اسٹیٹ بینک نے آئی ٹی کمپنیوں کو بیرون ملک اداروں میں حصص حاصل کرنے کی اجازت دیدی

12 جولائ 2024

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے آئی ٹی برآمدات میں اضافے کے لیے برآمدی آئی ٹی کمپنیوں کو بیرون ملک اداروں میں حصص حاصل کرنے اور بیرون ملک مارکیٹنگ، رابطہ اور نمائندہ دفاتر قائم کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

اس مقصد کیلئے مجاز ڈیلرز فارن ایکسچینج مینوئل کے پیرا 13 (IV) میں بیان کردہ طریقہ کار کی حیثیت پر عمل کیے بغیر قابل اطلاق فارن ایکسچینج ریگولیشنز کے مطابق برآمد کنندگان کے خصوصی غیر ملکی کرنسی اکاؤنٹس (ای ایس ایف سی اے) میں دستیاب رقوم کی حد تک ترسیلات زر کی اجازت دے سکتے ہیں۔

آئی ٹی شعبے میں کام کرنے والی کمپنیوں کو آف شور اپنے کاروبار کو وسعت دے کر برآمدات بڑھانے میں سہولت فراہم کرنے کے لئے مجاز ڈیلرز کو عام اجازت دی جاتی ہے کہ وہ ماتحت اداروں کے قیام اور حصول کے لئے بیرون ملک ایکویٹی سرمایہ کاری کی اجازت دیں اور کسی ادارے میں ماتحت اداروں میں اضافی سرمایہ کاری کریں۔

بینکوں کو بیرون ملک مارکیٹنگ، رابطہ اور نمائندہ دفاتر کے قیام یا حصول اور ان کے سالانہ بجٹ کے آپریشنل اخراجات کی ترسیل کے لئے بیرون ملک ایکویٹی سرمایہ کاری کی اجازت بھی دی گئی ہے۔

اسٹیٹ بینک نے فارن ایکسچینج مینوئل کے پیرا 13، باب 20 میں ترمیم کی ہے، جس میں رہائشیوں کی جانب سے بیرون ملک ایکویٹی انویسٹمنٹ (ای آئی اے) کا فریم ورک شامل ہے۔

ایکسپورٹ پر مبنی کمپنیوں، خاص طور پر آئی ٹی سیکٹر میں کام کرنے والی کمپنیوں کو بیرون ملک اپنے قدم جمانے اور ملکی برآمدات میں اضافے میں مزید سہولت فراہم کرنے کے لیے فارن ایکسچینج مینوئل (ایف ای ایم) کے باب 20 کے پیرا 13 (2) اے کی شقوں پر نظر ثانی کی گئی ہے۔

ان اہم ترامیم کے ساتھ آئی ٹی سیکٹر میں کام کرنے والی برآمدی کمپنیوں کے لئے ایک نئی ای آئی اے کیٹیگری اور ایکسپورٹرز اسپیشل فارن کرنسی اکاؤنٹس (ای ایس ایف سی اے) سے ای آئی اے کے لئے فنڈز استعمال کرنے والے برآمد کنندگان کیلئے بینک کی پیشگی نامزدگی کی شرط کو ختم کردیا گیا ہے۔

اسٹیٹ بینک نے آئی ٹی شعبے میں برآمد کرنے والی کمپنیوں کو بیرون ملک اداروں میں حصص کی شرح حاصل کرنے کی بھی اجازت دے دی ہے، اس کے علاوہ آئی ٹی سیکٹر میں برآمدی کمپنیوں کے لئے ہر دائرہ اختیار میں ایک ادارہ قائم کرنے یا حاصل کرنے کی پابندی میں نرمی کی گئی ہے۔

اس کے مطابق اسٹیٹ بینک نے ایف ای ایم کے پیرا 13، باب 20 میں تمام متعلقہ ترامیم شامل کی ہیں۔

اسٹیٹ بینک نے مجاز ڈیلرز کو مشورہ دیا کہ وہ اس پیش رفت کو اپنے تمام حلقوں کے علم میں لائیں اور احتیاط سے تعمیل کو یقینی بنائیں۔

شرائط و ضوابط کے مطابق آئی ٹی کمپنیوں کی جانب سے بیرون ملک ایکویٹی سرمایہ کاری کے لیے جو ابھی تک برآمدی کاروبار میں نہیں ہیں یا آئی ٹی کمپنیاں اپنے ای ایس ایف سی اے یا ایس ایف سی اے میں کافی بیلنس نہیں رکھتی ہیں، مجاز ڈیلرز گزشتہ تین مالی سالوں کے دوران آئی ٹی کمپنی کی جانب سے حاصل کردہ اوسط خالص منافع یا 100،000 امریکی ڈالر کی حد تک ترسیلات زر کی اجازت دے سکتے ہیں۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق کسی بھی وقت درخواست دہندہ کی بیرون ملک سرمایہ کاری اس کی ایکویٹی کے 80 فیصد سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے (ماتحت اداروں/ ایسوسی ایٹس میں سرمایہ کاری کو ایڈجسٹ کرنے کے بعد، خیرسگالی، موخر ٹیکس اثاثے، متعلقہ اداروں سے وصولیاں وغیرہ)۔

اگر کمپنی کسی مخصوص دائرہ اختیار میں بیرون ملک ایک سے زیادہ ادارے / مارکیٹنگ / رابطہ / نمائندہ دفتر قائم کرنے / حاصل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تو یہ مجاز ڈیلر کے اطمینان کے لئے کافی جواز فراہم کرے گی۔

ان دفعات کے تحت ترسیلات زر کی اجازت دینے والے مجاز ڈیلر یا نامزد مجاز ڈیلر کو ٹرانزیکشن کے تین دن کے اندر اسٹیٹ بینک کو مطلوبہ معلومات جمع کرانا ہوں گی۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Read Comments