پاکستان میں سیمنٹ ڈیلرز نے وفاقی بجٹ 25-2024 میں سیمنٹ پر ود ہولڈنگ ٹیکس میں اضافے کے خلاف غیر معینہ مدت کے لیے ملک گیر ہڑتال شروع کردی ہے۔
حکومت نے فنانس ایکٹ 2024 کی دفعہ 236 ایچ کے تحت نان فائلرز کے لیے ود ہولڈنگ ٹیکس کو بڑھا کر 2.5 فیصد کر دیا ہے جس نے ڈیلرز اور ریٹیلرز پر عائد نئے ٹرن اوور ٹیکسز کے علاوہ مارکیٹ کے موجودہ حالات کے پیش نظر سیمنٹ کا کاروبار غیر مستحکم بنا دیا ہے۔
آل پاکستان سیمنٹ ڈیلرز کے چیئرمین ساجد چوہدری نے ان خدشات کو اجاگر کیا کہ ٹیکسوں اور پی او ایس اقدامات نے ان کے کاروبار کو بری طرح تقسیم کیا ہے۔ انہوں نے پوائنٹ آف سیل مشینوں کی ضرورت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے مطالبات بہت سے ڈیلرز اور خوردہ فروشوں کے لئے ناقابل عمل ہیں ، جن کے پاس ضروری وسائل اور تعلیم کی کمی ہے۔
ایسوسی ایشن نے حکومت پر زور دیا کہ وہ مداخلت کرے، اور اس کے حل کے طور پر ایک ممکنہ ٹیکس نظام تجویز کرے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ان مسائل کو حل کرنے میں ناکامی بہت سے کاروباروں کو بند کرنے، بے روزگاری میں اضافہ اور معیشت کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
وفاقی حکومت نے بجٹ 25-2024 میں بھی سیمنٹ پر 4 روپے فی کلوگرام تک ایف ای ڈی عائد کی ہے جو پچھلے مالی سال میں 2 روپے تھی۔
دریں اثناء مالی سال 24-2023ء کے پہلے گیارہ ماہ کے دوران سیمنٹ کی برآمدات میں گزشتہ سال کے اسی مہینوں کے مقابلے میں 40.46 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
ادارہ برائے شماریات پاکستان (پی بی ایس) کے اعداد و شمار کے مطابق جولائی تا مئی (24-2023) کے دوران ملک سے سیمنٹ کی برآمدات 236.797 ملین ڈالر ریکارڈ کی گئیں جبکہ جولائی تا مئی (23-2022) کے دوران یہ 168.583 ملین ڈالر تھیں۔