آئی ایم ایف کا نیا پروگرام پاکستان کی فنڈنگ کے امکانات کو بہتر بنائے گا: موڈیز

موڈیز ریٹنگز نے کہا ہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ( آئی ایم ایف) کے نئے پروگرام سے پاکستان کے فنڈنگ کے امکانات میں...
اپ ڈیٹ 17 جولائ 2024

موڈیز ریٹنگز نے کہا ہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ( آئی ایم ایف) کے نئے پروگرام سے پاکستان کے فنڈنگ کے امکانات میں بہتری آئی گی تاہم اس نے خبردار کیا ہے کہ اسلام آباد کی اصلاحات کے نفاذ کو برقرار رکھنے کی صلاحیت تین سال کی مدت میں فنانسنگ کو بڑھانے کی کلید ہوگی۔

آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان 12 جولائی کو اسٹاف لیول کا معاہدہ طے پایا تھا جس کے بعد واشنگٹن میں قائم اس قرض دہندہ کے ساتھ مزید تین سالہ قرض پروگرام کی راہ ہموار ہوئی تھی کیونکہ اسلام آباد نے 7 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت کے لیے اپنی مشکلات سے دوچار معیشت میں اضافی اصلاحات کا وعدہ کیا ہے۔

آئی ایم ایف نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ نیا ای ایف ایف پروگرام ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے مشروط ہے اور یہ پاکستان کے ترقیاتی اور دوطرفہ شراکت داروں سے ضروری مالی یقین دہانیوں کی بروقت تصدیق حاصل کرے گا۔

موڈیز کا کہنا ہے کہ نیا پروگرام آئی ایم ایف سے فنانسنگ کے قابل اعتماد ذرائع فراہم کرے گا اور پاکستان کی بیرونی فنانسنگ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے دیگر دو طرفہ اور کثیر الجہتی شراکت داروں سے مالی اعانت کی حوصلہ افزائی کرے گا۔

باکس۔۔موڈیز کے مطابق پاکستان پالیسیوں میں شدید خامیوں کا شکار ہے، کمزور گورننس اور اعلی سماجی تناؤ حکومت کی اصلاحات کو آگے بڑھانے کی صلاحیت کو متاثر کر سکتے ہیں، آئی ایم ایف پروگرام کے تحت جائزے مکمل کرنے اور بیرونی مالی اعانت کو غیر مقفل کرنے کی اس کی صلاحیت کو بھی خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔ باکس

موڈیز نے اپنے نوٹ میں کہا ہے کہ اصلاحات کے نفاذ کو برقرار رکھنے کی حکومت کی صلاحیت آئی ایم ایف پروگرام کی مدت کے دوران پاکستان کیلئے مسلسل فنانسنگ کے امکانات بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کرے گی جبکہ حکومت کو نقدی کیلئے درپیش خطرات میں بھی واضح اور پائیدار کمی آئے گی۔

موڈیز کے مطابق آئی ایم ایف کا نیا ای ایف ایف پروگرام دور رس اصلاحات سے مشروط ہے جس میں ٹیکس بنیاد کو وسیع کرنے کے اقدامات اور ٹیکس چھوٹ ختم کرنے اور توانائی کے شعبے کی افادیت کو بحال کرنے کے لئے توانائی کے نرخوں میں بروقت ایڈجسٹمنٹ کرنا شامل ہیں۔

نوٹ میں کہا گیا ہے کہ دیگر اقدامات میں سرکاری اداروں کے انتظامات اور نجکاری کو بہتر بنانا، زرعی امدادی قیمتوں اور متعلقہ سبسڈیز کو مرحلہ وار ختم کرنا، انسداد بدعنوانی، گورننس اور شفافیت میں اصلاحات کو آگے بڑھانا اور تجارتی پالیسی کو آہستہ آہستہ آزاد بنانا بھی شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بنیادی اشیا کی قیمتیں بڑھنے سے سماجی تناؤ میں اضافہ ،جو زیادہ ٹیکسوں اور توانائی کے نرخوں میں مستقبل کی ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے بڑھ سکتا ہے، اصلاحات کے نفاذ پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔

اس کے علاوہ یہ خطرہ بھی موجود ہے کہ مخلوط حکومت کے پاس مشکل اصلاحات کو مسلسل نافذ کرنے کے لیے کافی مضبوط انتخابی مینڈیٹ نہیں ہے۔ مئی میں شائع ہونے والی آئی ایم ایف کی ایک رپورٹ کے مطابق مالی سال 2025 (جون 2025 کو ختم ہونے والے) میں پاکستان کی بیرونی فنانسنگ کی ضروریات تقریبا 21 ارب ڈالر اور مالی سال 2026-27 میں تقریبا 23 ارب ڈالر ہیں۔ 5 جولائی تک پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 9.4 ارب ڈالر تھے جو اس کی ضروریات سے بہت کم ہیں۔

موڈیز نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی بیرونی پوزیشن نازک ہے، اگلے تین سے پانچ سالوں میں بیرونی فنانسنگ کی زیادہ ضروریات ہیں۔

موڈیز نے فروری 2023 میں حکومت پاکستان کے مقامی اور غیر ملکی کرنسی جاری کنندگان اور غیر محفوظ قرضوں کی درجہ بندی کو سی اے اے 1 سے کم کرکے سی اے اے 3 کردیا تھا۔

موڈیز نے اس وقت کہا تھا کہ ریٹنگ کو کم کرنے کا فیصلہ اس کے جائزے کی وجہ سے کیا گیا ہے کیوں کہ تیزی سے کمزور ہوتی پاکستانی کرنسی اور بیرونی پوزیشن ڈیفالٹ خطرات کو سی اے اے 3 کی درجہ بندی کے مطابق سطح تک بڑھا دیتی ہے۔

فروری 2024 میں موڈیز نے کہا تھا کہ پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ ممکنہ طور پر اپ گریڈ ہو جائے گی اگر اس کی حکومت کی لیکویڈیٹی اور بیرونی کمزوری کے خطرات مادی اور پائیدار طور پر کم ہو جائیں۔

ریٹنگ ایجنسی نے وقتا فوقتا جائزہ لینے کے اپنے اعلان میں پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ کو بھی مستحکم نقطہ نظر کے ساتھ طویل مدتی جاری کرنے کے لئے ’سی اے اے 3‘ پر برقرار رکھا ہے۔

پاکستان کئی ماہ سے ریٹنگ میں بہتری کی امید کر رہا ہے، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بھی موڈیز کو رواں سال اپریل میں کی گئی اصلاحات کے بارے میں بریفنگ دی۔

گزشتہ ماہ موڈیز نے کہا تھا کہ حکومت پاکستان کا مالی سال 2024-25 کا نیا اعلان کردہ بجٹ نئے توسیعی قرض پروگرام کیلئے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں مددگار ثابت ہوگا۔

Read Comments