حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل لبنان میں عام شہریوں کو نشانہ بنانے سے باز نہ آیا تو حزب اللہ نئے اسرائیلی علاقوں کو نشانہ بنائے گی۔
لبنان کے سرکاری میڈیا اور سکیورٹی ذرائع کے مطابق منگل کو لبنان میں اسرائیلی حملوں میں 3 بچوں سمیت پانچ شہری جاں بحق ہو گئے تھے اور اس سے ایک روز قبل کم از کم 3 لبنانی شہری مارے گئے تھے ۔
اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ لبنان عام شہریوں کو نہیں بلکہ حزب اللہ اور انفرااسٹرکچر کو نشانہ بنا رہا ہے۔
یوم عاشورہ کے موقع پر ٹیلی ویژن پر خطاب کرتے ہوئے نصراللہ نے کہا کہ لبنان میں شہریوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھا گیا تو اسرائیل میں ایسی بستیوں پر میزائل داغنے پر مجبور ہونگے جنہیں پہلے کبھی نشانہ نہیں بنایا گیا ۔
واضح رہے کہ حزب اللہ اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتی۔
اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان اس وقت سے کشیدگی جاری ہے جب حزب اللہ نے 7 اکتوبر کو اپنے اتحادی حماس کی جانب سے جنوبی اسرائیل کی سرحدی آبادیوں پر حملے کے فوری بعد فلسطینیوں کے ساتھ سپورٹ فرنٹ کا اعلان کیا تھا۔
رائٹرز کے اعداد و شمار کے مطابق لبنان میں لڑائی میں 100 سے زائد شہری اور حزب اللہ کے 300 سے زائد جنگجو ہلاک ہو چکے ہیں اور لبنان کے سرحدی قصبوں اور دیہاتوں میں اتنی تباہی ہوئی ہے جو 2006 کی اسرائیل لبنان جنگ کے بعد سے نہیں دیکھی گئی ۔
سید حسن نصراللہ نے وعدہ کیا ہے کہ مکمل یا جزوی طور پر تباہ شدہ گھروں کو پہلے سے کہیں زیادہ خوبصورت تعمیر کرائیں گے ۔
حزب اللہ کے سربراہ نے لبنان میں مکمل جنگ لڑنے کی اسرائیل کی صلاحیت کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں اس کی فوجی صلاحیتوں میں کمی آئی ہے اور اگر اسرائیلی فوج کے تمام ٹینک لبنان میں داخل ہوئے تو انہیں تباہی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
حالیہ ہفتوں میں بین الاقوامی مبصرین میں یہ خدشات بڑھ گئے ہیں کہ اسرائیل لبنان میں اپنی فوجی کارروائیوں میں توسیع کر سکتا ہے جس سے وسیع پیمانے پر جنگ کا خطرہ ہے۔
اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ وسیع پیمانے پر آپریشن کے لئے ضروری تیاریاں کر رہا ہے لیکن ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ حزب اللہ نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ جنگ نہیں چاہتا لیکن اس کے لئے تیار ہے۔