپے کی ٹیکس وصولی شامل ہے جس میں براہ راست ٹیکس 4,530.772 ارب روپے، بین الاقوامی تجارت (کسٹمز) پر ٹیکس 807.805 ارب روپے، سیلز ٹیکس 3,098.771 ارب روپے اور ایف ای ڈی 577.451 ارب روپے شامل ہیں۔
صوبائی ٹیکس وصولی 774.194 ملین روپے رہی جس میں خدمات پر سیلز ٹیکس کی وصولی 504.617 ارب روپے، ایکسائز ڈیوٹی 12.136 ارب روپے، اسٹامپ ڈیوٹی 62.548 ارب روپے، موٹر وہیکل ٹیکس 34.112 ارب روپے اور دیگر ٹیکسز کی وصولی 160.781 ارب روپے رہی۔
نان ٹیکس محصولات کی وصولی 3183.836 ارب روپے رہی جس میں وفاقی 2960.718 ارب روپے شامل ہیں۔ (i) مارک اپ (پی ایس ایز اور دیگر) 354.986 ارب روپے۔ (ii) 88.742 ارب روپے کا منافع۔ (iii) پی ٹی اے اور دیگر کو 42.280 ارب روپے کا منافع۔ اسٹیٹ بینک کا سرپلس منافع 972.183 ارب روپے ہے۔ (5) دفاعی وصولیاں 30.616 ارب روپے؛ پاسپورٹ فیس 50.876 ارب روپے؛(vii) خام تیل پر 25.546 ارب روپے کی رعایت برقرار رکھی گئی۔ (viii) تیل و گیس پر 165.368 ارب روپے کی رائلٹی؛ (9) خام تیل پرونڈ فال لیوی 27.764 ارب روپے ۔ (x) ایل پی جی پر 3.466 ارب روپے کی پٹرولیم لیوی۔(xi) گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس 2.889 ارب روپے۔ اور(xii) قدرتی گیس ڈویلپمنٹ سرچارج 30.510 بلین روپے کے ساتھ ساتھ پیٹرولیم لیوی 1,019 بلین روپے اور دیگر وصولی 146.271 بلین روپے۔ صوبائی نان ٹیکس وصولی 223.118 ارب روپے رہی۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024