اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی کے جنوبی کے دور دراز علاقوں میں بھی ٹھینک بھیجے ہیں جبکہ حماس کے ساتھ اس کی لڑائی میں مزید شدت آگئی ہے۔ غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فوج کے حملوں میں 66 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
ٹینک جنوبی غزہ میں خان یونس کے مشرق میں واقع تین قصبوں الکرارہ، الزانا اور بنی سہیلہ میں داخل ہوئے اور طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان علاقوں میں اسرائیلی فوج کے حملوں میں کم از کم نو فلسطینی شہید ہوئے۔
رہائشیوں کا کہنا ہے کہ خان یونس کے مشرقی علاقوں میں شدید لڑائی کی آوازیں سنی گئیں جہاں فوج کارروائیوں میں مصروف ہیں۔
اس نئے حملے کے نتیجے میں مزید ہزاروں خاندان اپنے گھر بار چھوڑ کر مغرب میں المواسی اور شمال میں دیر البلاح کے بھیڑ بھاڑ والے علاقوں کا رخ کرنے پر مجبور ہو گئے۔
گزشتہ چند روز کے دوران اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ مشرقی خان یونس میں یہ کارروائی ان علاقوں سے راکٹ فائرنگ سمیت نئے حملوں کے جواب میں کی گئی اور حماس کو دوبارہ منظم ہونے سے روکنے کے لیے کی گئی۔
دریں اثنا، مصر کی سرحد کے قریب رفح میں، اسرائیلی افواج شہر کے شمالی حصوں میں مزید پیشقدمی کررہی ہیں جہاں انہوں نے ابھی تک مکمل کنٹرول حاصل نہیں کیا ہے۔
ٹینکوں نے وسطی غزہ کی پٹی کے کچھ علاقوں بشمول بریج کیمپ، نصیرات کیمپ اور جوہر الدیک گاؤں پر بھی گولہ باری کی۔
اتوار کے روز سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز روم میں اپنے اسرائیلی اور مصری ہم منصبوں اور قطر کے وزیر اعظم سے غزہ میں جنگ بندی اور حماس کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی پر بات چیت کے لیے ملاقات کریں گے۔
حماس غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے جنگ بندی کا معاہدہ چاہتی ہے جبکہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ حماس کی شکست کے بعد ہی یہ تنازع ہ رکے گا۔
اسرائیل کے سرکاری نشریاتی ادارے کان کا کہنا ہے کہ تازہ ترین تجویز پر اسرائیل کا ردعمل متوقع اجلاس سے قبل ہفتے کے روز واشنگٹن کے حوالے کر دیا گیا ہے جو کئی ماہ بعد کسی معاہدے تک پہنچنے کی تازہ ترین کوشش ہے جس میں اسرائیل اور حماس نے تعطل کے لیے ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔
اسرائیل نے اتوار کے روز کہا ہے کہ وہ حماس کی اتحادی حزب اللہ کے خلاف سخت کارروائی کرے گا کیونکہ ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ نے اسرائیل کے زیر قبضہ گولان کی پہاڑیوں میں فٹ بال کے میدان پر راکٹ حملے میں 12 بچوں اور نوجوانوں کو ہلاک کیا تھا۔
اس حملے سے غزہ جنگ کے متوازی لڑی جانے والی لڑائی میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور بھاری ہتھیاروں سے لیس مخالفین کے درمیان مکمل تصادم کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
مقامی صحت حکام کے مطابق غزہ میں اسرائیلی حملے میں اب تک 39 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
اسرائیل، جسے غزہ کی لڑائی میں 328 فوجیوں کی جانوں کا نقصان ہوا ہے، کا اندازہ ہے کہ اکتوبر میں جنوبی اسرائیل میں حماس کی قیادت میں ہونے والے حملے کے جواب میں فوجی کارروائی شروع کرنے کے بعد سے شہید ہونے والے فلسطینیوں میں سے تقریبا ایک تہائی جنگجو ہیں۔
اسرائیلی حکام کے مطابق 7 اکتوبر کو ہونے والے حملے میں 1200 افراد ہلاک اور 250 یرغمال بنائے گئے تھے۔