غیر قانونی، سیاسی مافیا عزم استحکام کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

اپ ڈیٹ 22 جولائ 2024

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے پیر کو ایک طویل پریس کانفرنس کے دوران آپریشن عزم استحکام سے متعلق سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں ’انتہائی سنجیدہ معاملات کو سیاسی رنگ دیا جا رہا ہے‘۔

یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پاکستان کو ملک بھر میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے حملوں کا سامنا ہے اور حکومت انسداد دہشت گردی اقدامات کے ساتھ جواب دے رہی ہے۔

گزشتہ ہفتے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک ہیلتھ سینٹر پر دہشت گردوں کے حملے میں پانچ شہری اور دو فوجی شہید ہو گئے تھے۔ اس سے قبل بنوں میں چھاؤنی کے علاقے میں دہشت گردوں کی دراندازی کی کوشش کو سیکیورٹی فورسز نے ناکام بنا دیا تھا جس کے نتیجے میں پاک فوج کے کم از کم 8 جوان اور کچھ شہری شہید ہوگئے تھے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ اس پریس کانفرنس کا مقصد کچھ اہم موضوعات پر فوج کا موقف واضح کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاک فوج کے خلاف پروپیگنڈے اور جعلی خبروں میں اضافہ دیکھا گیا ہے، ان مسائل کو حل کرنا ضروری ہو گیا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ عزم استحکام کا مقصد پہلے سے موجود انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کو متحرک کرنا اور ملک میں پرتشدد کارروائیوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر سے جب آپریشن عزم استحکام سے متعلق سوال پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ ملک میں انتہائی سنجیدہ معاملات کو سیاسی رنگ دیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2024 میں اب تک دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف انٹیلی جنس کی بنیاد پر 22,409 آپریشن کیے گئے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ آپریشن کے دوران 398 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا جن میں سے 31 انتہائی خطرناک تھے۔ ان آپریشنز کے دوران سیکیورٹی فورسز کے 137 جوان شہید ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ عزم استحکام انسداد دہشت گردی کی ایک جامع مہم ہے، نہ کہ فوجی آپریشن جیسا کہ اسے پیش کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عزم استحکام کا موازنہ ماضی میں بڑے پیمانے پر کی جانے والی فوجی کارروائیوں سے کیا جا رہا ہے جو نو گو ایریا میں دہشت گردوں کے خلاف کیے گئے تھے۔

انہوں نے کہا، اب ملک میں ایسا کوئی علاقہ نہیں ہے۔ لہٰذا کہیں بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن پر غور نہیں کیا جا رہا جس میں نقل مکانی کی ضرورت پڑے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ عزم استحکام کا مقصد پہلے سے جاری انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کو متحرک کرنا اور ملک میں پرتشدد کارروائیوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہے“، انہوں نے مزید کہا کہ معاشی ترقی کے لئے محفوظ ماحول بھی ضروری ہے۔

ایک بہت مضبوط لابی ہے جو عزم استحکام اور نظر ثانی شدہ نیشنل ایکشن پلان کے خلاف کام کر رہی ہے۔

نیشنل ایکشن پلان میں مذکور نکات کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ملک میں 32 ہزار سے زائد مدارس ہیں اور اب تک صرف 16 ہزار کے قریب رجسٹرڈ ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 50 ہزار سے زائد مدارس اب بھی غیر رجسٹرڈ ہیں۔

کیا فوج ایسا کرے گی؟ انہوں نے پوچھا۔ یہ معاہدے 2014 میں تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ اتفاق رائے سے کیے گئے تھے۔

بنوں واقعہ

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بنوں چھاؤنی پر دہشت گردوں کے حملے میں 8 فوجی اہلکار شہید ہوئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مقامی لوگوں نے حملے کے بعد امن مارچ نکالنے کا مطالبہ کیا اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ وہاں ریاست مخالف نعرے نہیں لگائے جائیں گے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ’تاہم کچھ مخصوص منفی عناصر نے امن مارچ میں شرکت کی‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ریلی میں فوج اور ریاست کے خلاف نعرے بھی سنے جا سکتے ہیں کیونکہ یہ دہشت گرد انہ حملے کے مقام پر مارچ کر رہے تھے، اس دوران ایک عارضی دیوار بھی توڑا گیا اور سپلائی ڈپو کو لوٹ لیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ جب ریلی اس علاقے سے گزری جہاں دہشتگری کا واقعہ پیش آیا تھا، تو ریلی میں شریک کچھ مسلح افراد نے فائرنگ شروع کر دی۔ اس کے علاوہ ریلی کے دوسرے حصوں سے بھی فائرنگ دیکھی گئی جو ایک کلومیٹر دور تھا۔

“اس طرح یہ واقعہ پیش آیا. سکیورٹی فورسز کا ردعمل ایس او پی کے مطابق تھا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے احکامات کے مطابق ہوائی فائرنگ کی۔

مسئلہ یہ ہے کہ ایسا کیوں ہوا۔ ایسا اس لیے ہوا کیونکہ آپ کا قانونی اور عدالتی نظام جب 9 مئی کے مجرموں اور سہولت کاروں کو چھوٹ دے گا اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں نہیں لائے گا تو ملک میں اختلافات، ہجومی ذہنیت اور فاشزم میں مزید اضافہ ہوگا۔

شرپسند عناصر بھیڑ میں شامل ہو کر فائرنگ کرتے ہیں اور لوگوں کو قتل کرتے ہیں، لہذا یہ ذمہ داری صوبائی حکومت اور انتظامیہ کی ہے۔ لہٰذا اس کا کوئی مطلب نہیں بنتا کہ ایک سیاسی جماعت اپنی ہی صوبائی حکومت کے خلاف احتجاج کر رہی ہے؟

ٹی ایل پی کا دھرنا

انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ اسلام آباد میں تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے حالیہ احتجاج کے حوالے سے حکومت اور ادارے فلسطین کاز کی حساسیت کے باعث مذاکرات کے ذریعے احتجاج ختم کرنے کے لیے ٹی ایل پی کے ساتھ بات چیت کر رہے تھے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے دھرنے میں اسٹیبلشمنٹ کے کسی بھی کردار کو مسترد کرتے ہوئے اس طرح کی گفتگو کے لئے پروپیگنڈا اور جعلی خبروں کو مورد الزام ٹھہرایا۔

انہوں نے کہا کہ کل اگر جماعت اسلامی مسئلہ فلسطین پر دھرنے کا اعلان کرے گی تو وہ کہیں گے کہ فوج نے انہیں بلایا ہے۔

ڈیجیٹل دہشت گردی

فوج کے خلاف مہم کے بارے میں پوچھے جانے پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے اسے ڈیجیٹل دہشت گردی قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ایک دہشت گرد ہتھیار کے ذریعے اپنی مرضی مسلط کرتا ہے۔ اسی طرح یہ ڈیجیٹل دہشت گرد پروپیگنڈا اور جعلی خبریں پھیلانے کے لیے موبائل فون کا استعمال کرتے ہیں۔

ڈی جی احمد شریف نے کہا کہ عدالتوں اور قوانین کو ان (ڈیجیٹل دہشت گردوں) کے خلاف استعمال کرنے کے بجائے انہیں مزید جگہ دی جاتی ہے اور انہیں اظہار رائے کی آزادی کے نام پر ہیرو بنایا جاتا ہے۔

Read Comments