حکومت بہر صورت زراعت کے شعبے کو ٹیکس نیٹ میں لائے گی، وزیر خزانہ

  • ملکی ترقی کیلئے ہر شعبے کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، محمد اورنگزیب کی میڈیا سے گفتگو
30 جولائ 2024

وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب نے زرعی شعبے کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے حکومتی منصوبوں سے متعلق خدشات کو مسترد کردیا ہے۔

منگل کو کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں سرکاری ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ میں وزیر اعلیٰ کا مشکور ہوں کہ انہوں نے زراعت کے شعبے سے متعلق ٹیکس کی قانون سازی پر رضامندی ظاہر کی۔

تقریب کی دعوت نجی میڈیا کو نہیں دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ تاہم نہ تو آپ (صنعتکار) اور نہ ہی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) یہ ماننے کو تیار ہیں کہ حکومت یہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاتھ اب مجبور ہوگئے ہیں کیونکہ ہم اس سطح پر پہنچ چکے ہیں کہ اگر ہم نیٹ کو وسیع نہیں کرتے اور کم ٹیکس والے، غیر ٹیکس والے شعبوں کو معیشت میں نہیں لاتے تو ہمارے پاس کچھ بھی باقی نہیں رہے گا۔محمد اورنگ زیب نے کہا کہ خوردہ فروشوں پر ٹیکس عائد کرنے کے حوالے سے صنعتکار اور آئی ایم ایف شکوک و شبہات کا شکار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہر طبقے کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ اگر ہم ایسا نہیں کرتے ہیں تو ہم مزید ٹیکسوں کے لئے صنعتکاروں اور تنخواہ دار طبقے کے پاس واپس جاتے رہیں گے۔

بنیادی شرح سود میں کمی کے بارے میں بات کرتے ہوئے اورنگ زیب نے کہا کہ یہ مرکزی بینک کا استحقاق ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں یہ صحیح سمت میں ایک قدم ہے، میرا ذاتی خیال افراط زر کی شرح کو دیکھنا ہے، اگر اس میں تھوڑا سا اضافہ بھی ہوتا ہے تو بھی مرکزی بینک کے لیے بتدریج اس میں کمی کی گنجائش موجود ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے پیر کو بنیادی شرح سود میں 100 بیسس پوائنٹس کی کمی کی جس کے بعد یہ 19.5 فیصد ہوگئی ہے۔

محمد اورنگ زیب نے تسلیم کیا کہ ٹیکس اور توانائی کی لاگت کے عنصر کے ساتھ ساتھ اعلی شرح سود کا نظام ایسے مسائل ہیں جن پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ شرح نمو بڑھانے کا راستہ صرف مکمل میکرو اکنامک استحکام کے ذریعے حاصل کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے کہا ہے کہ یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا۔

اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کا بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ جیسے ہی ہم شرح نمو میں تیزی لائیں گے ہمیں ادائیگیوں کے توازن کے مسئلے کا سامنا کرنا پڑے گا۔

انہوں نے زراعت اور آئی ٹی کو ترقی کے ممکنہ شعبوں کے طور پر حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ برآمدات پر مبنی ترقی ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔

وزیر خزانہ نے تسلیم کیا کہ مالی نظم و ضبط برقرار نہ رکھنا حکومت کی ناکامی ہے جس کی وجہ سے بینک حکومت کو قرض دے رہے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ آخر کار یہ نجی شعبے کو ہونا چاہئے، جسے اس ملک کی قیادت کرنی ہے. یہ نجی شعبے کا کریڈٹ ہونا چاہئے جسے آگے آنا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس لیے میں نے بینکوں سے کہا ہے کہ وہ براہ راست قرض دینے کی طرف نہ جائیں، بلکہ کیش فلو کی بنیاد پر کسانوں اور ایس ایم ایز کو قرض دینا جاری رکھیں۔

Read Comments