بھارتی ریاست کیرالہ میں لینڈ سلائیڈنگ سے 93 افراد ہلاک

منگل کے روز جنوبی بھارت کی ریاست کیرالہ میں چائے کے باغات میں لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں 50 سے زائد افراد ہلاک ہو...
اپ ڈیٹ 30 جولائ 2024

بھارت کی جنوبی ریاست کیرالہ میں منگل کے روز مون سون بارشوں کے باعث چائے کے باغات میں لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں کم ازکم 93 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ 250 افراد کو کیچڑ اور ملبے سے بچا لیا گیا۔

جنوبی ساحلی ریاست کیرالہ میں موسلا دھار بارش ہوئی ہے جس کی وجہ سے وایناڈ ضلع کے آفت زدہ علاقے میں سڑکیں بند ہو گئی ہیں جس کی وجہ سے امدادی کاموں میں مشکلات کا سامنا ہے۔

کیرالہ کے وزیر اعلی پنارائی وجین نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اب تک 93 لاشیں ملی ہیں، یہ بدترین قدرتی آفات میں سے ایک ہے جو ہماری ریاست نے دیکھی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 128 افراد کو ریسکیو کرنے کے بعد علاج کے لئے اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ میری ہمدردیاں ان تمام لوگوں کے ساتھ ہیں جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا ہے اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔

وایناڈ اپنے پہاڑی دیہی علاقوں میں واقع چائے کے باغات کے لیے مشہور ہے اور ان باغات میں پودے لگانے اور فصل اگانے کا انحصار عام مزدوروں پر ہے۔

ضلع میں کئی املاک طلوع آفتاب سے پہلے مسلسل دو لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں اس وقت آئیں جب وہاں مزدور یا شہری سو رہے تھے۔

نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس کی جانب سے شائع کی گئی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ امدادی عملہ کیچڑ میں گھس کر زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کر رہا ہے اور لاشوں کو اسٹریچر پر لاد کر علاقے سے باہر لے جا رہا ہے۔

مٹی کے تودے گرنے کی وجہ سے مکانات بھی کیچڑے سے بھر گئے ہیں جبکہ حادثے کا مقام پر کاروں، لوہے مکانات کے ملبے کا ڈھیر لگا ہے۔

بھارتی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے ریسکیو آپریشن میں مقامی فورسز اور فائر بریگیڈ کے عملے کی مدد کیلئے 200 سے زائد اہلکار متاثرہ علاقے میں تعینات کردیے ہیں۔

کیرالہ کے ایکسائز وزیر ایم بی راجیش نے بتایا کہ اب تک 250 سے زیادہ لوگوں کو بچایا گیا ہے۔

مودی کے دفتر کا کہنا ہے کہ متاثرین کے اہل خانہ کو 2400 ڈالر (200000 روپے) کا معاوضہ دیا جائے گا۔

ریاست کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایجنسی نے بتایا کہ منگل کو کیرالہ میں مزید بارش اور تیز ہواؤں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

’لینڈ سلائیڈنگ میں خطرناک حد تک اضافہ‘

بھارت کے حزب اختلاف کے رہنما راہول گاندھی، جو حال ہی میں پارلیمنٹ میں وایناڈ کی نمائندگی کر رہے تھے، نے قانون سازوں کو بتایا کہ تباہی کا دائرہ ”دل دہلا دینے والا“ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک نے حالیہ برسوں میں لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قدرتی آفات کی بڑھتی ہوئی تعداد سے نمٹنے کے لئے ایک جامع ایکشن پلان وقت کی ضرورت ہے۔

جون سے ستمبر تک پورے خطے میں مون سون کی بارشیں موسم گرما کی شدت کم کرنے میں مددگار ہوتی ہیں جبکہ اس سے پانی کی کمی بھی پوری ہوجاتی ہے۔

مون سون بارشیں زراعت کے لئے اہم ہیں اور اسی وجہ سے لاکھوں کسانوں کے ذریعہ معاش اور جنوبی ایشیا کے تقریبا دو ارب لوگوں کے لئے غذائی تحفظ پیدا ہوتا ہے۔

تاہم یہ بارشیں وہ لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کی شکل میں بھی تباہی لاتی ہیں۔

حالیہ برسوں میں تباہ کن سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اس مسئلے کو مزید بڑھا رہی ہے۔

بھارتی تھنک ٹینک کلائمیٹ ٹرینڈز سے وابستہ کارتیکی نیگی نے اے ایف پی کو بتایا کہ شدید بارشوں کے دنوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موسم کافی خراب ہے، اس طرح ہم ان دنوں زیادہ سے زیادہ انتہائی واقعات دیکھ رہے ہیں۔

بھارت میں ڈیمنگ، جنگلات کی کٹائی اور ترقیاتی منصوبوں نے بھی انسانی ہلاکتوں میں اضافہ کیا ہے۔

رواں ماہ بھارت میں مون سون کے شدید طوفان نے تباہی مچائی تھی جس کے نتیجے میں دارالحکومت ممبئی کے کچھ حصوں میں پانی بھر گیا تھا جبکہ مشرقی ریاست بہار میں آسمانی بجلی گرنے سے کم از کم 10 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

2018 میں کیرالہ میں تقریبا ایک صدی میں آنے والے بدترین سیلاب کے دوران تقریبا 500 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

بھارت میں حالیہ دہائیوں میں سب سے بدترین لینڈ سلائیڈنگ 1998 میں ہوئی تھی جب مون سون کی شدید بارشوں کے نتیجے میں چٹانیں گرنے سے کم از کم 220 افراد ہلاک اور ہمالیہ کا چھوٹا سا گاؤں مالپا دب گیا تھا۔

Read Comments