مذاکرات کے پہلے دور کے بعد جماعت اسلامی اسلام آباد میں دھرنا جاری رکھے گی: لیاقت بلوچ

اپ ڈیٹ 28 جولائ 2024

جماعت اسلامی کی قیادت نے حکومت کے ساتھ 10 نکاتی ایجنڈے پر مذاکرات کے پہلے دور کے بعد راولپنڈی اور اسلام آباد میں مہنگائی کے خلاف دھرنا جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ نے یہ اعلان راولپنڈی کمشنر آفس میں حکومت کے ساتھ مذاکرات کے دوران اپنی جماعت کے وفد کی قیادت کرنے کے بعد کیا۔

ان کے ہمراہ آنے والے دیگر ارکان میں امیر العظیم، سید فراست شاہ اور نصراللہ رندھاوا شامل تھے۔

راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ مذاکرات خوشگوار ماحول میں ہوئے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ ہم نے اپنے مطالبات حکومت کے سامنے رکھے ہیں اور انہوں نے ہمیں مطلع کیا ہے کہ وہ اس پر غور کرنے کے لئے کل ایک تکنیکی ٹیم تشکیل دے گی۔

بلوچ نے کہا کہ مذاکرات کا ایک اور دور جلد ہی شروع ہوگا، انہوں نے مزید کہا کہ جب تک ان کے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے دھرنا جاری رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ بجلی اور پیٹرول کی قیمتیں قوم کے لیے ناقابل برداشت ہو چکی ہیں جبکہ حکومت نے انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے ساتھ کسی بین الاقوامی معاہدے پر دستخط نہیں کیے۔

دریں اثنا حکومتی کمیٹی کے سربراہ وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ حکومت سستی اور معیاری بجلی پیدا کرکے بجلی کے نرخوں میں کمی کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے رہنماؤں کو بجلی کے شعبے کے مسائل کے بارے میں مکمل معلومات فراہم کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ 200 یونٹ تک استعمال کرنے والے بجلی صارفین کو پہلے ہی 50 ارب روپے کی سبسڈی دی جا چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سولر منصوبے بھی شروع کر رہی ہے اور ڈیزل اور تیل سے چلنے والے پلانٹس بند ہوجائیں گے، سولر ٹیوب ویلوں کی تنصیب سے بجلی کی کھپت میں کمی آئے گی۔ عطا تارڑ نے کہا کہ حکومت کی مذاکراتی ٹیم میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر توانائی اویس لغاری چین میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی ٹیم جماعت اسلامی کے رہنماؤں کے ساتھ بیٹھ کر بات چیت کرے گی جن کے پاس بجلی سے متعلق کچھ مسائل ہیں۔

جماعت اسلامی حکومت پر دباؤ ڈال رہی ہے کہ وہ بجلی کے بلوں میں کمی لائے اور مہنگائی کو کم کرنے کے لیے موثر اقدامات کرے۔

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چند روز کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ان کی جماعت کے 200 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کیا ہے۔

انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ جماعت اسلامی کے کارکنوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور ان کے خلاف مقدمات ختم کیے جائیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے مذاکرات کے لیے بنائی گئی کمیٹی پر ہمیں تحفظات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحفظات دور کیے بغیر مذاکرات نہیں ہوسکتے، ہم ایک ماہ تک دھرنا دینے کے لیے تیار ہیں اور اگر حکومت نے بجلی کے بلوں میں کمی اور تنخواہوں کے سلیب ختم کرنے کے حوالے سے ہمارے مطالبات کو سنجیدگی سے نہیں لیا تو لیاقت باغ میں ڈیرہ جمالیں گے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ جماعت اسلامی نے کوئی ذاتی ایجنڈا حاصل کرنے کے لئے دھرنا نہیں دیا بلکہ احتجاج کا بنیادی مقصد انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کو ریگولیٹ کرنا تھا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ آئی پی پیز کی جعل سازی کا فرانزک آڈٹ کیا جائے اور ان آئی پی پیز سے مذاکرات کیے جائیں جن کے معاہدوں کی میعاد ختم نہیں ہوئی۔

جماعت اسلامی کے سربراہ نے حکومت پر زور دیا کہ وہ آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں کو ختم کرے اور عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے اپنے اخراجات میں کمی کرے۔ انہوں نے کہا کہ 80 فیصد سے زائد آئی پی پیز حکومت میں موجود افراد کی ملکیت ہیں اور انہیں 500 ارب روپے سے زائد کی ادائیگی ہماری جیبوں سے کی جا رہی ہے۔

Read Comments