پاکستان بیرونی فنانسنگ کے راستے تلاش کر رہا ہے، وزیر خزانہ

وفاقی وزیر خزانہ نے رائٹرز سے گفتگو میں کہاہے کہ پاکستان غیر ملکی حکومتوں اور قرض دہندگان سے بات چیت کے ذریعے اپنی...
اپ ڈیٹ 19 جولائ 2024

وفاقی وزیر خزانہ نے رائٹرز سے گفتگو میں کہاہے کہ پاکستان غیر ملکی حکومتوں اور قرض دہندگان سے بات چیت کے ذریعے اپنی بیرونی مالیاتی ضروریات کو پورا کرنے پر توجہ مرکوز کرے گا تاکہ غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے ساتھ ساتھ قرضوں کے روول اوور کے حصول کی بھی کوشش کی جا سکے۔ وزیر خزانہ نے یہ بات ایسے موقع پر کہی ہے جب حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ 7 ارب ڈالر کے نئے قرض پروگرام پر عملدرآمد کی تیاری کررہی ہے۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان رواں ماہ 37 ماہ کے طویل قرض پروگرام کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔ زرعی آمدنی پر ٹیکس بڑھانے اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے جیسے سخت اقدامات نے غریب اور متوسط طبقے کے پاکستانیوں کے بارے میں خدشات کو جنم دیا ہے جو بڑھتے افراط زر اور زیادہ ٹیکسوں کے امکان سے نبرد آزما ہیں۔

پاکستان برسوں سے آئی ایم ایف کے پروگراموں پر بہت زیادہ انحصار کرتا رہا ہے، بعض اوقات ڈیفالٹ کے دہانے پر پہنچ جاتا ہے اور اسے آئی ایم ایف کی طرف سے مقرر کردہ بیرونی فنانسنگ اہداف کو پورا کرنے کے لئے مالی اعانت کے حصوصل کے حوالے سے متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب جیسے ممالک کا رخ کرنا پڑتا ہے۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ایک انٹرویو میں کہا کہ بیرونی فنانسنگ ایک اہم جزو ہے، اگرچہ حکومت براہ راست سرمایہ کاری اور موسمیاتی فنانسنگ جیسے زیادہ پائیدار طریقوں پر توجہ مرکوز کرنا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ میرے خیال میں موجودہ صورتحال میں ہم توقع کر سکتے ہیں کہ وہ (قرض) رول اوور جاری رہیں گے، انہوں نے کہا کہ ہم نے قرض ادائیگی کی مدت میں توسیع کی درخواست کی ہے۔

پاکستان کے دیرینہ اتحادیوں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چین سے قرض کے حصول یا رول اوور کے علاوہ آئی ایم ایف سے فنانسنگ نے ماضی میں پاکستان کو اپنی بیرونی مالیاتی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد فراہم کی ہے۔

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ نیا توسیعی فنڈ سہولت پروگرام اس کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری اور پاکستان کے ترقیاتی اور دوطرفہ شراکت داروں سے ضروری مالی یقین دہانیوں کی بروقت تصدیق سے مشروط ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ بیرونی فنانسنگ کے خلا کو پورا کرنا بہت قابل انتظام اور بہت قابل عمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی حکمت عملی کو رول اوورز اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری پر انحصار کرنے سے آگے بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے، جس میں جنوبی پاکستان میں تانبے اور سونے کی ریکوڈک کی بڑی کان بھی شامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی حکومت سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے لئے قابل بینک اور سرمایہ کاری کے قابل“ منصوبوں کی نشاندہی پر کام کر رہی ہے جنہوں نے پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری میں دلچسپی کا اعلان کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہی وہ چیز ہے جو پائیداری کا باعث بنے گی۔ اگر ہم اگلے تین سالوں میں اس پر عمل درآمد نہیں کر سکے تو ہم ’آخری‘ پروگرام سے باہر نہیں نکل پائیں گے۔

پاکستان معاشی اعتبار سے کئی دہائیوں سے اتار چڑھاؤ شکار رہا ہے جس کی وجہ سے 1958 اب تک آئی ایم ایف کے 20 سے زائد بیل آؤٹ پیکجز لیے جاچکے ہیں۔ آئی ایم ایف کے اعداد و شمار کے مطابق 11 جولائی تک یہ آئی ایم ایف کا پانچواں سب سے بڑا مقروض ملک بن گیا ہے جس پر 6.28 ارب ڈالر واجب الادا ہیں۔

اورنگ زیب نے کہا کہ ریکوڈک تانبے اور سونے کی کان کے منصوبے میں سرمایہ کاری کے حوالے سے عالمی بینک کی نجی شاخ انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (آئی ایف سی) نے دلچسپی لی تھی جس نے اشارہ دیا تھا کہ وہ “بڑی “ سرمایہ کاری کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ جولائی کے آخر تک چین کے دورے کے دوران اسلام آباد بیجنگ کے ساتھ توانائی کے شعبے میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر تبادلہ خیال کرے گا جو آئی ایم ایف نے تجویز کی ہیں۔ بیجنگ نے پاکستان میں 20 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے انرجی پروجیکٹس کی منصوبہ بندی کی ہے۔

کلائمٹ فنانس

پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ اس سال فنڈ کے ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی ٹرسٹ (آر ایس ٹی) کے تحت فنانسنگ پر بات چیت شروع کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے تاکہ موسمیاتی تبدیلی سے متعلق منصوبوں کے لئے فنانسنگ حاصل کی جاسکے۔

پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں سے ایک ہے۔ 2022 ء میں آنے والے شدید سیلاب سے سینکڑوں افراد جاں بحق ہوئے اور انفراسٹرکچر اور زراعت کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم اس کیلنڈر سال کے دوران، ممکنہ طور پر پہلے جائزے کے وقت، جو اکتوبر میں واشنگٹن میں سالانہ اجلاسوں کے آس پاس ہوگا، اس بارے میں بات چیت شروع کریں گے۔ تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ ان کی حکومت کتنی فنانسنگ کی درخواست کرے گی۔

پاکستان نے 2017 میں صرف ایک طویل مدتی توسیعی فنڈ پروگرام کامیابی کے ساتھ مکمل کیا ہے۔ محمد اورنگ زیب نے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں کہ بڑھتے ہوئے سیاسی دباؤ اور آئی ایم ایف کی تجویز کردہ اصلاحات سے افراط زر کے اثرات کے باوجود پاکستان موجودہ پروگرام کو مکمل کرے۔

پاکستان کے سب سے بڑے بینک کے سابق سربراہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ حکومت خسارے میں چلنے والے اداروں بشمول قومی ایئرلائن پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی نجکاری کا ارادہ رکھتی ہے۔

Read Comments