اسرائیلی فورسز نے غزہ کی پٹی کے مرکز میں واقع تاریخی پناہ گزین کیمپوں پر بمباری کی ہے جبکہ جمعرات کو غزہ شہر کے شمالی علاقے پر حملے کیے ہیں جس کے نتیجے میں کم از کم مزید 21 افراد شہید ہوگئے۔ غزہ کے محکمہ صحت کے حکام اور رہائیشوں کا کہناہے کہ اسرائیلی ٹینک جنوب میں رفح شہر کے اندر تک داخل ہوگئے ہیں۔
محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں غزہ کے آخری بڑے شہری مرکز دیر البلاح میں 16 افراد شہید ہو گئے ہیں، اس علاقے پر اسرائیلی فوج نے اب تک زمینی حملہ نہیں کیا ہے۔
شمالی غزہ شہر میں طبی عملے کا کہنا ہے کہ دو مختلف حملوں میں پانچ فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کی افواج نے غزہ شہر میں دو فضائی حملوں میں اسلامی جہاد کے دو سینئر کمانڈروں کو نشانہ بنایا ہے جن میں سے ایک کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نے جنوبی اسرائیل میں سات اکتوبر کو ہونے والے حملے میں حصہ لیا تھا جو غزہ جنگ شروع ہونے کا سبب بتایا جاتا ہے۔
رفاہ میں رہائشیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ٹینک شہر کے مغربی حصے میں مزید اندر تک داخل ہوگئے ہیں اور ٹینکوں نے ایک پہاڑی کی چوٹی پر پوزیشن حاصل کر لی۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ فورسز نے متعدد سرنگوں کا پتا لگایا ہے اور کئی جنگجوں کو مار گرایا ہے۔
جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس میں فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی کے زیر انتظام العمل اسپتال کے طبی اہلکاروں نے کم از کم 12 لاشیں اسپتال سے منتقل کرنے کے بعد اس کی تدفین کردی۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ طبی عملے نے اسپتال کے اندر سے قبریں کھود کر لاشیں نکالیں اور انہیں نئے مقام پر تدفین کیلئے کفن میں لپیٹنے کے بعد گاڑیوں میں رکھ دیں۔
شہید ہونے والوں میں سے ایک کی ماں اریز حمودہ نے اپنے بیٹے کی قبر پر بوسہ دیا۔
انہوں نے دہائی دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فوج نے میرے بیٹے کو گولی ماری، مرتے وقت اس کے ہاتھ میں روٹی تھی جو اسنے بطور بھیک اپنی بیٹی کیلئے حاصل کی تھی، اسرائیلی فوج نے میرے بیٹے کو سر اور آنکھ میں گولی ماری اور اسے خون میں نہلا دیا۔
انہوں نے کہا کہ میرا بیٹے کی لاش سارا دن وہاں پڑی رہی، اس کی تدفین کیلئے اسے رسی سے کھینچ کر یہاں لایا گیا۔
صحت کا نظام تباہی کا دہانے پر
انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی) نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ لڑائی نے رفح میں 60 بستروں پر مشتمل ریڈ کراس کے فیلڈ اسپتال کی صلاحیت تقریباً ختم کردی ہے۔
غزہ میں آئی سی آر سی کے ذیلی ادارے کے سربراہ ولیم شومبرگ کا کہنا ہے کہ مسلسل جھڑپوں کے نتیجے میں بار بار بڑے پیمانے پر اموات نے غزہ میں قریب المرگ زخمیوں کی دیکھ بال کیلئے ہمارے اسپتال اور تقریبا غزہ کی تمام طبی سہولیات کو مفلوج کرکے رکھ دیا ہے۔
دس لاکھ سے زیادہ لوگوں نے شمال میں لڑائی سے بچنے کیلئے رفح میں پناہ حاصل کی تھی لیکن اسرائیل کی جانب سے مئی میں حماس کے خاتمے کیلئے شہر کے اندر اور اطراف میں پھر سے جارحیت شروع ہونے کے بعد یہ لوگ پھر سے پناہ کے متلاشی اور بے گھر ہوگئے ہیں۔
جنگ کے نو ماہ سے زائد عرصہ گزر نے کے باوجود حماس کی قیادت میں فلسطینی جنگجو اب بھی اسرائیلی افواج پر حملے کرنے کے قابل ہیں اور بسا اوقات حملوں میں راکٹ بھی داغ رہے ہیں۔
اسلامی جہاد نے کہا ہے کہ اس نے جمعرات کے روز جنوبی اسرائیل کی دو آبادیوں پر میزائل داغے اور حماس نے کہا کہ اس نے جنوب مغربی رفاح میں اسرائیلی افواج پر مارٹر شیل داغے ہیں۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی کی جوابی کارروائی میں غزہ میں اب تک 38 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
منگل کے روز اسرائیل نے کہا تھا کہ اس نے حماس کی آدھی قیادت کو ختم کر دیا ہے اور جنگ کے آغاز سے اب تک تقریبا 14,000 جنگجومارے گئے ہیں یا پھر انہیں گرفتار کرلیا گیا ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ غزہ میں اس کے 326 فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔
حماس نے اپنی صفوں میں اموات کے اعداد و شمار جاری نہیں کیے تاہم اس کا کہناہے کہ اسرائیل اپنی ’جعلی فتح‘ کیلئے جھوٹ کا سہارا لے رہا ہے۔
عرب ثالثوں کی جانب سے جنگ روکنے کی امریکی حمایت یافتہ سفارتی کوششیں تعطل کا شکار دکھائی دیتی ہیں تاہم تمام فریقین کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل اور حماس کے ساتھ مزید مذاکرات کیلئے تیار ہیں۔