سیاسی غیر یقینی صورتحال: کے ایس ای 100 انڈیکس 1300 پوائنٹس کی کمی پورا کرنے میں کامیاب، ہموار سطح کے قریب بند

اپ ڈیٹ 12 جولائ 2024

پاکستان اسٹاک ایکسچینج ( پی ایس ایکس) کا بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس جمعے کے کاروباری روز 1300 پوائنٹس کی کمی کو پورا کرنے میں کامیاب رہا ہے اور اس کا اختتام تقریبا ہموار سطح پر ہوا ہے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے جمعے کو مخصوص نشستوں کے کیس میں محفوظ فیصلہ سنائے جانے کے بعد غیر یقینی سیاسی صورتحال کے سبب انڈیکس میں 1300 پوائنٹس کی کمی واقع ہوگئی تھی۔

کے ایس ای 100 انڈیکس نے تجارتی سیشن کا مثبت آغاز کیا اور ابتدائی چند گھنٹوں میں انٹرا ڈے کی بلند ترین سطح 80,321.69 پر پہنچ گیا۔

تاہم سپریم کورٹ کی جانب سے مخصوص نشستوں کے کیس میں فیصلہ سنائے جانے کے بعد انڈیکس میں فروخت کا شدید دباؤ دیکھا گیا اور اس کے کئی گھنٹوں بعد ایک بار پھر خریداری کا رحجان شروع ہوا جس کی بدولت انڈیکس دوبارہ اسی پوزیشن پر آگیا جہاں سے اس کا آغاز ہوا تھا۔

اختتام پر بنچ مارک انڈیکس 48.26 پوائنٹس یا 0.06 فیصد کی معمولی کمی کے ساتھ 79,944.10 پوائنٹس پر بند ہوا۔

بروکریج ہاؤس ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے اپنی پوسٹ مارکیٹ رپورٹ میں کہا کہ آج اتار چڑھاؤ کا سیشن دیکھا گیا، سپریم کورٹ کی جانب سے پی ٹی آئی کے حق میں مخصوص نشستوں کے مقدمے کا فیصلہ سنانے کے بعد انڈیکس میں ایک موقع پر 1,380 پوائنٹس یا1.73 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ تاہم کاروبار کے آخری گھنٹوں کے دوران بحالی دیکھنے میں آئی کیونکہ سرمایہ کاروں نے اس بات پر غور کیا کہ قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی نمائندگی اب بھی 62 فیصد ہے۔ایچ یو بی سی، او جی ڈی سی، ایف ایف سی، پی ایس او اور بی اے ایچ ایل نے مجموعی طور پر انڈیکس میں 384 پوائنٹس کا اضافہ کیا۔ ٹاپ لائن نے بتایا کہ ایچ بی ایل، ایف ایف بی ایل، ای ایف ای آر ٹی، ایس آر وی آئی اور بی اے ایف ایل انڈیکس میں 415 پوائنٹس کی کا سبب بنے۔

ہفتہ وار بنیادوں پر کے ایس ای 100 میں 0.34 فیصد کی معمولی کمی واقع ہوئی۔

بروکریج ہاؤس نے مزید کہا اس کمی کی وجہ انڈیکس کا 80 ہزار کی نفسیاتی حد تک پہنچنے کو قرار دیا جاسکتا ہے کیونکہ سرمایہ کار آئی ایم ایف کے ساتھ 6 بلین ڈالر کے توسیعی فنڈ سہولت پروگرام پر معاہدے کا انتظار کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے جمعہ کو سابق وزیراعظم عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو خواتین اور اقلیتوں کے لیے مخصوص نشستوں کا اہل قرار دیا ہے جس کے بعد قومی اسمبلی کے کام میں رکاوٹ پیدا ہوگئی ہے جہاں مسلم لیگ (ن) کی قیادت والی مخلوط حکومت کو دو تہائی اکثریت حاصل ہے۔

تاہم اب کچھ نشستیں ختم ہونے کے بعد مخلوط حکومت کی گرفت ڈھیلی ہونے کا امکان ہے۔ اس سے یہ خدشات جنم لے رہے ہیں کہ معاشی ایجنڈے کو اب پس پشت ڈال دیا جائے گا جبکہ اصلاحات کا عمل بھی سست روی کا شکار ہوگا

تاہم بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مستقبل میں اصلاحات اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے منصوبے کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔

ایک اہم پیش رفت کے طور آئی ایم ایف نے جمعرات کو کہا کہ وہ پالیسی اہداف اور اقدامات پر تبادلہ خیال جاری رکھے گا جو پاکستان کے لئے درمیانی مدت کے گھریلو اصلاحاتی پروگرام کی بنیاد بن سکتے ہیں جسے آئی ایم ایف کے ساتھ توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) معاہدے کے تحت مدد مل سکتی ہے۔

عالمی سطح پر جمعہ کو دیگر ایشیائی مارکیٹوں میں وسیع تر کمزوری کے مطابق چین کے حصص کی قیمتوں میں کمی دیکھی گئی، ملے جلے تجارتی اعداد و شمار نے جذبات پر اثر ڈالاجبکہ ہانگ کانگ کے حصص میں اضافہ ہوا۔جمعہ کو کسٹمز کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ چین کی برآمدات میں ایک سال پہلے کے مقابلے میں جون میں 8.6 فیصد اضافہ ہوا جو متوقع 8.0 فیصد اضافے سے زیادہ مضبوط ہے جبکہ درآمدات غیر متوقع طور پر 2.3 فیصد سکڑ گئیں ، جس سے پتہ چلتا ہے کہ مینوفیکچررز تجارتی شراکت داروں کی بڑھتی ہوئی تعداد سے محصولات کی توقع میں فرنٹ لوڈنگ آرڈرز دے رہے ہیں۔خطے میں ایم ایس سی آئی کا ایشیا ایکس جاپان اسٹاک انڈیکس 0.17 فیصد جبکہ جاپان کا نکی انڈیکس 2.28 فیصد گر گیا۔

دریں اثنا انٹربینک مارکیٹ میں ڈالرکے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 0.08 فیصد کی بہتری دیکھی گئی اور روپیہ 21 پیسے بڑھنے کے بعد 278 روپے 40 پیسے پر بند ہوا۔

آل شیئر انڈیکس پر حجم ایک سیشن قبل کے 389.02 ملین سے بڑھ کر 437.31 ملین ہو گیا۔

حصص کی مالیت گزشتہ سیشن کے 20.92 ارب روپے سے بڑھ کر 23.48 ارب روپے ہوگئی۔

فوجی فرٹ بن 45.36 ملین حصص کے ساتھ سب سے والیم لیڈر رہی۔ کے الیکٹرک لمیٹڈ 33.08 ملین حصص کے ساتھ دوسرے اور ورلڈ کال ٹیلی کام 29.22 ملین حصص کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہے۔

جمعہ کو 444 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 155 کے بھاؤ میں اضافہ، 245 میں کمی جبکہ 44 کے بھاؤ میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔

Read Comments