پاکستان کی اقتصادی ٹیم جس میں وفاقی وزیر خزانہ اور ریونیو سینیٹر محمد اورنگزیب اور وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری شامل ہیں، نے جمعرات کو بیجنگ میں چین کے وزیر خزانہ لان فوان سے پاکستان کی معیشت اور پاور سیکٹر سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔
وزیراعظم نے پانڈا بانڈز کے اجراء، قرضوں کی ری پروفائلنگ اور تھر کے کوئلے پر درآمدی کول پاور پلانٹس کی تبدیلی سمیت اہم مالی تعاون کے امور پر بات چیت کے لیے اپنے وزرا بیجنگ بھیجے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ ابتدائی طور پر پانڈا بانڈز 300 ملین ڈالر تک ہوں گے جنہیں بڑھا کر 700 یا 750 ملین ڈالر کیا جائے گا۔
ایک سرکاری بیان کے مطابق وزراء نے چینی وزیر کو ٹیکس اور توانائی کی اصلاحات متعارف کرانے کے لیے حکومت کی کوششوں سے آگاہ کیا۔
دونوں فریقوں نے مالیاتی اور بینکنگ تعاون کو فروغ دینے سمیت دوطرفہ اقتصادی تعاون کو مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کیا۔
اویس لغاری اور اورنگزیب نے بیجنگ میں میسرز سائنوسور کے صدر شینگ ہیتائی سے دو طرفہ ملاقات بھی کی۔
وزراء نے ان کو معاشی بحالی، ترقی، توانائی اور ٹیکس کے شعبوں میں حکومت کی کوششوں سے آگاہ کیا۔
دونوں اطراف نے دوطرفہ اقتصادی تعاون بالخصوص مالیاتی اور بینکنگ تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے بھی تبادلہ خیال کیا۔ دونوں فریقوں نے سی پیک کو توسیع دینے اور نجی شعبے کے کردار پر بھی تبادلہ خیال کیا، کیونکہ سی پیک اگلے مرحلے کی طرف بڑھ رہا ہے۔
چین کی انشورنس کمپنی، میسرز سائنوسر نے مبینہ طور پر بیجنگ کی ہدایت پر اربوں ڈالر مالیت کے 700 میگاواٹ آزاد پتن ہائیڈرو پاور پروجیکٹ اور 1,124 میگاواٹ کوہالہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر عمل درآمد کے لیے آمادگی ظاہر کی ہے۔
پاکستان کی یکے بعد دیگرے حکومتوں نے دونوں اہم ہائیڈل پراجیکٹس کو شروع کرنے کی کوششیں کیں لیکن چینی انشورنس کمپنی ان منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے سے گریزاں رہی جس کی بنیادی وجہ موجودہ کمپنیوں کی ادائیگیوں کے مسائل اور بہت بڑا گردشی قرضہ ہے جو کہ اب تقریباً 2.6 ٹریلین روپے پہنچ رہا ہے۔
مئی 2024 میں، سینوسور نے آزاد پتن اور کوہالہ ایچ پی پی کے نفاذ کے لیے حکومت چین سے لازمی رہنمائی حاصل کی ہے۔ ساتھ ہی، پاکستان کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ چینی سرمایہ کاروں/انٹرپرائزز پر زور دے کہ وہ ان منصوبوں کے لیے لیٹر آف انٹینٹ جمع کرائیں۔ اپریل 2023 میں چائنا گیزوبا گروپ کمپنی (سی جی جی سی) کی طرف سے جمع کرائی گئی آزاد پتن کے لیے لیٹر آف انٹینٹ کی میعاد ختم ہو گئی ہے۔ رائٹرز نے مزید کہا کہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب جمعرات کو بیجنگ پہنچے تاکہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی طرف سے تجویز کردہ پاور سیکٹر کے ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر بات چیت کا آغاز کریں۔
انہوں نے بیجنگ میں اپنے چینی ہم منصب سے ملاقات کی، انہوں نے مزید کہا کہ وزیر خزانہ اور وزیر توانائی اویس لغاری ایک وفد کی قیادت کر رہے ہیں، جو چینی فریق کے ساتھ کئی تجاویز کا تبادلہ کررہا ہے، جس میں تقریباً 15 بلین ڈالر کے توانائی کے شعبے کی ری پروفائلنگ بھی شامل ہے۔
چین سے قرضوں پر رول اوور نے ماضی میں پاکستان کو اپنی بیرونی مالیاتی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد کی ہے۔
پاکستان کی وزارت خزانہ، وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک اور چینی وزارت خزانہ نے تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
دونوں وزرا نے گزشتہ ہفتے روئٹرز کو انٹرویوز میں بتایا تھا کہ وہ اپنے بیجنگ کے دورے میں پاور سیکٹر میں اصلاحات پر بات کریں گے۔
چین نے پاکستان میں 20 ارب ڈالر سے زائد کے توانائی کے منصوبے لگائے ہیں۔
یہ اصلاحات عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی طرف سے تجویز کی گئی ہیں، جس نے رواں ماہ پاکستان کی بھاری مقروض معیشت کے لیے 7 بلین ڈالر کے بیل آؤٹ پر اتفاق کیا ہے۔
پاکستان کا پاور سیکٹر بجلی کی چوری اور ڈسٹری بیوشن کے نقصانات کی بلند شرحوں جیسے مسائل کا شکار ہے، جس کے نتیجے میں گردشی قرض جمع ہو رہا ہے - یہ ایک تشویشناکت بات ہے جسے آئی ایم ایف نے حل کرنے کا کہا ہے۔
اویس لغاری نے کہا ہے کہ حکومت ”گردشی قرض“ کو کم کرنے کے لیے ڈھانچہ جاتی اصلاحات نافذ کر رہی ہے - عوامی واجبات جو بجلی کے شعبے میں سبسڈیز اور بل ادا نہ کیے جانے کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں - ایک سال میں 100 بلین پاکستانی روپے (360 ملین ڈالر) ہیں۔
غریب اور متوسط طبقے کے گھرانے پچھلے سال آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ سے متاثر ہوئے ہیں، جس میں اپریل میں ختم ہونے والے فنڈنگ پروگرام کے حصے کے طور پر بجلی کے نرخوں میں اضافہ بھی شامل تھا۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024